Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

اردو ناول میں پسماندگی کا رجحان: نولکھی کوٹھی اور کماری والا کے تناظر میں |
حسنِ ادب
اردو ناول میں پسماندگی کا رجحان: نولکھی کوٹھی اور کماری والا کے تناظر میں

کلرکوں کا غیر منصفانہ رویہ
ARI Id

1688708340819_56116299

Access

Open/Free Access

کلرکوں کا غیر منصفانہ رویہ

                مصنف نے ناول میں ایسے کلرکوں کا ذکر کیا ہے جو سالہاسال سیٹ پر براجمان رہتے ہیں اور کام بھی کوئی نہیں کرتے۔ ولیم ایسے کلرکوں کو سخت ناپسند کرتا تھا اور بات پہ بات وہ اپنے کلرک نجیب شاہ کو اس کے حلیہ کے بارے میں آگاہ کرتا رہتاتھا۔ مگر نجیب شاہ پہ اس کا کوئی اثر نہ تھا۔ولیم کا خیال تھا کہ شاید پندرہ سال کے بعد تمام کلرک ایک جیسے ہی دکھنے لگتے ہیں۔مصنف نے دونوں کرداروں کے ذریعے کلرکوں کا طریقہ کار بتایا ہے۔ ان کا رہن ،سہن آدھے سر سے گنجے پیٹ ضرورت سے زیادہ باہر جو مسلسل بیٹھے رہنے کی وجہ سے باہر نکل آیا ہوا تھا، عینک کے شیشے موٹے موٹے جو کہ کبھی صاف بھی نہیں کرتے  یا پھر سر کا تیل عینک کے شیشوں کا دھندلائے رکھتا ہے۔یاکچھ اس طرح سے مصنف بات کو رخ دیتے ہیں کہ کلرک چاہتا ہے کہ عینک صاف نہ ہونا ہی بہتر ہے۔ بے رونق چہرہ ایک تو ایماندار نہ ہونا اور دوسرا چہرہ مسلسل استرے کے استعمال سے اس قدر سخت کہ کراہت کا احساس ہوتا ہے اور سب سے زیادہ کراہت کا احساس تب ہوتا ہے جب ناک کے بال بھی نتھوں سے باہر جھانک رہے ہوتے ہیں۔کلرک دیہی علاقوں میں یہ عہدہ سرکاری ملازمین کی نچلی سطح  پر ہوتا ہے۔اگر برطانوی حکومت کی بات کی جائے تو انھیں  ولیج افسر کہا جاتا تھااور یہ انتہائی با اثر ہوتے تھے کہ تاریخ میں یہ لوگ حکومت کے لیے کان اور آنکھ کا کام کرتے تھے۔دیہات میں زمینی کاروائی اور دیکھ بھال والا ہوتا ہے۔ماضی میں بھی یہ لوگ اتنے با اثر رہے ہیں ،موجودہ صورتحال میں بھی انہیں زیادہ اثرورسوخ مل گیا ہے اور یہ لوگوں کا ایسے فائدہ اٹھاتے ہیں کہ جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

                گاؤں میں ان کا رد عمل اس طرح کا ہے جس کی لاٹھی اسی کی بھینس جس نے جتنا زیادہ چارا ڈال دیا ادھر کا رخ کر دیا۔ یہاں تک کہ بات بن جانے پر اس بات کو روک کر رکھنے اور مظلوم کی بے بسی کا مزہ لینے پر بھی قادر ہیں۔ دوسروں کے ساتھ کیے گئے کسی بھی دوسرے غلط اور غیر منصفانہ رویے کی بھی قیمت لیتے ہیں اور بعض اوقات ان کا ایسا غیر منصفانہ رویہ غریب کو موت کے منہ تک لے جاتا ہے۔

’’اکثر فائلوں کے کیڑے مگر ان کا مطالعہ ہمیشہ عینک کے شیشوں سے اوپر کی طرف کرتیہیں۔ کند ذہن اور پرلے درجے کے کمینے،کام روکے رکھنے کے ماہر اور صاحب بہادروں سے زیادہ چھوٹے اور بڑے چوہدریوں کے وفادار۔‘‘(16)

                ناول میں مصنف نے جگہ جگہ کلرکوں کے غیر منصفانہ رویوں سے پردہ اٹھایا ہے۔ ولیم کے کردار کے ذریعے ان کو راہ راست پر لانے کی کوشش بھی کی ہے اور اس کوشش میں ولیم کو ناکام بھی دکھایا ہے کہ بہت کوششوں کے بعد بھی وہ نجیب شاہ کی عادات کو نہیں بدل سکا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ یہ جالے دیواروں پر نہیں بلکہ خود ان کے ذہنوں اور ان کی سوچ پر لگ چکے ہیں۔جو کہ اب کبھی ہٹ نہیں سکتے۔ایک مردہ ضمیر کی زندگی کچھ ایسی ہی ہو گی جسے یہ احساس بھی نہیں رہتا کہ اس کے مردہ ضمیر کی وجہ سیکتنی زندگیاں جینا چھوڑ گئیں ہیں۔

                دوسری طرف مصنف نے وہ وجہ بھی بتائی ہے کہ جن کی وجہ سے ان کلرکوں کے دل  مردہ ہو جاتے ہیں اور وہ ایسا کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ اپنے کام سے زیادہ اپنے سے اوپر طاقت رکھنے والوں کے وفادار ہوتے ہیں،چوہدریوں کے تعلقات جو کہ افسران بالا ہیں۔ ہزاروں لاکھوں فائلیں دفتروں میں ایسی ہی پڑی رہ جاتی ہیں کلرک کی لاپرواہی سے یا پھر چوہدریوں کے رعب سے بلکہ جالے ان فائلوں پہ اس طرح لگے ہوتے ہیں کہ جیسے اب آئندہ بھی ان کو کوئی ہاتھ لگانے کی کوشش نہ کرے گا۔زمین کے خدا بنے بیٹھے یہ لوگ احساس سے عاری ہو چکے ہوتے ہیں۔ اس طرح ان کو غلط درست کی پہچان بھی ختم ہو جاتی ہے۔ولیم بھی کچھ ایسی ہی کوشش کرتا رہا کہ کسی طرح سے کلرکوں کی ان عادات کو بدل سکے مگر وہ جانتا تھا کہ یہ مٹی ان پہ ہمیشہ کے لیے پڑچکی ہے۔

’’اس کے علاوہ آفس کی ہر چیز سے ایسی وحشت ٹپکتی تھی  جسے دیکھ کر ولیم کو گھن آنے لگی۔چیزیں ، کرسیاں، قلم دان، پردے حتیٰ کہ دروازوں کی کیلیں تک زنگ آلود ہو چکی تھیں۔ جنھیں آتے ہی ان نے بدل دینے کا مکمل ارادہ کر لیا۔مگر وہ  ان کلرکوں کا کیا کرتا، جن کے چہروں پر آفس کی کھڑکیوں سے زیادہ جالے پڑے تھے‘‘(17)

                کلرکوں کے اس رویہ پہ ناطق سخت نالاں نظر آتے تھے اور سمجھتے ہیں کہ ان کی سفا کی اور درندگی کی وجہ سے عوام اپنے حق سے محروم زندگی گزارتی ہے اور کچھ تو اس بات سے بھی لاعلم رہتے ہیں کہ شاید ان کے ساتھ ان کی کسی کوتاہی کا نتیجہ ہے۔کلرک اس قدر اپنے رویے سے انسان کی سوچ مفلوج کر دیتے ہیں۔

 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...