Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

اردو ناول میں پسماندگی کا رجحان: نولکھی کوٹھی اور کماری والا کے تناظر میں |
حسنِ ادب
اردو ناول میں پسماندگی کا رجحان: نولکھی کوٹھی اور کماری والا کے تناظر میں

مسلم سکھ تصادم اور قتل و غارت
ARI Id

1688708340819_56116305

Access

Open/Free Access

مسلم سکھ تصادم اور قتل و غارت

                انگریز راج سے پہلے پنجاب سکھو ں کی سلطنت کے تحت تھا۔مسلمان ایک قیدی جیسی زندگی گزار رہے تھے نہ وہ اذان دے سکتے تھے، گائے ذبح کیے جانے تک پر موت کی سزا کا حکم جاری ہوتا تھا۔جنگ کے دوران سکھ خود کو بچانے کیلییمسلمان خواتین کو گھرو ں سے نکال لاتے اور ٹینکوں کے اردگرد باندھ دیتے تاکہ مسلمان حملہ نہ کرپائے۔یہ تھی جنگ کے دوران بربریت کی حالت  سکھ قوم جب بھی تشدد کرتی تو زیادہ تر مسلمانوں کو ہی اپنے تشدد کا نشانہ بناتی لوٹ مار کرتے ہوئے بے تکلفی سے کام لیتی۔مسلمانوں کے بڑے مقبروں سے بھی سکھ قوم نے پتھر اکھیڑ دیے۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے مسلمان قوم  اس حکومت کے ختم ہونے پر شکر ہی کرسکتی تھی۔ ہمارے ملک نے الگ پہچان پانے کیلئے نہ جانے کتنی سختیاں برداشت کی ہیں، آج کا انسان اس بات کا اندازہ لگا ہی نہیں سکتا۔

                تقسیم ہند کے کچھ واقعات ایسے ہیں کہ جن کو سن کر پڑھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے ، روح کانپ جاتی ہے۔یہ ہم ہیں جو سنتے ہیں ،صرف محسوس کرتے ہیں تو روح کانپ جاتی ہے تو وہ لوگ جنہوں نے اس کو جھیلا ہے، ان کو سوچ کر آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں۔تقسیم پاک وہند میں اپنی جانیں،عزتیں ،مال ودولت سب کچھ قربان کردیا صرف اپنے اس پاک وطن کی خاطر۔وہ دن جب اس خوشی کااعلان کیا گیا تو ہر طرف ہنگامہ ہو گیا۔خوشی تھی کہ قیام پاکستان کا اعلان کیا گیا وہ مبارک 27 رمضان المبارک کی کڑی صبح اپنے ساتھ ساتھ غم کا پیغام بھی لائی کہ ہمارے مسلم بے یارو مددگار کہیں مردہ تو کہیں زندہ پڑے نظر آئے۔یہ ایک کڑا امتحان تھا ہمارے لیے کہ اب کون سہارا بنے گا مگر اللہ پر توکل کییرخت سرو باندھا۔روزے کی حالت میں ہمارے بزرگوں نیہجرت کی کیا مشکلات جھیلیں یہ تو صرف وہ ہی جانتے ہیں۔

’’پاک وہند کی معلوم ومتعارف تاریخ میں بلحاظ نتائج اس سے بڑھ کر منحوس و نامبارک واقعہ پیش نہ آیا اس کے اثرات آزادی مل جانے کے بعد بھی بڑی حد تک باقی ہیں اور ان سے نجات کی بظاہر کوئی صورت سمجھ نہیں آتی۔قوتیں عموماًاستقلال کے جشن مناتی ہیں تاہم ان کے افراد میں حریت کا جوش اور آزادی کی خمیت تازہ رہے وہ اس خدادادنعمت کی قدر پہچانیں اور اس کی حفاظت کے لیے بے دریغ جانیں قربان کردینے پر آمادہ رہیں‘‘(39)

                ناطق نے بھی ایسی ہی صورت حال کہانی میں بتائی ہے کہ جب ایک نیا ملک بنانے کی بات ہوئی بلکہ نعرہ لگایا گیاتب ابھی ملک کا تو کچھ فیصلہ نہ ہوا مگر فسادات نے سراٹھا لیا۔کتنے مہینے تو اسی حالت میں گزر گئے کہ کیا صرف باتیں ہیں یا واقعی ایسا کچھ ہے خاموشی نے آخر دم توڑا۔ سان پر برچھیاں چڑھائی گئیں اور انہیں ڈانگوں پر باندھا جانے لگا الگ ا لگ گروہ بننے لگے۔

                جب گرم خون میں جوش آنے لگااور طرح طرح کی باتیں پھلنیڑ لگیں کہ فلاں مسلے نے فلاں ہندواور فلاں ہندو نے فلاں مسلے کوچاقو کے پے در پے وار کرکے قتل کردیاہے مگر یہ بھی صرف خوف و ہراس پیدا کرنے کے طریقے تھے یہ ابھی بھی کسی کو پتہ نہیں تھاکہ یہ سب کہاں  ہوں گے۔ مگر اس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ایک ماحول ایسا بنایا جارہاہے کہ جہاں صرف ایک چنگاری سے سب کچھ جل کر راکھ ہوجانا تھا۔وہ جو آپس میں کام کررہے تھے سکھ مسلما ن وہ بھی الگ الگ ہوگئے ۔سکھ سکھوں کے اور مسلما ن مسلمانوں کے ہاں کام کرنے لگے بس خوف کی ایک لہر پھیل گئی کچھ پتا نہیں تھا کہ اگلے پل کیا ہونے والا ہے۔ایک نعرہ سا بلند ہوتا،لوگ اپنی ڈانگیں برچھیاں اٹھاتے ہوئے حاضر ہوجاتے اور آنے پہ پتاچلتا ہے کہ یہاں ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔اسی خوف سے بچنے کیلئے لوگوں نے اپنا اسلحہ اپنے سرہانے کے ساتھ رکھ کرسونا شروع کردیا۔ناطق نے ایک دل دہلادینے والا منظر بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

’’ہاں کچھ ہی دنوں بعد اتنی سمجھ اور آنے لگی تھی کہ یہ خموش نحوست اس وقت شروع ہوئی جب کسی نے اس ملک میں ایک مزید ملک بنانے کا نعرہ لگایا تھا۔یہ ملک کہاں تھا؟کہاں بننا تھا؟اور اس میں کن لوگوں کو رہنا تھا؟یہ ابھی طے نہیں ہواتھا،مگر یہ طے تھا کہ  اس کی بنیادوں میں گاڑھے اور پتلے سبھی قسم کے خون کا گارا اور کٹیہوئے سروں کی اینٹیں استعمال ہوناتھیں۔‘‘(40)

                مصنف مذکور نے کچھ اس طرح سکھ مسلم تصادم کا نقشہ کھینچا ہے کہ ان دونوں کی آپس کی لڑائیوں میں کوئی تیسرا فائدہ اٹھانے میں ہمیشہ کامیاب رہا ہے جیسے کہ ہماری تاریخی کہانیوں میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے۔اس نے بہت قریب سے ان دونوں کے تصادم کی وجوہات بھی بتائی ہیں اور ان دونوں کے تصادم سے کس کو بھاری معاوضہ یا فائدہ ملنے والا تھا وہ بھی بتایا ہے۔

 

 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...