Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

اردو ناول میں پسماندگی کا رجحان: نولکھی کوٹھی اور کماری والا کے تناظر میں |
حسنِ ادب
اردو ناول میں پسماندگی کا رجحان: نولکھی کوٹھی اور کماری والا کے تناظر میں

پلاٹ
ARI Id

1688708340819_56116308

Access

Open/Free Access

پلاٹ

                ناول کا پلاٹ بہت خوبصورت انداز میں گتھا ہوا ترتیب دیا گیا ہے۔ناطق جس پس ماندگی کو عیاں کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔اسے شروع میں اس طرح دکھایا گیا ہے کہ اصل میں ایک معمولی جڑ کیسے ایک مضبوط تناور درخت  بن جاتی ہیاور جب اس تناور درخت نے اپنی جڑیں اور شاخیں پھیلا دی ہوتی ہیں۔تو اسے ہٹانا کتنا مشکل عمل ہے۔لوطی حرکات سے شروع ہوتی یہ کہانی پھر سیکس انڈسٹری تک جا پہنچی  یہ معاشرتی پس ماندگی ایک مضبوط جڑ کی  طرح معاشرے کو کھوکھلا کر رہی ہے۔اس نے بہت اعلیٰ طریقے سے پردہ سرکایا ہے۔کہانی کا پلاٹ  بہت مضبوط ومنظم ہے مصنف کی گرفت کہانی کے پلاٹ کے علاوہ مکالمے اور جزئیات نگاری پر بھی آخر تک قائم رہی۔تلخ حقائق کو نمایا ں کرنے میں ناطق نے ایک دلیرانہ جسارت کرکے معاشرے کے سماجی مسائل کی عکاسی کی ہے۔عظیم الشان صدیقی لکھتے ہیں :

’’کہانی اگر قصہ کی بنیاد ہے تو پلاٹ اس کی ترئین وآرائش ہیں‘‘(2)

                مصنف نے اس غیر عادلانہ اور استحصال پذیر معاشرے میں اپنی کہانی کیذریعے غیر انسانی رویوں کو بے نقاب کیا ہے اور اس بے حس معاشرے کی بہتری کے لئے ایک مضبوط پلاٹ مرتب کیا ہے۔جس میں شروع سے آخر تک مسلسل ایک سحر بھی قاری پہ قائم رہتا ہے اور دوسرا معاشرے میں موجود غیر انسانی رویوں اور اخلاقی پس ماندگیوں کو سمجھنے کے قابل ہوجاتا ہے۔

کردار

                ناطق کے ناول’’کماری والا‘‘میں تمام کردار متحرک دکھائی دیتے ہیں۔ ’’ضامن‘‘کہانی کا مرکزی کردار ہے۔’’طلال‘‘نے جو کردار پیش کیا یقیناوہ بھی ایک بھاری ذمہ داری پوری کر رہا ہے جس کی وجہ سے باقی تمام کردار متحرک دکھائی دیتے ہیں۔شروع میں قاری کو لگتا ہے کہ’’زینت‘‘کہانی کا مرکزی کردار  ہے۔مگر جب کہانی اپنے اختتام کو پہنچتی ہے تو یہ تمام کہانی اصل میں’’شیزہ‘‘کے روپ میں سمجھ آتی ہے۔ باقی تمام کردار جس میں’’حسنات اور حاجی فطرس‘‘ہیں یہ بھی کہانی کا اہم حصہ دکھائی دیتے ہیں۔

                کہانی میں بتائے گئے تمام کرداروں کا آپس میں ایک ربط ہے اور اسی ربط پر کہانی ایک پٹری پر چلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ناطق کی کہانیوں کے تمام کردار حقیقی زندگی کے قریب محسوس  ہوتے ہیں۔

                کرداروں کی تخلیق بھی مصنف کہانی کے مرکزی خیال اور پلاٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے کرتا ہے مگر وہ اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کرتا کہ کردار معاشرے کے اندر سے ہی انتخاب کیے جائیں جن کو پڑھنے کے بعد قاری کو حقیقت کا احساس گھیرے۔کسی بھی کہانی میں جو واقعات بیان کئے جاتے ہیں۔انھیں دیکھنے،سننے اور پڑھنے میں دلچسپی کم ،قاری کی دلچسپی اس بات میں زیادہ ہوتی ہے کہ کس کردار کے ساتھ یہ واقعات پیش آرہے ہیں اور کیوں ؟ناطق نے کرداروں کے بارے میں بہت باریک بینی سے کام لیا ہے اور حقیقت پر مبنی کردار نگاری کی ہے۔عظیم الشان صدیقی کے مطابق:

’’کہانی کے واقعات جس ذریعہ سے ظہور میں آتے ہیں کردار کہلاتے ہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ اگر یہ جاننا بھی چاہیں کہ کیا حادثہ ہوا لیکن یہ ضرور جاننا چاہیں گے کہ یہ واقعہ کس کے ساتھ پیش آیا۔‘‘(3)

                مصنف رشتوں میں پائی جانے والی تڑپ،غم اور خلش کو کرداروں کے ذریعے جس طرح سیسامنے لے کر آتے ہیں۔وہ ایک مقناطیسی فضا قائم کرتے ہیں جو قاری کو اپنے حصار میں لے لیتی ہے اور اسے اپنا گرویدہ بنا لیتی ہے۔

                ناول میں کرداروں کی بہتات ضرور ہے لیکن ہر کردار اپنا الگ ہی روپ لے کر سامنے آتا ہے جو روایتی انداز کا تسلسل بھی قائم رکھتا ہے اور نیا پن بھی۔ناول نگار نے اپنے تخیلات اور محسوسات سے یہ کردار تراشے ہیں جو حقائق اور معاشرتی ا قدارکو نہایت خوبی کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں ہوئے قاری کو ذہن میں رکھتے ہیں ایک عام آدمی کا ذہن اوراس کے خیالات کس نوعیت کے ہیں۔قاری ہمیشہ سے اس بات کو جاننا چاہتا ہے کہ جو حادثہ پیش آیا وہ کس کردار کے ساتھ پیش آیا ہے یہ قاری کی دلچسپی کی نمایاں وجہ ہونے کے ساتھ ساتھ ناول نگار کیلئے بھی ایک چیلنج ہوتا ہے اور ناطق اس میں کامیاب دکھائی دیتے ہیں۔

 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...