1688708536651_56116584
Open/Free Access
۱۴
خوبیوں کے اظہار کا مرقع۔۔۔ منان لطیفؔ
انسان جس امر کی کوشش کرتا ہے ،اس میں مسلسل محنت کے ساتھ جستجو اور خوب سے خوب تر کی لگن کی بدولت کامیا بی حاصل کر لیتا ہے ۔ہمارے تعلیمی نظام کی یہ خامی رہی ہے کہ طلبہ کسی بھی مضمون میں حادثاتی طور داخلہ لیتے ہیں اور پھر محنت سے جی چراتے ہیں ۔تعلیمی اداروں میں ایسا نظام بھی رائج نہیں کہ طلبہ اپنے مضمون میںعملی مہارت اور دسترس رکھتے ہوں ۔اس لیے بہت کم طالب علم اپنے مضمون سے انصاف کر پاتے ہیں ۔منان لطیفؔ کا شمار ایسے طلبہ میں ہوتا ہے جو ذوق و شوق ،محنت و لگن اور تلاش و جستجو کو اپنا شعار بنا کر اپنے مضمون میں دسترس حاصل کرنے میں منہمک رہتے ہیں ۔ان کا جوش و جذبہ اوائل میں ہی جھلکنے لگتا ہے اور محنت رنگ لانے لگتی ہے ۔چنانچہ ان کے ذوق و شوق کی پہلی جھلک ’’گرد شِ خاک‘‘کی صورت میں دیکھی جا سکتی ہے ۔جو اس کے بعض گُن اور خوبیوں کے اظہار کا مرقع ہے ۔منان لطیفؔ کو شاعری سے شغف ہے اور نثر پر مہارت ہے ۔چونکہ شاعری کے لیے طبع مناسب کے ساتھ ساتھ بعض تکنیکی امور بھی شامل حال ہوتے ہیں ،اس لیے ابتدائی طور پر نثری اظہاریے یا نثری نظم کی طرف توجہ کومعیوب خیال نہیں کر نا چاہیے ۔ اصل مقصد اظہارِ ذات ہے جو انسان کوکئی نفسیاتی اور معاشرتی عوارض سے محفوظ رکھتا ہے ۔اگر اس کی نظموں کا مطالعہ کیا جائے تو بعض مواقع سے قطع نظر اس کا جوہر کھلتا دکھائی دے گا ۔لفاظی ،لفظ تراشی ،لفظی بازی گری اور تراکیب سے واضح ہو گا کہ زمینِ ادب سے نکلنے کو بے تاب یہ ننھا پودا چھتناور درخت بننے کی بھرپور اہلیت رکھتا ہے ۔شجرِ ادب سے پھوٹتا یہ ننھا غنچہ خوبصورت شگوفہ بننے کی بھرپور صلاحیت کا حامل ہے ۔یہگلاب کھل کر چار دانگ عالم کو اپنی مہک سے مسحور کر دے گا۔
ڈاکٹر محمداحمد خاں
صدرِ شعبہ اردو
گورنمنٹ میونسپل گریجوایٹ کالج، فیصل آباد
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |