1688708536651_56116591
Open/Free Access
۲۶
زندگی سے ہارا آدمی
میں نے طور پہ آدمی کو پکارا
تو ہانپتا ہوا بے بس چہرہ سامنے آ گیا
میں اس کا قصیدہ لکھوں
یا اس کی حالت زار کا مرثیہ بیان کروں
وہ آدمی جس کے حال پر،سوال پر، خیال پر
میں افسوس کے سوا کچھ نہیں کر سکتا
جس نے اپنے ظاہر کو روشن کرنے کے لیے باطن کو جلا دیا
زر بناتے ہوئے اصلِ زر کو بھول گیا
گھر کو ریستوران بنا لیا اور پائوں کو پہیے لگا لیے
گویا اپنے پائوں کاٹ لیے
اس تیز رفتاری میں اتنا آگے نکل آیا کہ تنہا رہ گیا
اپنے وجود سے بیزار
زندگی سے ہارا ہوا
دوست میسر نہیں، بس یادیں ہیں
تصویریں دستیاب ہیں مگر بولتی نہیں
بس اتنا سا جواب’’ وقت نہیں ملتا‘‘
’’بہت مصروفیت ہے آج کل‘‘
کاش وہ تصویریں بھی بولتی جو دل میں بسی ہیں
کبھی مسکراتی، کبھی رنجیدہ ہوتیں
اب تو انسان بھی تصویر دکھائی دیتا ہے
میں اس تنہائی کے مارے آدمی سے اکتا گیا ہوں
ان روشن راتوں اور ان سیاہ دنوں سے گِھن آنے لگی ہے
میرا دل تو اب مجھ سے وہی پرانا آدمی مانگتا ہے
محبت، پیار، خلوص اور ہمدردی سے بھرا،دانا آدمی
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |