1688708536651_56116592
Open/Free Access
۲۸
نکلنا خلد سے آدم کا۔۔۔
آس کی خوشبو یاس کی بد بو پرہمیشہ غالب آتی ہے
یوں محسوس ہو رہا تھا
جیسے دل میں اِ ک آگ سی لگی ہو
اور سب کچھ اس بھٹی میں جھونک رہا ہوں
اس بھٹی کو صرف آنسو ہی ٹھنڈا کر سکتے تھے
لیکن !وہ بھی لب ِ مژگاں تک آتے آتے مر گئے
کتنی مشکل سے محبت کے تارو پود سے سنہری خواب بنے تھے
مگرایک تار کے نکل جانے سے
سب خواب نیند کی وادیوں میں کہیں کھو گئے ہیں
حیف!میرے دھندلے خواب
جو میں کسی کی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا
یوں لگتا ہے جیسے
میرا بھی شمار اُن سوختہ سروںمیں ہوتا ہے
جو بحرِ محبت میں بنا کشتی اور پتوار کے اتر گئے تھے
مجھے اپنی عادتوں پردکھ ہے
جو پھر سے خراب ہو جائیں گی
جنہیں اک عرصہ بدلنے میں لگا تھا
یہ آدم اور آدم زاد کے نصیب میں لکھا جا چکا ہے
کہ اس کا کبھی ایک ٹھکانہ ہو ہی نہیں سکتا
کبھی یہ بہشت سے نکالا جاتا ہے
کبھی اپنے گھر سے دربدر ہوتا ہے تو کبھی شہر سے
کبھی کسی کی زندگی سے توکبھی کسی کے دل سے
یزداں نے بھی انسان کے ساتھ کیاخوب کھیل کھیلا ہے
اسے فاصلوں میںالجھائے رکھتا ہے
جب یہ دھول اڑانے کے قابل نہیں رہتا
تو منزل نام کی گدّی پربٹھا دیتا ہے
اُس کے نرم لہجے نے نجانے دل میںکتنے زخم لگائے تھے
پھر بھی اس کی یادوں کا انبار اٹھائے
تہی دست برہنہ پا، دل فگار
اُس کے کوچے سے نکلے تھے ہم
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |