Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > گردشِ خاک > ۱۱۔ پتھریلے شہر

گردشِ خاک |
حسنِ ادب
گردشِ خاک

۱۱۔ پتھریلے شہر
ARI Id

1688708536651_56116597

Access

Open/Free Access

Pages

۴۰

پتھریلے شہر

میں شام کی اداس پگڈنڈی پر دن بھر کے تھکے سورج کی مانند بیٹھا تھا

’’کیوں ‘‘۔۔۔۔۔ ’’کس لیے‘‘

میں اپنے وجود کی نفی کے بارے میں سوچ رہا تھا

منتشر خیالات کا سیلِ رواں رگوں میں محو ِ گردش تھا

ذہن تاریک جھونپڑے کی مانند آزاردہ تھا

شوریدہ سری میری بینائی نگل چکی تھی

میں تصورات کے پتھروںسے ٹھوکریں کھاتا ہوا

اس جھونپڑے میں جا پہنچا جہاں کبھی زندگی ہار دی تھی

اچانک ایک ٹھوکر سے بینائی بحال ہو گئی

چاند نظر آیا تو اس سے گویا ہوا

 ’’کیا ادھر آسمان پر ایک خدا ہے؟

یا ہماری زمین کی طرح الگ الگ ہیں

میری ماں کہتی ہے ،ساری دنیا کا ایک خدا ہے

جو دور آسمانوں میں رہتا ہے

شہر آکر معلوم ہوا ہر بندہ خدا ہے

یہاں آ کر لگتا ہے کہ خدا کے ہاتھ میں موت کے سوا کچھ نہیں

ہر شخص اپنی تسکین کے لیے دوسروں کے دل چیر رہا ہے

مصنوعی مسکراہٹوں سے ایک دوجے کو لوٹ رہے ہیں

شاید خدا بھی ان خدائوں سے اکتا چکا ہے جو ان کو کھلا چھوڑ دیا

یہ اناج اور تاج کے پجاری

جسے چاہیں عروج بخشیں، جسے چاہیں پستیوںمیں پھینک دیں

ان کی دیواریں رنگ و روغن سے بھری ہیں

مگر ان کے دلوں میں دراڑیں ہیں

ہر سو وحشتوں کو راج ہے

شور مچاتی گلیوں میں سرخ آنکھوں والے بھیڑیے دندناتے ہیں

جن کے نوکیلے دانت جوان ہرنیوں کی لذیذ رانوں کے پیاسے ہیں

اونچی عمارتوں کے چمکتے فانوسوں میں قید روشنی

غریب کا لہو پی کر چہکتی ہوئی مشینیں

احساس سے عاری آدم زاد

بزرگوں سے سنا تھا انسان پتھر کے زمانے سے نکل آیا ہے

مگر اپنی کرچیاں چنتے ہوئے سوچتا ہوں

بزرگوں کو کیسے بتائوں

وہ زمانہ پتھر کا تھا مگر اب لوگ پتھر کے ہیں‘‘

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...