Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > گردشِ خاک > ۲۸۔ ہوٹل میں ایک شام

گردشِ خاک |
حسنِ ادب
گردشِ خاک

۲۸۔ ہوٹل میں ایک شام
ARI Id

1688708536651_56116614

Access

Open/Free Access

Pages

۸۲

ہوٹل میں ایک شام

جونہی نرم ہوا ہوٹل کے پردوں سے ٹکرائی

ایک لذت بھری صدا نے میرے کانوں کی لوئوں کو چوما

’’دال، بھنڈی، ٹنڈے، آلو قیمہ، چکن کڑاہی‘‘

’’جی صاحب۔۔۔۔!‘‘

’’کیا کھائیں گے آپ‘‘

میں نے دال کا کہا اور باہر دیکھنے لگا

تندور پہ ہنگامہ آرائی کا منظر

جیسے کسی محاذ پر شورِ قیامت

نان بائی لبوں پہ مسکراہٹ سجائے

آنکھیں دھوئیں کے مرغولوں میں بند کیے

مست و بے خود

اپنی دھن میں روٹیاں لگا رہا ہے

کبھی کبھی محاذ آرائوں کو دیکھتا ہے، مسکراتا ہے

’’بھیا ۔۔۔ اب میری باری ہے‘‘

ہال میں ارد گرد کی میزوں پر بیٹھے

مسافرت ، مزدوری اور بیزاری کے مارے ہوئے

ایک دوسرے سے دشتِ معیشت کا احوال بیان کرتے ہوئے

’’یار اس دفعہ بل بہت زیادہ آئے ہیں‘‘

’’ہاں یار مہنگائی کی حد ہو گئی ہے‘‘

’’ دو وقت کام کر کے بھی دو وقت کی روٹی نہیں پوری ہوتی‘‘

برتنوں کی کھنکھناہٹ اور مکھیوں کی بھنبھناہٹ

ان سب میں ابھرتی ہوئی آواز

’’ایک دال فرائی۔۔۔ ہاف چھوٹا گوشت‘‘

’’اوئے چھوٹے ۔۔ ایک کپ گرما گرم چائے‘‘

میں آوازوں کے ہجوم کو دیکھتا رہا

میری طرف نہ دال آئی نہ روٹی

نظم سے اپنی بھوک مٹائی اور چل دیا

کانوں میں ایک آواز گونج رہی تھی

’’بھیا ۔۔!   بھیا۔۔! آپ کی دال فرائی‘‘

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...