Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > گردشِ خاک > ۲۹۔ ہم کیسے جی رہے ہیں ؟

گردشِ خاک |
حسنِ ادب
گردشِ خاک

۲۹۔ ہم کیسے جی رہے ہیں ؟
ARI Id

1688708536651_56116615

Access

Open/Free Access

Pages

۸۴

ہم کیسے جی رہے ہیں؟

ہم زندگی سے بھاگے ہوئے

نجانے کدھر جا رہے ہیں

ہمیں کچھ خبر نہیںہے

اپنی محرومیوں میں رنگ بھر نے کی خاطر

سفید لمحوں میں جی رہے ہیں

موت بھی ہم پر ترس کھاتی ہے

ہم بھی کیا جی رہے ہیں ؟

 آنکھوں کو بند کیے

تشنہ ہونٹوں کو سیے ہوئے

مگر کیا کیجیے

آنکھوں کی خستہ چلمن سے خواہشیں جھانک لیتی ہیں

برہنہ حسرتیںرینگتی ہوئیں لبوں تک آ پہنچتی ہیں

دل بھی ایک ایسے پیڑ کی مانند ہے

جس کی شاخوں پر امید کے پھول کھلتے ہیں

مگر امید بھی صرف ان کے لیے جن کے غلّے بھرے ہیں

آنگن سجے ہیں

مگر ہم ضرورتوں کو چبانے والے

مجبوریاں ہمارے نیم برہنہ جسم و جاں کو نوچتی ہیں

دشت معاش میں بھٹکتے ہوئے

ضرورتوں کی سولی پر لٹکتے ہوئے

چہروں کی جھریاں غربت کے غازے سے چھپاتے ہوئے

سارا دن بے کار مصروفیت میں صرف کر کے

جینے کے بہانے ڈھونڈتے ، خالی ہاتھ لوٹ آتے ہیں

انہی گھروں میں

جن کی برہنہ دیواریں بوسیدگی اوڑھے ہماری منتظر ہوتی ہیں

چھتوں کی کہنگی ہمارا استقبال کرتی ہے

روزنوں کے جالے سلامی دیتے ہیں

دیمک زدہ کھڑکیاں مسکراتی ہیں

گلدانوں میں پڑے مرجھائے ہوئے پھول

سیاہ طاقچوں میں دم توڑتی ہوئی چراغوں کی لو

نحیف و نزار زندگی سے لڑائی لڑتے ہوئے بچے

جن کے چہروں پر محرومی کے ڈیرے

جن سے آباد سب رین بسیرے

شہروں کے شہر بسا دیے

عمارتوں کے جنگل اگا دیے

مگر خود سراسیمہ تنہائی کے اسیر

اپنے آپ سے لڑ رہے ہیں

جیتے جی مر رہے ہیں

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...