1688708536651_56116618
Open/Free Access
۸۹
ہم ہر لمحہ فسوں میں ہیں
ہم نجانے کس فسوں میں ہیں
خود سے بے خبر ،منتشر منتشر
شب و روز کے فریب میں
سایۂ آسیب میں
ہم اس فریب کے فسوں میں ہیں
جس میں زندگی کی حلاوتیں ،کرواہٹوں میں بدل گئیں
مسکراہٹیں ،قہقہے،محفلیں،سب آہٹوں میں بدل گئیں
کیا ان دروازوں کو گرا نہ دیں؟
اب کوئی دستک نہیں دیتا
کیا ان مکانوں کو ڈھا نہ دیں؟
جہاں مکڑیاں مکیں ہیں
جالے محو ِ رقص ہیں
جالے جنھوں نے دل و دماغ جکڑے ہوئے ہیں
ہم اس عنکبوت کے فسوں میں ہیں
یہاں شناسائوں کا ذکر کیا
یہ اجنبیوں کو بھی نگل گئی
عجب سی بے دلی ہے۔۔ اک مہیب خامشی ہے
ہم خامشی کے فسوں میں ہیں
گفتار کا تو ذکر کیا یہ سرگوشیاں بھی نگل گئی
کوئی اسرافیل کو آواز دے
کوئی عزرائیل کو بلائے
اب معنی ء زیست کا کسی کو پتہ نہیں
یاں ہر نفس اک جنوں میں ہے
ان کا یہ جنوں بھی کچھ نہیں
بس وقت کے ساتھ ایک دوڑ ہے
وقت سے آگے کوئی نکلا نہیں
ہر کوئی اپنے فسوں میں مبتلا ہے
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |