1688708536651_56116627
Open/Free Access
۱۰۸
مے کدہ
مے کدہ ویراں پڑاہے
جام و سبو آشفتگی اوڑھے مدہوش پڑے ہیں
کوئی آہٹ نہیں،کوئی چاپ نہیں
شمع چپ چاپ پگھل رہی ہے
ساقی چلمن کے پیچھے لفظ ’’ِ کن ‘‘الاپ رہا ہے
رند ’’فیکون ‘‘کہتے ہوئے اس کی طرف لپکتے ہیں
وہ موجود ہے سب کی سنتا ہے
مگر دکھائی کسی کو نہیں دیتا
جو کہتا ہے سنائی کسی کونہیں دیتا
کوئی خمِ بادۂ احمریں اٹھائے جھوم رہا ہے
کوئی آنکھوں کے خالی کاسے لیے قطرۂ بادۂ ناب کا منتظر ہے
کوئی بادۂ آتشیں سے سیر ہے
تو کوئی نکہتِ مے سے مخمور
مگر یہ مئے دوآتشہ کو ترسے ہوئے
زیست کے خمار سے بھری آنکھوں والے
یہ ازل سے فریب ِ تشنہ لبی کے مارے ہوئے
امروز سے گبھرائے ہوئے،فردا سے بے خبر
جنہیں مشربِ رندی کا ذوق ہی نہیں
یہ شراب ِ’’ الست‘‘ بھول چکے ہیں
ان کے اذہان و قلوب سے
’’قالو بلیٰ‘‘کا نشہ اتر چکا ہے
کچھ ناصحینِ مشفق اس مے کدے سے کوچ کر گئے
مگر ہم رندِ لم یزل
چشمِ ساقی کی عنایت پہ جی رہے ہیں
اے ساقی ِ ازل !اے مہرباں!
’’چند قطرے بادۂ نشاط کے
ہمارے جامِ شکستہ میںدردِ رفتگاں کے سوا کچھ نہیں‘‘
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |