Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > گردشِ خاک > ۵۱۔ دیواریں

گردشِ خاک |
حسنِ ادب
گردشِ خاک

۵۱۔ دیواریں
ARI Id

1688708536651_56116637

Access

Open/Free Access

Pages

۱۲۷

دیواریں

میری پہلی صدا شکستہ دیوار سے ٹکڑا کر

جانے کن سماعتوں کی نذرہو گئی

میری پہلی نگاہ دیوارِ انا پہ پڑی

جس نے میری بینائی نوچ لی

میرے لیے کسی دیوار کے پاس سایہ نہیں

نہ کسی پر میٹھے انگوروں کی بیل ہے

جن کی مٹھاس کو میرے ہونٹ ترستے ہیں

اگرکوئی دیوارمیری نگاہ کا برہم رکھ پاتی

میرے ہونٹوں کی مٹھاس بن پاتی

میری صدا کو سماعت کا سہارا دے سکتی

تو میری زبان یوں زہر نہ اگلتی

میرے لیے کسی دیوار پر پرندے نہ ٹھہرتے

جن کے زمزوں سے میرا دل بہلتا

کبھی کسی دیوار پر رقص کرتی چاندنی نہ اتری

میں اپنے چاروں جانب ایستادہ بلند دیواروں میں قید رہا

میں زمین پر رینگتا ،اونگھتا

محرومیوں کی گھٹن لیے ان دبیز دیواروں سے سر ٹکڑاتا

جن کی بنیادوں میں کئی زمانوں کے خزانے مدفون ہیں

ایسے خزانے جنھیں حاصل کرنے کی خاطر

سایۂ دیوار بھی کھو بیٹھیں

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...