1688708536651_56116638
Open/Free Access
۱۲۹
محرومیوں کی گٹھڑی
بیس برس کا تنہا سفر
بیس برس کی محرومیاں
جو بچپن کے برہنہ پیڑ تلے
میرے ساتھ رینگتی رہیں
دوست بن کر کھیلتی رہیں
شام ہوتے لوٹ جاتی تھیں
پیڑ اپنے دامن میںپرندے لپیٹ کے سو جاتا
میں اداسی کی چادر اوڑھے
دن بھر کی تنہائی کندھے پہ اٹھائے
خواہشوں کے جگنو پکڑتے گھر لوٹتا
جہاں خوشیوں کے سورج کا خونیں بدن ڈوب رہا ہوتا
ضرورتیں چمک رہی ہوتیں
بے دیوار آنگن خاموشی سے قدموں کی چا پ سنتا
اور چولھے سے نکلتے ہوئے سست رو دوھویں کو دیکھتا
جو ایسے آسمان کی جانب جاتا
جیسے روح بدن کو چھوڑ کر جاتی ہے
سہمے آنگن کے ایک جانب شکستہ کمرے میں بچھا بوسیدہ پلنگ
جس سے چپکی محرومیاںمجھ سے لپٹ جاتیں
نیند کی وادی میںخوابوں کے پھول چنتے صبح ہو جاتی
آنکھ کھلنے پر وہی بوسیدہ کمرہ ،سہما ہوآنگن
چولھے سے نکلتی روح
اور ماں کی آواز’’جلد منہ دھو لے ،ناشتہ کر لے‘‘
’’محرومیوں کی گٹھڑی اٹھانے جانا ہے‘‘
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |