Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > گردشِ خاک > ۵۳۔ تندور رہک رہا ہے

گردشِ خاک |
حسنِ ادب
گردشِ خاک

۵۳۔ تندور رہک رہا ہے
ARI Id

1688708536651_56116639

Access

Open/Free Access

Pages

۱۳۱

تندوردہک رہا ہے

تندور دہک رہا ہے

 لوگ بھوکے پڑے ہیں

سب کے بدن سوکھے پڑے ہیں

یہ خواہشوں کے مارے معصوم انسان

انسانوں کے جنگل میں،ضرورتوں کے مارے

معاش کے درخت کاٹتے اور ضرورت کی شاخیں جمع کرتے

اور دیکھتے ہیں

کہیں بہار کی رنگینیاں تو کہیں خزاں کے ویرانے

کہیں خوشیوں کے سریلے گیت تو کہیں آرزوئوں کے ماتم

کوئی ٹانگیں پسارے پڑا ہے تو کوئی محوِ سفر ہے

کہیں شکار کی تاک میں جال پھیلائے ہوئے مکڑیاں

پھن پھیلائے ہوئے زہریلے سانپ

دندناتے ہوئے خونیں بھیڑیے

چالاکیوں کے پھندے لگائے لومڑ

چھلانگیں لگاتے ہوئے چیختے بندر

کوئی سوکھی لکڑیاں چن رہا ہے

کوئی ہری شاخیں کاٹ رہا ہے

کوئی تندور کے لیے ۔۔۔کوئی پیٹ کے لیے

شام کو تھکے ہارے یہ تہذیب کے پروردگار

یہ ارتقا کے پیشوا، گھروں کو لوٹتے ہیں

دہکتا ہوا تندور انھیں اپنی طرف بلاتا ہے

تندورچی سب کو مسکرا کر دیکھتا ہے

اپنی دھن میں گیت گاتا ،روٹیاں لگاتا ہے

دھوئیں سے آلودہ چندھی آنکھوں سے سب کو دیکھتا ہے

انسان بھی کیا ہے۔۔؟

کوئی تندور کی آگ میں جلتا ہے تو کوئی حسد کی

روٹیاں پک رہی ہیں

تندور دہک رہا ہے

لوگ بھوکے پڑے ہیں 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...