1688708536651_56116644
Open/Free Access
۱۳۹
پہیہ
چنچل ہوائوں سے باتیں
لہلہاتے کھیتوں کے نظارے
موسم کی حسین ادائیں
معطر خوشگوار فضائیں
گلابوں کی مسکراہٹیں ،کلیوں کی اٹھکیلیاں
شاخوں کی عصمت دری پر خشک پتوں کی ماتم
چلچلاتی دھوپ میں سورج کا انتقام
سیاہ بادلوںکے گھنیرے سائے
بارش کی بوندوں سے اٹھنے والی بھینی بھینی مہک
سرکنڈوں سے نکلتے ہوئے جگنوئوں کے قافلے
سرسوں کے پھولوں سے کھیلتی تتلیوں کی ٹولیاں
گھوڑے کی ٹاپوں سے نکلتی تھاپ
جیسے طبلہ نواز کی انگلیوں کا جادو
دھیرے دھیرے پہیے کا گھومنا
وقت کے رباب پر زندگی کا جھومنا
دلکش منظروں سے گزرتے ہوئے
کوچوان کا گنگنانا
’’ٹانگے والا خیر منگ دا
ٹانگہ لہور دا ہووے بھانویں جھنگ دا
ٹانگے والا خیر منگ دا‘‘
اب سیاہ شیشوں کے پیچھے بیٹھ کر
چپ چاپ منظروں سے گزر رہے ہیں
سب موسم ایک جیسے،نہ دھوپ نہ جاڑا
نہ بہار کی رنگینیاں نہ تتلیوں کی ٹولیاں
وحشت زدہ سڑک کے کناروں پر دھول کے طوفان
غبار میں اٹے درختوں کی سسکیاں کون سنتا ہے
تارکول سے چمکتی سڑکوں سے باش کی بوندوں کی مہک کب آتی ہے
سائیلنسروں سے نکلتا دھواں خوشبوئیں نگل رہا ہے
کوچوان کا گیت خاموش ہو گیا ہے
ٹاپوں کی صدا ،ہارنوں میں بدل گئی ہے
پہیہ گھوم رہا ہے
انسان خود سے بیگانہ پہیے کی مانند بھاگ رہا ہے
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |