Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

جدید مآخذ تحقیق (تحصیل اور ماخذ کا اشاریاتی مطالعہ) |
حسنِ ادب
جدید مآخذ تحقیق (تحصیل اور ماخذ کا اشاریاتی مطالعہ)

اشاریہ سازی کی اولین کاوش
Authors

ARI Id

1688708586360_56116660

Access

Open/Free Access

Pages

۹

یونیورسٹی آف سیالکوٹ کے شعبہ اردو کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس میں ایم ایس سطح کے تحقیقی مقالات کے لیے جدید اور متنوع موضوعات پر کام کروایا جا رہا ہے۔ روزینہ یاسمین  نے تحقیقی جرائد " تحصیل " اور "مآخذ"کی اشاریہ سازی کا کام جس محنت اور شوق سے کیا اس کے لیے یہ مبارکباد کی حق دار ہیں۔ طالبہ کی اس اولین کاوش کو تمام اساتذہ کرام نے بھی خوب  سراہا ۔یہ ہماری خوش نصیبی کہ ہمیں اردو ادب کے نامور محقق،نقاد، مصنف ، استاد اور تحقیقی جریدہ "تحصیل" کے مدیرپروفیسرڈاکٹر معین الدین عقیل صاحب کی معاونت اور قیمتی مشورے میسر آئے۔ایسی عظیم شخصیات اردو ادب کا سرمایہ افتخار ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب نوجوان محققین کی نہ صرف حوصلہ افزائی کرتے ہیں بلکہ ان کی ہر ممکن کوشش بھی کرتے ہیں۔

تحقیق میں نئے موضوعات پر کام کروانا وقت کی ضرورت ہے۔ جن جامعات نے اشاریہ سازی پر تحقیقی کام کروایا ان میں پنجاب یونیورسٹی(لاہور)، بہاء الدین زکریا یونیورسٹی(ملتان)، جامعہ کراچی (کراچی)، جامعہ پشاور (پشاور)، اسلامیہ یونیورسٹی(بہاول پور)، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی (اسلام آباد) ، نمل یونیورسٹی(اسلام آباد)اورعلامہ اقبال اوپن یونیورسٹی (اسلام آباد) وغیرہ کی کاوشیں قابل تحسین  ہیں ۔

اردو تحقیق کو جدید تناظر میں دیکھیں تو اشاریہ سازی کواساسی حیثیت دی جاتی ہے کیونکہ محققین کے لیے سب سے بڑا مسئلہ کم وقت میں مطلوبہ مواد تک رسائی کا ہوتاہے اور اشاریوں کی مدد سے آپ کم وقت اور کم محنت سے آسانی سے رسائل و جرائد اور مختلف کتب تک پہنچ سکتے ہیں۔اگررسائل کے اشاریے تیار ہو جائیںتو محقق کو بڑی آسانی ہو جائے گی اور تحقیقی دشواریوں کوبہت حد تک دور کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح تحقیقی راہ میں حائل ایک بڑی رکاوٹ کو دور کیا جا سکتا ہے۔تحقیق میں مواد کی فراہمی کا ایک بڑا اور اہم ذریعہ کتابیں اور رسائل ہوتے  ہیں۔ جو کتابیں شائع ہوتی ہیںوہ تو اکثر بازار میں دستیاب ہوتی ہیں لیکن رسائل کے ساتھ معاملہ اس کے برعکس ہے۔

جہاں تک کتابوں کا تعلق ہے تو وہ کسی مخصوص موضوع، صنف ادب اور مخصوص نقطہ نظر سے متعلق ہوتی ہیںجبکہ رسائل میں مختلف اور متنوع موضوعات پر مضامین اور مختلف اصناف سخن شامل ہوتے ہیں۔ رسائل وجرائد کے اشاریے محقق کے لیے تحقیق کی کنجیاں سمجھی جاتی ہیں کیونکہ ان میں مختلف اور متنوع موضوعات پائے جاتے ہیں۔بہت کم وقت اور محنت سے علم کے بڑے خزانوں تک رسائی ہو جاتی ہے۔ بسا اوقات ایک مضمون سے جتنی معلومات حاصل ہوتی ہیں وہ کبھی کبھی پوری کتاب سے بھی فراہم نہیں ہوتیں۔اْس وقت محقق طالب علم کے لیے ایک مضمون کی اہمیت ایک کتا ب سے کہیں زیادہ ہو جا تی ہے۔ رسائل میں موضوعات کا بھی تنوع ہوتا ہے اور تقریباً تمام اہم موضوعات پر مضامین مل جاتے ہیں جو کسی ایک کتاب میں نہیں ملتے۔ پھر یہ کہ رسائل میں قاری اور وقت کے تقاضے کو سامنے رکھتے ہوئے مضامین لکھوائے جاتے ہیں۔ اس موضوع پر کبھی کوئی کتاب زیورِ طبع سے آراستہ ہو کر منظرعام پر آجاتی ہے اور کبھی نہیں۔ آج بھی اَنگنت موضوعات ایسے ہیں جن پر مواد صرف رسائل میں موجود ہے اور کتابیں اس سمت میں کوئی رہنمائی نہیں کرتیں۔

اکثر بڑے شعرا اور ادبا نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز رسائل میںلکھنے سے کیا  اورجنھوں نے رسالوںمیں اپنے قلم سے موتی اور جواہر بکھیرے ہیںاور اپنے مضامین کے بل بوتے پر ان کو جابجا خوبیوں سے مزین کیا ہے مگر ان باوقار مصنفین کی شخصیت رسائل کے اوراق تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔آج کے کئی معروف ادیبوں کی ابتدائی تحریروںاور علمی و فکری تحریکوں کے بھی یہ جرائد امین ہیں۔

رسائل کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ علامہ اقبال جیسی نامور شخصیت نے اپنے ادبی سفر کا باقاعدہ آغاز شیخ عبدالقادر کے رسالہ ’’مخزن ‘‘کے اولین شمارہ(اپریل1901ء ) میں نظم’’ہمالہ‘‘ لکھنے سے کیا۔ علامہ نے ’’بانگ درا‘‘ کی اشاعت کے وقت بھی اپنا کلام رسائل و جرائد سے جمع کر کے اس مجموعے کی صورت میں شائع کیا۔یہ حقیقت ہے کہ اقبال پر تحقیق اور تنقید کے بنیادی مآخذ اس دور کے رسائل اور جرائد کو سمجھا جاتاہے۔

تحقیقی جرائد’’تحصیل ‘‘ اور’’مآخذ‘‘ کے مدیران خاص طور پر ڈاکٹر معین الدین عقیل صاحب اور ان کی پوری انتظامی ٹیم کے شکر گزار ہیں جنھوں نے روزینہ یاسمین کو تحقیق کی مشکلات میں معاونت فراہم کی۔ اللہ تعالیٰ استاد محترم کو صحت، عافیت اور ایمان کی دولت عطا فرمائے۔ ( آمین ثم آمین)

روزینہ یاسمین نے تحقیقی کام کے ساتھ تدریسی ذمہ داریوںاورازدواجی زندگی کے فرائض بھی احسن طریقے سے ادا کیے ۔امید ہے کہ روزینہ یاسمین کی زیر نظر کتاب دونوں جرائد کے اشاریے کی پہلی قسط ہو گی اور انھی جرائد کے نئے آنے والے شماروں پر کام کر کے اس کی دوسری قسط بھی جلدقارئین و محققین اردو ادب کی نذر کریں گی اور اس طرح کی مزید مفید ادبی تحقیق میں کوششیں جاری رکھیں گی۔ اشاریہ سازی کی اس کاوش کو ادبی حلقے میں نہ صرف قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا بلکہ اردو ادب کے طلبا اورمحققین کے لیے یہ مقالہ ممدومعاون ثابت ہو گا۔ ان شاء اللہ

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...