Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > نیل کے سنگ > حدیثِ خواب گویم

نیل کے سنگ |
حسنِ ادب
نیل کے سنگ

حدیثِ خواب گویم
ARI Id

1688711613335_56116719

Access

Open/Free Access

حدیثِ خواب گویم
سفر نامے کے بنیادی لوازمات میں سے ایک سفر بھی ہے ۔جب کہ اس میں برتی جانے والی پابندیوں میں سب سے اہم فسوں گری اور مبالغے سے اجتناب ہے۔ یہ لوازمات اور پابندیاں کسی اور ملک کے سفر پر نکلے سفر نامہ نگار کے لیے زیادہ مشکل نہ ہوں مگر سفر اگر مصر کا ہو تو سفر نامہ نگار کے لیے یہ دو دھاری تلوار پر چلنے سے کم نہیں۔
مصری تہذیب کی حقیقت جس قدر مسلمہ ہے اس قدر فسوں آمیز۔ یہاں کے نظارے اس حد تک تحیر آمیز ہیں کہ ان پر بات کرنی اور اس پر تحریر کرتے وقت طلسماتی ارتعاش اور فینتاسی سے خود کو الگ کرنا ممکن ہی نہیں ہوتا۔
فوق الفطری ماحول اور فضا، قصہ در قصہ بنیادی حقیقت اور واقعے کے ساتھ ضمنی کہانیاں ،غیر مرئی حقیقت ،انسانوں کے علاوہ جانوروں اور چرند پرند سے منسلک واقعات، مرکزی کرداروں کی غیر معمولی طاقت اور حیثیت ،معاون کرداروں کی فوجِ ظفر موج، مشکلات، رکاوٹوں کاذکر، مذہبی اور دینی عقاید و تجربات ،آسمانی اور انسانی قوانین کا ذکر اور نفاذ غرض وہ تمام لوازمات جو کسی افسانوی تحریر کے خاصے ہوتے ہیں ، مصر پر لکھے سفر نامے کے بنیادی شرائط و لوازم بن جاتے ہیں۔
ان ہی لوازمات کی وجہ سے سفر نامہ داستان اور فسوں گری کا لبادہ اوڑھ لیتا ہے۔ لکھاری تہذیبی، تاریخی اور ذاتی داخلیت کا شکار ہو جاتا ہے۔ مسافر کے ساتھ بھی اس سفر پر کچھ ایسا ہی ہوا۔ جہاں بھی گیا حقیقتیں، حسین تخیل اور سچائیاں فینتاسی کا روپ دھار لیتیں، چاہے یہ حقیقتیں فراعینِ مصر کی ہوں یا یہ سچائیاں وادیٔ سینا کی طلسماتی فضا کی ہوں جہاں ریب و تکذیب کی گنجائش نہ ہوتے ہوئے بھی میری فکر افسوں اور بالعکس فسوں کے ساتھ ابہام و سحر کی خواب آلودہ فضائوں سے نہ نکل سکی۔
یہ میری خوش بختی تھی کہ مجھے دکتورہ بسنت ، دکتورہ شائمہ، دکتور محمد علی اور دکتور محمود جیسے ہم سفر ملے جنھوں نے مجھے اس تحیر آمیز سفر میں حقیقت اور ابہام دونوں کے درمیان ایک تنے ہوئے رسے پر چلنے میں مدد کی اور یہاں پیش آنے والے واقعات ،تاریخی حقیقتوں میں مجھے دھندلانے سے روکے رکھا۔
میرا یہ سفر ذات سے کائنات کی طرف تھا۔ وادیٔ سینا کی مذہبی اور تاریخی حیثیت ہو یا دریائے نیل کی اساطیری اہمیت ،فراعینِ مصر کے طلسماتی کردار ہوں یا پیغمبرانِ خدائے بر تر کے کرشماتی واقعات۔ میں ذات سے کائنات میں نکل کر یوں محسوس کرتا کہ میری ذات میں ایک کائنات ہے اور کائنات میں میری ذات ۔ کبھی لگتا میں اپنی ذات سے بہت دور نکل آیا ہوں اور کبھی محسوس کرتا ہوں جیسے میں اسی جگہ ہوں اور یہ سفر صرف دائرے میں ہورہا ہے۔
پس جو میں نے دیکھا اور محسوس کیا اس کو ’’نیل کے سنگ‘‘ کی شکل میں آپ سے شریک کیا۔ اب یہ میرااختیار نہیں رہا کہ میرا یہ سفر ذات کا ہے یا کائنات کا ،یا یہ سفر ہی نہیں محض فسوں گری ہے۔

ڈاکٹر الطاف یوسف زئی

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...