Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > نیل کے سنگ > مسجدِ صحابہ

نیل کے سنگ |
حسنِ ادب
نیل کے سنگ

مسجدِ صحابہ
ARI Id

1688711613335_56116726

Access

Open/Free Access

Pages

۳۰

مسجدِ صحابہ

شام سمے ہماری گاڑی طریق السلام پر فراٹے بھر رہی تھی ۔شدید گرمی سے لوگوں کے چہروں کو لال کر نے والا سورج بحیرہ احمر میں ڈبکی مارنے کی تیاری کر رہا تھا۔ساتھ والی نشست پر بیٹھی دکتورہ شائمہ سے میں نے پوچھا ہم کہاں جا رہے ہیں ۔اس نے کہا ’’مسجدِ صحابہ ‘‘بہت خوبصورت مسجد ہے ۔میں نے پوچھا کوئی پرانی مسجد ہے کہنے لگیں زیادہ پرانی نہیں مگر عمارت شاندار ہے ۔چند کلومیٹر راستہ طے کرنے کے بعد بلند میناروں والی مسجد صحابہ کے بلند وبالا گنبد و مینار اپنی عظمت کا احساس دلا رہے تھے ۔صحرائے سینا کی ریت کی مانند زرد بھوری مائل خشت اور ریختے سے بنی یہ مسجد ایک خوبصورت دلہن کی طرح سجی نظر آ رہی تھی ۔ دکتورہ شائمہ کے بہ قول اس مسجد کی بنیاد ۲۰۱۱ء میں رکھی گئی ۔مگر ملکی سیاسی حالات میں اتار چڑھائو کی وجہ سے تعمیراتی کام تسلسل کے ساتھ جاری نہ رہا ۔اس مسجد کا نقشہ ایک مصری آرکیٹیکٹ فواد توفیق نے بنایا ،نقشے کو ترتیب دیتے وقت فواد توفیق نے مصر پر حکمرانی کر نے والے تین مسلم ادوار فاطمی ،مملوکی اور عثمانی کو مدِ نظر رکھا ۔مسجد کے دو طویل القامت مینار اور کئی گنبد دیکھنے والوں کی آنکھوں کو خیرہ کرنے میں کوئی کسراٹھا نہیں  رکھتے ، مسجد کے صحن میں سیمنٹ اور گارے سے بنے خوبصورت پانی کے جھکے ہوئے مٹکے جن میں لگی برقی موٹروں کے ذریعے قریبی گملوں اور کیاریوں میں موجود پودوں اور پھلوں کو سیراب کیے جانے کا دلکش منظر دیکھ کر سیاح اپنے موبائل کیمروں میں اس کی عکس بندی میں مصروف تھے ۔دکتورہ بسنت نے مجھ سے پوچھا کہ ’’آپ مسجد کے اندر جائیں گے ؟‘‘ میں نے کہا جی ضرور ۔انھوں نے مجھے دکتورخالد ،دکتورہ شائمہ کے ساتھ کیا ،دکتورہ رعشہ بھی ہم رکاب ہو گئیں۔ہم مسجد کے عقبی راستے سے داخل ہوئے یہ ایک تنگ مگر روشن اور ہوادار راہ داری تھی ،یہ راہ داری آخر میں مسجد کے کشادہ ہال پر مختتم ہوتی ہے ۔جہاں منظر ہی بدل جا تا ہے بلا شبہ باہر سے خوبصورت نظر آنے والی مسجد اندر سے خوبصورت ترین تھی۔ دیواروں پر نقش و نگار ،چوڑے ستونوں پر ایستادہ گول چھت پر قرآنی آیات اور مزین کشیدہ کاری کا کوئی جواب نہیں تھا ۔مسجد میں امامت کر نے والے اور خطیب کے لیے انگریزی اور فرانسیسی زبان سے واقفیت ضروری تھی ۔اس مسجد کا اکثر سرکاری عملہ جامعہ الازہر سے فارغ التحصیل تھا ۔ہم ابھی مسجد کے حسن میںمحو تھے کہ عربی لباس میں ملبوس ایک نوجوان دکتور خالد کے پاس آیا اور سلام دعاکی ،یہ امام مسجدِ صحابہ تھے اوردکتور خالد کے شاگرد ۔انھوںنے ہمیں مسجد کے اوپر دو منزلوں تک جانے کی اجازت دی جو عام سیاحوں کے لیے بند تھیں ۔دوسری اور تیسری منزل کی خوبصورتی عالی شان تھی ۔دکتورہ شائمہ نے یہاں مختلف انداز میں اپنے موبائل فون کیمرے سے ہماری عکس بندی کی ۔ امام مسجد کے بہ قول مسجد صحابہ میں تین ہزار نمازیوںکی گنجائش ہے ،نمازیوں کے لیے چھیاسٹھ وضو خانے بنائے گئے ہیں ،اس کے علاوہ دنیا کی مختلف زبانوں کی کتابوں پر مشتمل ایک بڑا کتب خانہ بھی ہے ۔اس مسجد کی ایک اور بات بھی حیرت انگیز ہے وہ یہ کہ اس مسجد کا رقبہ 3/4کلومیٹر ہے ۔مسافر نے مسجد کے چاروں طرف نظر دوڑائی ۔امام مسجدکا دعویٰ کچھ درست لگا کیونکہ مسجد کا محیط تقریباََ چھے کنال بن رہا تھا ۔مگر میناروں کی لمبائی اور 3/4کلومیٹر کا جوڑ بن نہیں رہا تھا ۔اگر ایک کلومیٹر میں ہزار میٹر ہوں تو یہ ۷۵۰ میٹر لمبے مینار ہونے چاہئے پھر خیال آیا کہ اگر اوسطاََ چار میٹر ایک منزل ہو تو ان میناروں کی اونچائی 187.50منزل کے  برابر ہونی چاہیے ۔میں نے جب اتنے منازل کے ساتھ ان میناروں کو ذہن میں ناپا تو مینار بونے نظر آنے لگے ۔دکتورہ شائمہ نے کہا بس کرو امام  صاحب ہمارا یہ پاکستانی دوست ابھی فیتہ لے کر ناپنا شروع کر دے گا ۔میں نے کہا ہرگز نہیں آپ خواہ مخواہ مجھ سے امام صاحب کو ناراض کروا رہی ہیں ۔مجھے ان کی باتوں پر یقین ہے اور میں دیکھ بھی رہا ہو ں کہ واقعی اس مسجد کے مینار بلند ہیں اور اس کے جمال و جلال میں کوئی شک نہیں مگر کیا یہ مسجد بہ قول اقبال جلوہ گہ جبریلؑ بھی ہے ۔دکتورہ شائمہ کو میرے سوال کی سمجھ نہیں آئی میں نے کہاکلمتہ اﷲ ھی العلیاکی کوئی سعی بھی اس مسجد سے ہوگی۔انھوں نے کہا اس میں مسجد کا کیا کام یہ تو محض ایک عبادت گاہ ہے ۔میں نے کہا دین اسلام کی تبلیغ و ترویج میں مساجد کا بڑا کردار ہوتا ہے اس حوالے سے کسمپرسی اور لاچاری کی حالت میں چند صحابہ اور پیغمبر ؐ خدا کے ہاتھوں بنی مسجد قبا سے لے کر عصر حاضر کی بڑی اور شاندار مساجد تک ایک لمبی فہرست ہے ۔دکتورہ شائمہ بولی لاہور میں بھی ایک خوبصورت شاہ فیصل مسجد ہے ۔میں نے تصحیح کی کہ شاہ فیصل مسجد اسلام آباد میں ہے جو سابق سعودی فرماں روا شاہ فیصل کے نام پر بنی ہے لاہور والی مسجد شاہی مسجد ہے جسے مغل بادشاہ اور نگزیب عالمگیر نے تعمیر کروائی تھی۔ اس کے قریب ہی شاہی قلعہ اور مینار پاکستان ہے درمیان میں سکھوں کا گورودوارا ہے ۔دکتور نجیب نے پوچھا گورود وارہ کیا ہوتا ہے۔دکتورخالد نے کہا سکھوں کی عبادت گاہ۔ اس پر دکتورہ شائمہ نے چونک کر پوچھا’’Sick‘‘وہت دویو مین بائی Sick‘‘پاکستان میں مریضوں کے لیے بھی عبادت گاہیں ہوتی ہیں ۔میں نے کہا وہ بیمار نہیں ہوتے اچھے خاصے ہٹے کٹے کڑیل انسان ہوتے ہیں ۔یہ ایک مذہب ہے جس کے پیرو کار دنیا کے مختلف خطوں میں آباد ہیں کسی زمانے میں یہ ہندوستان کے ایک بڑے علاقے کے حکمران بھی رہے ہیں ۔دکتورہ شائمہ کے پوچھنے پر مسلمانوں کے اس علاقے میں سکھ کیسے حکمران بنے مسافر کے ذہن میں مختار مسعود کا قول امڈ آیا جب مسجدیں بے رونق اور مدرسے بے چراغ ہو جائیں ،جہاد کی جگہ جمود اور حق کی جگہ حکایت کو جگہ مل جائے، ملک کے بجائے مفاد اور ملت کے بجائے مصلحت عزیز ہو اور جب مسلمانوںکو خوف سے موت آئے اور زندگی سے محبت ہو جائے (مسلمانوں کے دورِ زریں کی ) صدیاں یوں ہی گم ہو جاتی ہیں ۔

مسجد صحابہ کے چاروں اطراف میں سیاحوں کے لیے مصری تہذیب کی اشیا ء اور تحائف کی خرید و فروخت کے پر رونق بازار موجود ہیں ۔مسافر کی نظر ایک دکان پر پڑی جس میں چند روسی خواتین لٹکنوں سے لٹکتی عربی عبایوں سے محظوظ ہو رہی تھیں ۔ان کے درمیان ایک مصری نوجوان دکاندار ان روسی خواتین کی نیم لباسی سے آنکھیں ٹھنڈی اور جذبات گرم کر رہا تھا ۔نوجوان کو روسی زبان آتی تھی اس وجہ سے خواتین کو خریدو فروخت میں کوئی دقت نہ تھی دکاندار سے میں نے پوچھا کہ تمھیں روسی زبان آتی ہے ؟اس نے کہا صرف مجھے ہی نہیں یہاں کے اکثر دکانداروں کو روسی زبان سے واقفیت ہے ،بہت زیادہ روسی سیاح آنے کی وجہ سے یہاں کی کاروبار ی زبان روسی ہی ہے ۔مسافر نے دکتور خالد سے پوچھا کہ روسیوں کی یہاں زیادہ تعداد میں آمد کی کیا وجہ ہے؟موصوف نے کہا غربت۔میں نے چونک کر کہا غربت! وہ کیسے؟کہنے لگے اصل میں یورپ ، امریکہ اور ایشیا میں دنیا کی دوسری سیر گاہوں تک روسیوں کی رسائی اور وہاں پر قیام مشکل اور مہنگا ہے جبکہ یہاں ویزا آسان اور رہائش سستی ہے ۔دکتورہ بسنت نے کہا کہ روس والوں کے لیے شرم الشیخ کی آب و ہوا بھی موافق ہے وہاں کے ٹھنڈے پانی کی نسبت یہاں کے گرم پانی سے وہ زیادہ محظوظ ہوتے ہیں ۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...