Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > نیل کے سنگ > دھپ میں ڈھابہ ہوٹل

نیل کے سنگ |
حسنِ ادب
نیل کے سنگ

دھپ میں ڈھابہ ہوٹل
ARI Id

1688711613335_56116732

Access

Open/Free Access

Pages

۴۰

دھب میںڈھابہ ہوٹل

شرم الشیخ سے پچاس میل کی مسافت پر دھب نامی قصبہ پر ہمار ی گاڑی چائے کے ایک ریستوران پر رکی ۔یہاں پاکستانی ٹرک ڈرائیور ہوٹل جیسا ماحول تھا ۔گاڑی میں موجود مصری خواتین نے اپنے بڑے بڑے پرس کھولے تو مجھے حیرت ہوئی کہ ان پرسوں میں توشۂ خوراک یعنی پنیر ،ڈبل روٹی ،بسکٹ ،سیب ،مالٹے ،کھجور اور پانی کی بوتل تک سارا انتظام مکمل تھا ۔مجھے اس انتظام و انصرام سے زیادہ خواتین کی فیاضی نے بہت متاثر کیا ۔ سب نے ایک دوسرے کے ساتھ اپنے توشے شریک کیے ،باوجود اس کے کہ سب کے پاس یہی چیزیں خود بھی موجود تھیں ۔سوڈان کے دکتوریحیٰ اور میرے پاس ان اشیا ء میں سے کوئی چیز نہ تھی ۔اس لیے سب نے ہمیں نوازنا شروع کر دیا اور آخر میں ہم دونوں کے پاس خوراک کا ذخیرہ ان سے بھی زیادہ ہو گیا ۔میں نے دکتورہ بسنت کو کہا کہ پاکستانی خواتین کے پرس اس سے بھی بڑے ہوتے ہیں مگر وہ پائوڈر ،کریم سے لیس ہوتے ہیں ۔ اس نے ہنس کر کہا وہ چیزیں ہمارے پاس بھی ہوتی ہیں مگر الگ پرس میں ۔ہوٹل میں مختلف قسم کے  بسکٹ کے ساتھ نفیس پیکنگ میں ایک چیز بند تھی ،میں نے اس کے بارے میں دکتورہ شائمہ سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟انھوں نے کہا ’’خشک روٹی ‘‘میں پوچھا یہ بھی یہاں فروخت ہوتی ہے ۔اس نے بڑے اعتماد سے کہا کہ ہاں بالکل اور لوگ یہاں اس کو بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ ہوٹل کے عقب میں بیری کے دو تین درخت تھے جن پر پھل پک چکے تھے ،میں نے توڑ کر کھائے تو محسوس ہوا کہ تپتے صحرا نے ان کو پکانے اوررات کی چاندنی نے ان کو میٹھا بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ۔دکتورہ شائمہ کی مجھ پر نظر پڑی تو باقی دوستوں کومخاطب کرتے ہوئے چیخ اٹھیں :لاحظو!لا حظو!،قدو جد الطاف شجرۃ النسبق ۔۔۔دیکھو دیکھو ،الطاف کو بیری کا درخت مل گیا ۔کہنے لگیں تم نے یہ زبردست چیز ڈھونڈی ہے اس کو عربی میں نبق کہتے ہیں ،میرا قد آپ سے کم ہے میرے لیے بھی توڑ و ۔ میں نے بیری سے لدی ایک شاخ اس کی طرف جھکائی اس نے پنجوںکے بل کھڑے ہو کر بیر توڑے اور سارے دوستوں میں تقسیم کیے ۔تپتے صحرا میں زرق لباس میں ملبوس دکتورہ شائمہ جب شام سمے پنجوں کے بل بیری توڑنے کے لیے نیم جھکی ٹہنی سے جوئے کہستاں کی طرح ،بہ قول اقبال اچکتی ،سرکتی ،اچھلتی اور سنبھلتی تو یہ منظر نہ صرف پہاڑوں کے سل بلکہ جوانوں کے دل توڑنے کا موجب بن رہا تھا ۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...