Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > نیل کے سنگ > مصر، معیشت اور مطلق العنانیت

نیل کے سنگ |
حسنِ ادب
نیل کے سنگ

مصر، معیشت اور مطلق العنانیت
ARI Id

1688711613335_56116736

Access

Open/Free Access

Pages

۴۸

مصر ،معیشت اور مطلق العنانیت

میں اور دکتور محمود قاہرہ یونیورسٹی سے کبری الجامعہ کی طرف گامزن تھے کہ سڑک کے کنارے ایک ادھیڑ عمر کا آدمی دیکھا جس کا چہرہ غربت اور معاشی بد حالی کا منہ بولتا ثبوت تھا ۔ موصوف سڑک پر جھاڑو لگا رہا تھا اور بہت سارا کچرا اس کے ناتواں ہاتھوں سے زیادہ کمزور تیلی دار جھاڑو سے اس طرح واپس نکل رہا تھا جس طرح ارنسٹ ہمینگوے کے ناول ’’اولڈ مین اینڈ سی ‘‘ کے مرکزی کردار مچھیرے کے سمندر میں پھینکے ہوئے جال سے نکلتا ہوا پانی ۔میں نے  دکتور محمود کو کہا تمھاری حکومت اس آدمی کو جتنی تنخواہ دے رہی ہے اس میں ایسے ہی کام کی گنجائش نکلتی ہے ۔ مصر کی معاشی حالت اور یہاں کے مزدور کی اوقات کی تلخی کو مدِ نظر رکھ کر میں نے پوچھا کہ تمھارے حکمران بھی تو ساٹھ عشرے میں اشتراکی تھے ، جواب دیا جی بالکل ۔اس نے کہا روس سے مراسم ہی کی وجہ سے یہا ں پر پین عرب ازم اور مصری تہذیب کو زیادہ اجاگر کیا جاتا رہا ہے ۔میں نے کہا شاید اس لیے یہاں کے چوراہوں پر ابوالہول براجمان ہے اور پوری مصری قوم اس آس پر بیٹھی ہے کہ پنجوں پر کھڑا ابوالہول ایک نہ ایک دن اٹھے گا اور مصر ترقی کی شاہرہ پر گامزن ہو گا اور صرف یہ نہیں بلکہ مصریوں کے بیٹوں کو قتل کر نے والے رعمسیس کے نام پر ایک بڑی شاہرہ اور چوک کے نام بھی قاہرہ شہر میں رکھے گئے ۔ دکتور محمود مصر کے سیاسی حالات سے گفتگو کو موڑتے ہوئے مجھ سے پوچھتے ہیں کہ اشتراکیوں کی زندگی کیسے گزرتی ہے ۔میں نے کہا آئیڈیل کی تلاش میں گھٹ گھٹ کر ۔میں نے بات پھر مصر کی طرف موڑ دی ،آپ کی سرزمین اشتراکیت کے لیے زیادہ ہموار ہے کیونکہ یہاں ہزاروں سال سے مطلق العنانیت ہے دوسری بات یہ کہ مصری نوجوان تعلیم یافتہ بھی ہیں ،پر جوش اور اولوالعزم بھی ساتھ ساتھ ہنر مند اور جفا کش بھی ہیں ۔ایسے ماحول میں اگر شہریوں کو بنیادی انسانی حقوق نہ ملیں تو اشتراکی بیج کو فصل بننے میں دیر نہیں لگتی مگر یہ اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ابھی مصر اس عفریت سے محفوظ ہے ۔اس نے پوچھا اشتراکیت میں اختیار کس کے پاس ہوتا ہے میں نے کہا اسی با اختیار ٹولے کے پاس جو ہر جگہ بر سراقتدار ہو تا ہے ،یعنی وہی خچر نئی زین کے ساتھ ۔اس حوالے سے ’’جنت کی تلاش‘‘ناول میں رحیم گل نے بڑے پتے کی بات کہی ہے کہ آپ دنیا کے مصروف ترین انسان اس وقت بن جاتے ہیں جب آپ اپنی حکومت کا تختہ الٹ کر اشتراکی حکومت کی داغ بیل ڈال دیتے ہیں ۔آپ مشین کے پرزے کی طرح کا م کرتے ہیں اور جیسا کہ پرزے میں کوئی امنگ نہیں ہوتی اس طرح فرد کا سینہ بھی خواہشوں سے خالی ہو چکا ہوتا ہے ۔ دکتور محمود مصر میں بے روزگار نوجوانوں کے تاریک مستقبل سے خوف زدہ ہو کر کہنے لگے مگر یہاں تو ایسا نہیں ،ہمارے معاشرے میں جینے کی امنگ بھی ہے اور روشن مستقبل کے لیے دوڑ دھوپ بھی ۔میں نے کہا اسی لیے میں نے شکر ادا کیا کہ مصری معاشرہ مردہ نہیں زندہ ہے اور خدائے زندہ زندوں کا خدا ہے ۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...