Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > نیل کے سنگ > رعمیس دوم

نیل کے سنگ |
حسنِ ادب
نیل کے سنگ

رعمیس دوم
ARI Id

1688711613335_56116741

Access

Open/Free Access

Pages

۵۹

رعمیسس دوم

 دکتور محمود رعمیسس دوم کی دولت کی جمع آوری سے زیادہ پیسے کے بہائو کے قائل تھے ۔ جس طرح مغل بادشاہوں نے برصغیر کا پیسہ برصغیر ہی میں عبادت گاہیں ،سرائے اور فلاحی عمارتیں قائم کر کے لگایا بالکل اسی طرح رعمیسس دوم نے پر شکوہ عمارات اور بڑے بڑے ہال بنوائے، اقصور کے معبد خانے کو وسعت دی ۔دریائے نیل کے کنارے پر بڑا مقبرہ تعمیر کرایا ، ابو سمبل میں عظیم اور سنگین عبادت گاہ قائم کی اور پوری ریاست میں اپنے دیو قامت مجسمے راستوں اور چوراہوںکی زینت بنوائے ۔دورانِ گفتگو دکتور محمود نے ایک قوی ہیکل مجسمے کے پائوں کی چھوٹی انگلی پر ہاتھ رکھا اور کہنے لگے یہ مجسمہ بھی انہی میں سے ایک ہے ۔محمود کی پوری ہتھیلی اس چھوٹی انگلی پر ایک چھوٹے نشان کے برابر دکھ رہی تھی ۔

معروف تاریخ دان ہیر ڈوٹس رعمیسس دوم اور اس کے بیٹے منفتاح کی طاقت اور قوت کا تخمینہ اور ان کے زوال کے اسباب گنواتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مصر میں صرف ایک انسانی قوت نے ان دونوں فراعین پر فوقیت حاصل کی اور وہ قوت تھی مذہبی طبقہ ۔تاریخ میں کسی بھی دوسری جگہ کی طرح یہاں بھی ریاست اور مذہبی اکابرین کے درمیان اختیارات اور دولت کے حصول کی نہ ختم ہو نے والی رسہ کشی جاری رہی جنگوں اور مفتوحہ علاقوں سے وصول شدہ مالِ غنیمت اور جزیوں کا کثیر حصہ معبدوں اور پروہتوں کو ملتا ۔

رعمیسس دوم کے زمانے تک طاقت اور دولت کی فروانی اوج ِ کمال کو پہنچی ۔اس زمانے میں ان کے غلاموںکی تعداد ایک لاکھ ستر ہزار کے لگ بھگ تھی جو اس وقت مصری آبادی کا تیسواں حصہ بنتا تھا ۔ساڑھے سات لاکھ ایکڑ زرعی زمین اور پانچ لاکھ گائیں ان کی ملکیت میں تھیں ۔اس کے علاوہ مصر اور شام میں ایک سو ستر دیہات سے جزیہ وصول کیا جاتا تھا ۔معبد کے رکھوالوں سے لوگ اس قدر خوف زدہ تھے کہ ہر سال مصری کاشتکار وں سے وصول کردہ بیس ہزار بوریاں گندم اور مکئی ان کی شکم پروری کے لیے دیتے ۔اس کے علاوہ دس کلو گرام سونے اور چاندی کے زیورات اور بیش قیمت تحفے مذہب کے پجاریوں پر نچھاور کیے جاتے تھے ۔میں نے دکتور محمود کومخاطب ہو کر کہا کہ مذہب اور اقتدار کا سانجھ کو ئی نئی بات نہیں ابتدائے افرینش سے تا حال اقتدار سے چمٹے خاندان اور مذہبی پیشوا ایک ہی ڈراما رچا رہے ہیں کہ ہم ایک دوسرے کی ضد ہیں مگر دراصل ایک کی بقادوسرے کے وجود سے جڑی ہے ۔ان کا آپس میں گٹھ جوڑ اور ایک دوسرے کی اعانت باقی مخلوق کے لیے پرانی روش ہے ۔موروثی بادشاہوں کے محلات کی تعمیر اگر غربا کے خون پسینے اور جسم سے عبارت ہیں تو کاہن اور پیشوا اطاعت گزار مریدوں اور جان لیوائوں سے اپنی گدی کو دوام بخشتا ہے ۔بادشاہ او ر حکمران طبقہ مزدوروں اور محنت کشوں کے منہ سے نوالہ چھینتا ہے تو مذہبی پیشوا عاقبت سنواری کے جھانسے دے کر اس کا رہا سہا غلہ بھی نوچ لیتا۔بس طریقہ ٔ واردات مختلف ہے ،حاصلات یکساں ہیں ۔ ایک قانون کی پیروی اور دوسرا خالق کی اطاعت کا خوف بہ طور ہتھیار استعمال کرتا ہے ۔اور عوام بیچاری ان ہتھیاروں کے مقابلے کی سکت کب رکھ سکتی ہے بس پس جاتی ہے ۔میں نے دکتور محمود سے پوچھا کہ منفتاح اور پروہتوں کا گٹھ جوڑ اس قدر تھا کہ منفتاح ان جادو گروں کی طاقت کے بھروسے اور ذریعے حضرت موسیٰ اور ان کو حاصل الوہی طاقت کا تو ڑ ڈھونڈا کرتا ۔ وہ بولے جی بالکل مگر عصائے موسیٰ  ؑ اور یدِ بیضا کے واقعات اس بات کی دلیل ہیں کہ وہ سارے جادو گر ان کے سامنے سر نگوں ہوئے ظاہر ہے الوہی طاقت کا مقابلہ ان پرہتوں کے بس کی بات نہ تھی میں نے کہا اور کیا خوبصورتی ہے اس حکم خداوندی میں (اذہب الا فرعون انہ طغی) معصوم ممولے کو ظالم شہباز سے لڑانے کے واقعات ہر زمانے میں پیش آئے ہیں ۔

عجائب گھر کی تیسری منزل میں مختلف مجسموں کے ساتھ ایک ہی شکل کے مانوس مجسمے چھوٹے بڑے سائز میں نصب تھے ۔میںنے دیکھتے ہی کہا یہ سامری کا بچھڑا ہے نا۔ ۔؟محمود نے اثبات میں سر ہلایا۔مسافر کی آنکھوں کے سامنے سورۃ البقرہ کی آیات کی پٹی چلنے لگی موسیٰ ؑ ۔۔۔۔جبلِ موسیٰ ۔۔۔چالیس دن۔۔۔ہارونؑ۔۔۔آلِ یعقوبؑ۔۔۔سامری سنار۔۔۔بچھڑے کا بت ۔۔۔موسیٰ ؑکی واپسی۔۔۔ہارونؑ کا غصہ۔۔۔داڑھی سے پکڑنا اورپھر اﷲ کی طرف سے آلِ یعقوب پر عذاب ۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...