Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

دیوانِ یونس فریدی |
حسنِ ادب
دیوانِ یونس فریدی

حمدو نعت
ARI Id

1689950890330_56116818

Access

Open/Free Access

Pages

60

دیوانِ یونس فریدی
حمد و نعت
صد شکر سوچ میری بھی تبدیل کچھ ہوئی
صد شکر میرے دل کو بھی ارمانِ نعت ہے
ٰ
حمد

وہ ہے قادر، نہیں ہے اس میں کلام
اُس کے محتاج سب خواص و عوام

وہ سجھائے کمال کی جہتیں
ہے نا! انسان ہر لحاظ سے خام

جا رہا ہے ہر ایک مر کر بھی
باندھ کر جسم پر سفید احرام

ڈھانپ لے گی گناہ گاروں کو
رحمتِ ذوالجلال والا کرام

اے خدائے کریم! یونسؔ پر
رہے قائم سدا ترا انعام

نعت

منبعِ جود و سخا ہے، اُنؐ کی ذات
بے نواؤں کی نوا ہے اُنؐ کی ذات

اُنؐ کی آمد پر ہوا حق کا ظہور
مظہرِ نورِ خدا ہے اُنؐ کی ذات

امتوں میں اُنؐ کی امت ذی وقار
تاج دار انبیا ہے اُنؐ کی ذات

دیدہ ور ہو، آزما کر دیکھ لو!
آج بھی جلوہ نما ہے اُنؐ کی ذات

کیا کرے یونسؔ کوئی اُنؐ کی ثناء
عقل سے بھی ماورا ہے اُنؐ کی ذات
ز
آمدِ خیرالوریٰ، صد مرحبا

خود خدا محو ثنائ، صد مرحبا
نعت گوئی میں ہمارے مقتدی

طائران خوش نوا، صد مرحبا
جن و انساں وجد میں ہیں اک طرف

اک طرف ارض و سما، صد مرحبا
ہے فرشتوں کی زباں پر آج بھی
مرحبا صلی علی، صد مرحبا
ز
اگر درپیش کوئی مسئلہ ہو

نظر سوئے درِ خیرالوریٰؐ ہو
اجل بھی رشک سے دیکھے گی مجھ کو

زباں پر اُس گھڑی یا مصطفٰےؐ ہو
ملے اِذنِ زیارت، اور پھر

وفور شوق میں دل جھومتا ہو
چلوں میں سر کے بل، بہرِ زیارت
نبیؐ کے شہر کا وہ راستہ ہو
ز
میلاد مصطفیٰؐ ہے

محوِ ثناء خدا ہے
چشمِ کرم اِدھر بھی

منگتا ترا کھڑا ہے
خاکِ درِ نبیؐ ہی

ہر درد کی دوا ہے
ٹل جائیں یہ بلائیں

زہرہؑ کا واسطہ ہے
ٹھوکر میں اس کی شاہی
اُس دَر کا جو گدا ہے
ز
کرم کی بات ہے

کہی اک نعت ہے
سند ہے بالیقیں

جو اُنؐ کی بات سے
غلامِ مصطفیؐ ہوں

مری کیا بات ہے
نبیؐ گر ساتھ ہو

خدا بھی سات ہے
ہماری لاج تو
تمھاے ہات ہے
ز
مجھ سے گناہ گار پہ احسانِ نعت ہے
چہرے پہ تازگی ہے، یہ فیضانِ نعت ہے
صد شکر سوچ میری بھی تبدیل کچھ ہوئی
صد شکر میرے دل کو بھی ارمانِ نعت ہے
مقبول ہو رہی ہے بڑی دھج سے صنف نعت
’’ہر شعبہئِ حیات میں اِمکانِ نعت ہے‘‘
امت پہ ہے کرم مرے آقاؐ کریم کا
صد شکر نسلِ نو میں بھی رُجحانِ نعت ہے
صد شکر میں بھی حُب نبیؐ سے ہوں سرفراز
سرکار کی عطا ہے یہ فیضانِ نعت ہے

ز
اک نعت کہی ہے

ہر بات بنی ہے
ہیں کتنے پیمبر

کون ان سا غنی ہے
جنت سے بھی بڑھ کر

آقاؐ کی گلی ہے
ہر نعت یقیناً

آقاؐ نے سنی ہے
کیا بات ہے اُنؐ کی

ہر بات بھلی ہے
ہیں نورِ مُجسّم

حق بات یہی ہے
منہ چھوٹا ہے یونسؔ
پر بات بڑی ہے
ز
کیوں نہ ذکر رسول ہو جائے

برکتوں کا نزول ہو جائے
دل میں ہے یاد نبی کی، ورنہ

زندہ رہنا فضول ہو جائے
کیسے ممکن ہے آپ کا مانی

رنج و غم سے ملُول ہو جائے
بے قراری ہے آج جوبن پر
آج نعتِ رسولؐ ہو جائے
ز
روشنی حق کی زمانے کو دکھانے کے لیے
ان کی آمد تھی جہالت کو مٹانے کے لیے
دل یہ کہتا ہے سرِ حشر وہؐ آئیں گے ضرور
ہم کو احساسِ ندامت سے بچانے کے لیے
دیکھیے اُنؐ کا کرم ہم سے خطا کاروں پر
ہم بھی آئے ہیں یہاں نعت سنانے کے لیے
مال و زر چیز ہی کیا ہے کوئی مانگے تو سہی
جان حاضر ہے مری اُنؐ کے گھرانے کے لیے
ان کا کردار زمانوں کے لیے مشعلِ راہ
’’اُن کا دستور ہے ہر ایک زمانے کے لیے‘‘
اسم احمدؐ کا وظیفہ ہی ہے کافی، یونسؔ
بات بگڑی ہوئی ہر ایک بنانے کے لیے

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...