Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

ڈاکٹر شہزاد احمد کی نعت شناسی (ایک اجمالی جائزہ) |
حسنِ ادب
ڈاکٹر شہزاد احمد کی نعت شناسی (ایک اجمالی جائزہ)

ڈاکٹر شہزاد احمدکی نقد نگاری
ARI Id

1689952632807_56116840

Access

Open/Free Access

Pages

87

ڈاکٹر شہزاد احمد کی نقد نگاری
ڈاکٹر شہزاد احمد بنیادی طور پر ایک محقق اورتذکرہ نگار ہیں مذکورہ ہر دوجہات نے اُن کے تنقیدی سرمائے کو پس پشت ڈال دیا ہے ۔ دوسرا وہ خود بھی تدوین کی مصروفیات کے باعث عملی تنقید کی طرف توجہ نہ کرسکے۔ اُن کی تحریروں میں اُن کے تنقیدی تبصرے بکھرے ہوئے حالات میں ملتے ہیں۔ اگر وہ ذرا سی توجہ کرتے تو یقینا ایک جداگانہ مقام پر فائز ہوتے ۔
لاکھوں سلام میںتنقیدی نقوش
اُن کی تنقید کے ابتدائی نمونے اُن کے اولین تذکرے ’’لاکھوں سلام ‘‘ میں موجود ہیں۔ اس کتاب میں امام احمد رضا بریلوی کے سلام پر دس شعرا کی تضمینات جمع کی گئی ہیں اور شعراکا تعارف دیا گیا ہے۔ اس کے آغاز میں ہر شاعر کی نعتیہ شاعری اور شعری مجموعے پر ڈاکٹر شہزاداحمد نے اپنی تنقیدی آرا پیش کی ہیں جو لائق التفات ہیں،ان میں انھوں نے جن نکات کو اُجاگر کیا ہے۔ وہ درج ذیل ہیں:
۱۔ انتخاب الفاظ اور بندش کی کیفیت ۲۔ مضامین کا انداز اور تنوع
۳۔ جذبہ کی شدت کابیان ۴۔ کلام کی اثر آفرینی
۵۔ آداب نعت کی پاسداری ۶۔ موضوع اور اسلوب بیان
۷۔ مطالعہ سیرت کی ضرورت
مذکورہ خصوصیات میں سے زیادہ کا تعلق خالص شاعر ی سے ہے لیکن ساتھ ہی ایسے اصولوں کا ذکر ہے جو نعت کے ساتھ خاص ہیں۔ یہاں سے نعتیہ شاعری کے بارے میں ڈاکٹر صاحب کے جو اصول سامنے آئے ہیں، اُن میں پہلا یہ ہے کہ وہ نعت جیسے پاکیزہ موضوع کے لیے محتاط الفاظ اور سنجیدہ اسلوب اختیار کرنے کے قائل ہیں۔ وہ گورنر اُتر پردیش محمد عثمان عارف نقش بندی کے کلام پر رائے دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’میں نے اپنے گرامی قدر استاد حضرت اخترالحامدی کے بارے میں عرض کیا ہے کہ نعت گوئی علم دین کے بغیر انصرام نہیں پاسکتی کہ حضور اکرمؐ کی ذات گرامی جامع دین وایمان ہے۔ اس منبع حیات سرچشمہ دین وایمان کے اوصاف گرامی تحریر کرنے کے لیے علوم دینی کا دامن تھامنا ہو گا۔ اگر وسعت فکر وفہم کی وہاں تک رسائی نہیں تو نعت پاک کا اہتمام وانجام کماحقہ نہیں ہو سکے گا۔ ہر موضوع کا ایک اسلوب بیاں ہوتا ہے۔ تاریخ کو اسلوب قصص وروایات میں بیان نہیں کیا جاسکتا اور فلسفہ کے لیے قصص کا اسلوب اختیار نہیں کیا جا سکتا۔۔۔ مجھے افسوس ہے کہ محترم حضرت عارف گورنر اُترپردیش نے نعت کے شایاں الفاظ کے انتخاب میں احتیاط نہیں فرمائی۔‘‘(۳۷)
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب نعتیہ شاعری میں مطالعہ سیرت اور الفاظ کے انتخاب میں محتاط طرز اختیار کرنے پر سختی سے کاربند ہیں۔ اب علامہ شمس بریلوی کے بارے میں اُن کی رائے ملاحظہ ہو:
’’ شمس صاحب پر مومن دہلوی کا طرز غالب ہے ، اس لیے وہ نعت میں متنوع مضامین اور رفعت خیالی کا راستہ نکال لیتے ہیں۔ بندشوں کی پُرکیف چستی اورموزوں الفاظ کا انتخاب آپ کی شاعری کا خاصہ ہے۔ ‘‘(۳۸ )
ڈاکٹرصاحب زبان وبیان اور طرز ادا کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں ۔ وہ جانتے ہیں کہ موزوں الفاظ کے برمحل استعمال سے کلام کی تاثیر دو چند ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ تقابل اور موازنے کے انداز کو تعین رتبہ کے لیے ایک اہم اصول کے طور پر لیتے ہیں۔
اس کے بعد ’’اُردو نعت پاکستان میں‘‘ جو اُن کا تحقیقی مقالہ ہے اُس میں کہیں شعرا کے کلام پر ہلکے پھلکے انداز میں تبصرے موجود ہیں لیکن اس مقالے پر خالص تحقیقی رنگ غالب ہے۔ اُن کے تذکرے ’’ایک سوایک پاکستانی شعرا‘‘ میں تعارف کے ساتھ کہیں کہیں تبصرے بھی دکھائی دے جاتے ہیں۔ یہاں اُن کے چند مضامین کے نام درج کیے جاتے ہیں جو اُن کے الگ تنقیدی نظریات کے عکاس ہیں؛ یہ دیباچوں کی صورت میں بھی ہیں اور الگ سے رسائل کے لیے لکھے گئے مضامین بھی اس میں شامل ہیں:
۱۔ مجموعۂ نعت سے نبی الحرمین تک
۲۔ مجلہ’’اوج‘‘لاہور کا نعت نمبر
۳۔ رفیق عزیزی کی علمی وادبی خدمات کا جائزہ
۴۔ مسرورکیفی کی نعتیہ خدمات
۵۔ حمد ونعت کی بہاریں سمیٹنے والے طاہر سلطانی
۶۔ ارادت کے گلاب
۷۔ نوراحمد میرٹھی کی تحقیقی وتالیفی خدمات کا اجمالی جائزہ
۸۔ عزیزالدین خاکی کی حمدیہ ونعتیہ خدمات کا اجمالی جائزہ
سید محمد قاسم ملغوبہ ساز محقق
ڈاکٹر شہزاداحمد کی تنقید کا ایک پہلو نعتیہ ادب کی تاریخ میں مختلف مدونینـ و محققین سے سرزد ہونے والی اغلاط کی گرفت پر مبنی ہے۔ اس کی مثالیں اُن کے تذکروں کے حواشی میں اکثر مل جاتی ہیں۔ ’’حمدو نعت ‘‘ کراچی کا فروری ۲۰۱۷ء کا شمارہ سیدمحمد قاسم کے تذکرے ’’پاکستان کے نعت گو شعرا‘‘ کی اغلاط کی تصحیح کے حوالے سے انتہائی اہم ہے۔ اس کے سرورق کے عنوانات سے ہی ڈاکٹر صاحب کی گرفت کااندازہ ہو جاتا ہے۔ عنوانات ملاحظہ ہوں:
٭ کسی کی بیوی کسی کے نام
٭ بقیدحیات تین نعت گو شعرا ماردیے
٭ کسی کی نعت دوسرے کے نام
٭ جعلی نعت گو بنانے کی مشین
٭ عبدالرحمن بجنوری اور اختربجنوری کو ایک بنا دیا
٭ عزیز الاولیا سلیمانی اور یوسف علی عزیز جے پوری کو دوشخصیات بنا دیا۔
’’نعت گوبنانے کی مشین‘‘ کی ذیل میں انھوں نے سید محمد قاسم کی ناقص تحقیق کا پردہ چاک کیا ہے اور قاسم صاحب کے لیے ’’نیم محقق خطرۂ نعت‘‘ کے الفاظ استعمال کیے ہیں کیوں کہ قاسم صاحب نے ’’ارمغانِ نعت‘‘ کے مؤ لف شفیق بریلوی کو نعت گو شاعر لکھا ہے اور مولانا شفیق احمد بریلوی (ایک دوسری شخصیت) کی نعت اوّل الذکر کے نام اور تعارف سے دے دی ہے۔(۳۹)
ڈاکٹر شہزاد احمد کی تنقیدی تحریروں کا اسلوب عام طور پر شستہ و رواں ہونے کے علاوہ ادب و احترام کے تقاضوں کی پاسداری پر مبنی ہے۔ محمد عثمان عارف نقش بندی کے غیر محتاط الفاظ کے استعمال پر اُنھوں نے بڑے شائستہ انداز میں اپنا نقطۂ نظر بیان کیا ہے۔ سیدمحمد قاسم کے بارے میں لکھے گئے مضامین کی زبان میں جذباتیت اور غیر ادبی لفاظی نظر آتی ہے تو اس کی وجہ معاصرانہ چشمک کے علاوہ کوئی دوسری نہیں ہو سکتی۔
قاسم صاحب نے اپنی کتاب ’’خاک میں پنہاں صورتیں‘‘ میں ڈاکٹر شہزاد کے خلاف ہرزہ سرائی کرکے انھیں خود دعوتِ مبارزت دی ہے اور ایک ستائے ہوئے آدمی کی زبان کیسی ہو سکتی ہے، اس کا اندازہ اوپر دی گئی سرخیوں سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب کی لفاظی بھلے جذباتی پن کا شکار ہو لیکن اُن کے اعتراضات صداقت پر مبنی ہیں۔
مختصر طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر شہزاد احمد نعتیہ ادب کے وہ بیدار مغز ناقد ہیں جنھوں نے تاریخ نعت کو درست انداز میں پیش کرنے کا بیڑا اُٹھایا ہے لیکن اُن کے ہاں نعت کی فکری اساس کے حوالے سے تنقیدی سرمائے کی تشنگی کا احساس ابھر تا دکھائی دیتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭

حوالہ جات و حواشی
۱۔ شہزاد احمد ، ڈاکٹر:’’ اردو نعت پاکستان میں‘‘(حمدونعت ریسرچ فائونڈیشن، کراچی) ۲۰۱۴ ئ، ص: ۳۶
۲۔ایضاً۔ص:۴۳۔۴۲
۳۔ایضاً۔ص:۵۶۔۵۵
۴۔ ایضاً۔ ص:۵۹
۵۔ ایضاً۔ ص: ۶۰
۶۔ایضاً۔ص:۶۷
۷۔ایضاً۔ص:۷۲
۸۔مقالے میں مصرع بے وزن ہے اور یوں دیا گیا ہے:وہاں پہنچ کے صبا یہ کہنا سلام کے بعد۔
٭ڈاکٹر طیب ابدالی نے ’’انتخاب کلام آسی غازی پوری ، اُترپردیش ،اُردو اکادمی،لکھنو، مطبوعہ ۱۹۸۳ء کے صفحہ نمبر:۳۰پر مصرع یوں دیا ہے:وہاں پہنچ کے یہ کہنا صبا سلام کے بعد
۹۔ شہزاد احمد ، ڈاکٹر:’’ اردو نعت پاکستان میں‘‘(حمدونعت ریسرچ فائونڈیشن، کراچی) ۲۰۱۴ء ،ص :۹۶
۱۰۔ایضاً۔ص: ۱۰۸
۱۱۔ایضاً۔ص:۱۹۰
۱۲۔ایضاً۔ص:۱۹۲
۱۳۔ایضاً۔ص:۲۰۴
۱۴۔ایضاً۔ص:۲۱۳
۱۵۔ایضاً۔ص:۲۱۰
۱۶۔ایضاً۔ص:۲۱۴
۱۷۔ایضاً۔ص:۲۶۳
۱۸۔ایضاً۔ص:۲۶۳
۱۹۔ایضاً۔ص:۲۸۱
۲۰۔ایضاً۔ص:۲۷۹
۲۱۔ایضاً۔ص:۲۹۲
۲۲۔ایضاً۔ص:۳۵۳
۲۳۔ایضاً۔ص:۳۵۶
۲۴۔ایضاً ۔ص:۳۹۲۔۳۹۱
۲۵۔ایضاً۔ص:۳۹۶
۲۶۔ایضاً۔ص:۴۵۷
۲۷۔ایضاً۔ص:۴۷۳
۲۸۔ایضاً۔ص:۵۱۳
۲۹۔ابن عبداللہ :’’ اُردو نعت پاکستان میں‘‘(تبصرہ)، مشمولہ ، مجلہ ’’جہانِ حمد ونعت‘‘( نعت اکادمی ، کشمیر)مدیر،ڈاکٹر جوہر قدوسی، مئی ،جون ۲۰۱۹ئ،ص:۳۲۵
۳۰۔شہزاداحمد ، ڈاکٹر:’’اساسِ نعت گوئی‘‘( رنگ ادب پبلی کیشنز ، کراچی) ۲۰۱۶ئ،ص:۸۳
۳۱۔شہزاداحمد ، ڈاکٹر:’’اُردو میں نعتیہ صحافت‘‘( رنگ ادب پبلی کیشنز ، کراچی )۲۰۱۶ء ، ص:۸
۳۲۔ایضاً۔ص:۸
۳۳۔ایضاً۔ص:۱۳۹
۳۴۔شہزاد احمد ، ڈاکٹر:(مرتبہ)’’ نعت رنگ کے پچیس شمارے‘‘(نعت ریسرچ سنٹر ،کراچی)۵ ۲۰۱ ء ،ص:۵
۳۵۔ایضاً۔ ص:۹
۳۶۔ایضاً۔ ص:۱۰
۳۷۔شہزاد احمد، ڈاکٹر:(مرتبہ)’’ لاکھوں سلام‘‘(انجمن ترقی نعت، کراچی) ۱۹۸۶ئ،ص:۶
۳۸۔ایضاً۔ص:۳
۳۹۔ماہنامہ ’’حمدونعت‘‘ کراچی، فروری ۲۰۱۷ئ، ڈ اکٹر شہزاداحمد ( مدیر)، ص:۴۱۔۴۰

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...