1689953282333_56116987
Open/Free Access
15
ارادھنا
اے ربِ رحیم و کریم۔۔۔!
اِن اللہ علی کلِ شیئٍ قدیر!
میں خانہ بدوش ، سیلانی ، آوارہ!
تیری زمیں پر۔۔۔تیرے موسموں کے ساتھ محوِ سفر ہوں
تو کریم۔۔۔سبز موسم کا لباس پہن کر!
تو رحیم۔۔۔خوشبو کی طرح روح میں اُتر کر!
میرے تڑپتے سسکتے دل کو۔۔۔!
اپنی آغوش میں لے کر۔۔۔اپنے ہاتھوں سے سہلاتا ہے
دشتِ بیاباں میں دل فریب آہو بلا کر !
ستاروں کی سرگوشیوں میں!
نرم ٹھنڈی ریت پر سلا کر!
میرے خیالوں کے، حوالوں کی بدکتی ناقہ کو وحشتوں سے نجات دلاتا ہے
میرے تڑپتے سسکتے دل کو!
اپنی آغوش میں لے کر ، اپنے ہاتھوں سے سہلاتا ہے
تو ہی خالق۔۔۔ تو ہی مالک۔۔۔!
تیری کائنات میں اسرار جبرائیل ؑ کے ثبوت موجود ہیں
نیاز الہام اور قلب نامہ بری کے!
چراغ نور کی روشنی میں مظہر خلیلؑ کے ثبوت موجود ہیں
تو مجھے بزم رقص سے۔۔۔!
کوہ قبیس کی طرف لسان شعور کے لہجے میں بلاتا ہے
مسافتوں کے مارے دل کو!
اپنی آغوش میں لے کر، اپنے ہاتھوں سے سہلاتا ہے
تیری وجہ سے
لوح و قلم کو بھی ۔۔۔اپنے ہونے کا یقین ہے
تو ہی ’’وھو علی کل شی ئٍ قدیر۔۔۔وھو علی بِکل شی ئٍ علیم‘‘ ہے
صبح و شام میرے ارادوں کو۔۔۔تو اپنی پہچان کرواتا ہے
مسافتوں کے مارے دل کو!
اپنی آغوش میں لے کر ۔۔۔اپنے ہاتھوں سے سہلاتا ہے
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |