1689953282333_56117007
Open/Free Access
95
آوارگی
تمہیں فرصت ہو تو۔۔۔ذرا دیکھو۔۔۔!
لہریں تڑپتی رہتی ہیں
بادبانوں سے گلے ملتے ہوئے، ہوائیں چلتی رہتی ہیں
جواز صلیب کی ارغوانی خانقاہوں کا۔۔۔!
میں کیسے گمشدہ لفظوں کی امید بن کر طواف کرتا ہوں
کہیں تاثیر قیس بن کر۔۔۔!
کہیں عزیز حسن بن کر۔۔۔!
رات کے پچھلے پہر آہوانِ راز کی طرح
دلفریب خوشبو میں قلندرانہ رقص کرتا رہتا ہوں۔۔۔!
سعد ستاروں کی وصل زاد آواز کی طرح!
دشت و بیابان میں۔۔۔فرشتوں کی حویلی میں!
منتظر سبز بانہوں میں!
سرخ نصاب کا یقیں بن کر رہتا ہوں
پورب کی لالی سے۔۔۔پچھم کی لالی تک۔۔۔!
فقیروں میں اپنی جاگیر تقسیم کرتے ہوئے!
بھید کے ہراساں نقشے میں!
میں اپنے لہو سے رنگ بھرتے ہوئے!
زخمی ناقہ ٔلذت کا پھٹا محمل رفو کرتا ہوں
گلابوں میں سوسن و نسترن سجاتے ہوئے!
زعفرانی کھیتوں میں!
گمنام جزیروں سے چمپا اور چنبیلی بلاتے ہوئے!
پھول چنتی دھڑکنوں میں چراغ بن کے جلتا رہتا ہوں
نرم استعاروں میں آوارگی کی تشریح کرتا رہتا ہوں
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |