1689954541792_56117175
Not Available Free
192
دلِ بے قرار
بڑا شوق تھا دیدار کا دیکھ کر دل کو قرار آگیا
چہرہ انور کے دیدار سے میری آنکھوں میں کتنا خمار آ گیا
دیکھنے کو ہم بڑے مجبور تھے
مجبوری تھی کہ محبوب ہم سے دور تھے
دیکھ کر ہمارے دل اتنے مسرور تھے
جیسے طیبہ کا کوئی بازار آ گیا
بڑا بیتاب تھا دل دیدار کا
پانی رواں تھا آنکھوں کے اشک بار کا
پتہ نہ دیتا تھا کوئی میرے غم خوار کا
اک بار دیکھا دل دیکھنے بار بار آ گیا
ان کی ہر ہر ادا مجھ کو یاد ہے
دل روتا ہے کر کر کے فریاد ہے
مل جائیں وہ دل ہوجائے شاد ہے
ان کے آنے سے ابر بہار آ گیا
بڑی دلکش تھی ان کی ادائیں
دیکھنے والوں کے دل میں اترتی ہی جائیں
چہرہ انور سے جب وہ پردہ اٹھائیں
تڑپتے ہوئے پروانوں کا اک انبار آ گیا
قادری سائیںؔ طلب یار میں زندگی گزاردی
بازی عشق کی جیت کے کیوں ہاردی
جان جب محبوب کے نام پے وار دی
پھر دکھانے جھلک محبو ب اک بار آ گیا
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |