Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

حسن کن : مسدسِ مصطفیٰؐ |
حسنِ ادب
حسن کن : مسدسِ مصطفیٰؐ

اپنی مثال آپ
Authors

ARI Id

1689954781228_56117180

Access

Open/Free Access

Pages

۱۳

اپنی مثال آپ
ڈاکٹر غلام شبیر اسدؔ
ہر چند شاعری تخلیقی محرک کی محتاج ہوتی ہے مگر موضوعی شاعری دراصل اس وقت زور دارہوتی ہے جب فیضان و عقل، جذبِ درروں اور بیدار قوتِ فیصلہ یا پھرشعور و لاشعور کے دھارے آپس میں مل جاتے ہیں۔یہ وہ مقام ہوتا ہے جہاں عرفان و وجدان اور فہم وخرد کی توانائی ایک دوسرے کو سہارتے ہوئے باہم آمیز ہو جاتے ہیں۔یہ حقائق اپنی جگہ بجا لیکن جب بھی کسی تخلیق کار کو اخلاقی موضوع کا سامنا کرنا ہوتا ہے تو شرطِ اوّل کے طور پر ذہنی وقلبی،نزہت و متانت ، نیاز مندی ،عاجزی و انکساری اور مثالی اسلوبِ کلام کا حامل ہونا لازم آتا ہے۔متحرک و منور اسلوب کی بنیادی غذا ،تخلیق کار کی شخصیت، حُبِ موضوع ،مقام کا حاملعلم و کردار ،تقویٰ و ایمان ،طبعی مناسبت، تہذیب کے اِساسی زاویوں سے آگاہی اور وفورِ شوق سے تیار ہوتی ہے۔اردو نعتیہ سرمائے کی متنوع جہات میں سیرتِ النبیﷺ کے حتی الامکان پہلوئوںکواجاگر کرنا کسی بھی شاعر کے لیے آزمائش سے کم نہیں ، پھر اس سے بڑی آزمائش ہیئت مسدس میں اظہار، جس کا مزاج ہمیشہ متقاضی رہا ہے کہ مترنم اور رواں دواں وسہل اوزان کے ساتھ ساتھ دلوں میںاترتا شفاف کومل لہجہ اورآبِ زُلال سے دھلی زبان شیتل سی مخمور لے پوری قدرتوں کے ساتھ بہم ہو۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ سب لطائفِ پر نور روحِ بندگی سے میسر آتے ہیں۔ اگر ایسا نہ ہو تو معلومات کو شعر میں لانے سے ثقالت کا احساس حاوی رہتا ہے، جس کامسدس متحمل نہیں ہو سکتا۔
انھی موضوعی اور معروضی خوبیوں کے سبب پورے وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ مسدس ہی ایک ایسی صنفِ سخن ہے جسے دنیا بھر کی مستند و اعلیٰ نظموں کے مدِ مقابل رکھا جاسکتا ہے۔
انیس، دبیر حالی ، چکبست ،امانت لکھنوی ، اقبال ایسے مدبرین و اکابرین نے ترکیب بندمسدس کے’’اپنی مثال آپ‘‘ نمونے پیش کیے جو اردو زبان کے نعتیہ سرمائے کی اساس بنے اور متعدد امکانات کے دروا کیے۔ اسی لیے اکثر شعر اء کرام نعت گوئی میں سہولت جانتے ہوئے اسی طرف کثرت سے راغب ہوئے ۔کوئی سخن ور ہو گا جس نے نعت نہ کہی ہو، البتہ سیرت کو موضوع بنانا ،نباہنا اور یک موضوعی کتاب لانا ،خال خال ہوا -
میرے لیے یہ نہایت خوش گوار اور دل پذیر و دل نواز مرحلہ ہے کہ مسدس کی اس روایت کی بازیافت میں ’’حسنِ کن ‘‘کے شاعرنے فی زمانہ تقاضوں کے مطابق اقدام کیا ہے۔یہ مسدس سخن کاری سے کہیں زیادہ گنجِ سخن ہے جو مواد اور اظہار کی متوازن صورتیں لیے ہوئے ہے۔
فنی تقاضوں کا ادراک ،حسنِ معانی کی آبرو مندی ،سیرت النبیؐ کی بابت لوازماتِ آگہی، فکرو شعور کی سرشاری، مختصر مگر جامع انداز،منفعل جذبات اورا فعال احساسات مفید و موثر رویہ ، متعلق و منسلک کی ندرت ، مصرعہ مصرعہ تہذیبی و ادبی روحکی نشوونما ،اخلاقی شعور کا اِحیاء کچھ ایسے مقدس چراغ ہیںجو اس خاکی نژاد( اِقرار مصطفی)کے منکسرانہ شعر ی مزاج کی قلمرو میں تابناک ہیں۔
بلاشبہ وہ مسدس نگاری کے اصولوں کی پاسداری سے حتی المقدور عہدہ برا ہوئے ہیں۔ ان کا کلام معنیا ت و موضوعات کا خزینہ ہے۔ انہوں نے باالخصوص تلمیحی تلازمات ، صوتی تکرار ، رعایتِ لفظی و معنوی،لہجے کے تنوع اور نظامِ قوافی ، نادر الفاظ و تراکیب کے ذریعے الگ شناخت بنانے کی بھرپور کوشش کی ہے
اس مسدس کاشعر ی حسن و خوبی رنگ و خوشبو شاعر کے روحانی جنم دن کے مصداق ہے اللہ کرے یہ محاسن یہ خلوص کی وابستگی ہمیشہ قائم رہے اور ان کے شعر ی لطائف کے ہر زاویے کو دلآویز و دلکش بناتی رہے۔آمین

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...