ہر غم ہنسی کے پیچھے چھپانے سے میں رہا
Chapter Info
ARI Id
1689956522114_56117386
Access
Open/Free Access
Pages
۷۹
ہر غم ہنسی کے پیچھے چھپانے سے میں رہا
اس بار زندگی کو نبھانے سے میں رہا
دیتا بھلے ہے تیری جفا کا دھواں یہ اب
پھر بھی چراغ ِ عشق بجھانے سے میں رہا
اب ماند پڑ گئی ہیں مری سب حرارتیں
اس شخص کو تو روز منانے سے میں رہا
جن میں ہے تیرے لمس کی خوشبو بسی ہوئی
اے یار! اُن خطوں کو جلانے سے میں رہا
گر تیری شرط ہے کہ یہ حل ہوں گی اشک سے
ان مشکلوں پہ اشک بہانے سے میں رہا
ان سب اذیتوں نے تو پاگل ہی کر دیا
ہوش اپنے اب ٹھکانے پہ لانے سے میں رہا
حساسیت سے چیخ کے یہ کہہ رہا ہوں میں
گر یہ زمانہ ہے تو زمانے سے میں رہا
مانا کہ فہد ؔزندگی بھی ہے بہت کٹھن
پر آسماں تو سر پہ اُٹھانے سے میں رہا
Table of Contents of Book
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...
Similar News
Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...