وفا آزمانی نہیں جانتا تھا
Chapter Info
ARI Id
1689956522114_56117393
Access
Open/Free Access
Pages
۸۹
وفا آزمانی نہیں جانتا تھا
کہ میں بد گمانی نہیں جانتا تھا
ترا شکریہ، تو نے سمجھا دیے ہیں
میں غم کے معانی نہیں جانتا تھا
زمانہ محبت کا دشمن رہے گا
محبت کا بانی نہیں جانتا تھا
ڈبو کر مجھے اُس نے خود ڈوبنا ہے
یہ دریا کا پانی نہیں جانتا تھا
اسی نے تو مجھ پر تھی انگلی اٹھائی
جو میری کہانی نہیں جانتا تھا
ترے لہجے کی نغمگی نے سکھا دی
کہ میں شعر خوانی نہیں جانتا تھا
مرے غم کی تصویر کیسے بناتا
مرے غم کو ’’مانی‘‘ نہیں جانتا تھا
جدا تن سے ہے کچھ یہ سر اس لیے بھی
میں گردن جھکانی نہیں جانتا تھا
Table of Contents of Book
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...
Similar News
Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...