Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > تحقیق کی ابتدا

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

تحقیق کی ابتدا
ARI Id

1689956600868_56117417

Access

Open/Free Access

Pages

۱۵

تحقیق کے مباحث
موضوع1:تحقیق کی ابتدا
کہتے ہیں کہ حق تعالی نے انسان کو تخلیق کیا اور اسے بہت کچھ عطا کیا لیکن ایک چیز اس کی زنبیل میں نہیں ڈالی اور وہ سکون ہے۔انسان متجسس طبیعت لے کر پیدا ہوا اس میں کچھ کرگزرنے کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہے۔اسی جذبہ نے اسے غوروفکر پر مجبور کیا۔چونکہ انسا ن کو زندگی میں نت نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے انسان زندگی کے ان مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔قدرت اس پر مہربان ہو جاتی ہے اور آئے روز نئے انکشافات کے نت نئے دروازے کھل گئے جس سے ابن آدم کی حوصلہ افزائی ہوئی۔یہ ابتدا اتفاقیہ یا بعض اوقات غوروفکر کے نتیجے میں ہوئی۔یوں ہر انسانی الجھن کا حل دریافت ہوا اور یہ حل ایک نئی دریافت ثابت ہوئی گویا یہ تحقق کی ابتدائی اور غیر مربوط صورت تھی جو بالعموم انفرادی کوششوں کا حامل تھی۔بعد ازاں ترقی کے بعد اس نے ان تجربات کو مربوط کیا اور دوسرے باصلاحیت لوگوں کو اپنی کاوشوں میں شریک کیا۔
تحقیق کے معنی و مفہوم
تحقیق اردو زبان کے زبان لفظ حق سے ہے جس کے معنی سچائی کے ہیں یعنی حقیقت کی تلاش۔تحقیق عربی زبان کا لفظ ہے اس کا مادہ "ح۔ق۔ق" ہے جس کے معنی کھرے اور کھوٹے کی چھان بین کے ہیں۔تحقیق کے لیے انگریزی میں لفظ Researchاستعمال ہوتا ہے۔Re کے معنی دوبارہ اور search کے معنی تلاش ہیں۔گویاریسرچ یا تحقیق کے معنی دوبارہ تلاش کرنے کے ہیں۔کرافورڈ کے مطابق:
"اس کی ابتدا ء کسی مسئلہ سے ہوتی ہے پھر وہ مواد جمع کرتی ہے ،پھر اس کا تنقیدی تجزیہ کرتی ہے اور صحیح شہادت کی بنا پر کسی نتیجے پر پہنچتی ہے۔"
ویبسٹر نیو انٹرنیشنل ڈکشنری:
" تحقیق محتاط یا سرگرم تلاش اور گہری جستجو کا نام ہے۔"
آکسفورڈ ڈکشنری :
"کسی مخصوص چیز یا شخص سے متعلق گہری یا محتاط تلاش کا عمل تحقیق کہلا تا ہے۔"
قاضی عبدالودود:
"تحقیق کسی امر کو اس کی اصلی شکل میں دیکھنے کی کوشش ہے۔"
مالک رام:
" تحقیق کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ہم اپنے علم و ادب میں کھرے کو کھوٹے، مغز کو چھلکے اور حق کوباطل سے الگ کریں۔"
تحقیق کی خصوصیات:
کرافورڈ کے نزدیک تحقیق کی مندرجہ ذیل خصوصیات ہیں:
• اس کا مرکز کوئی مسئلہ ہوتا ہے۔
• اس میں کوئی نئی بات لی جاتی ہے۔
• اس کا دارومدا ر جستجو پسند دل و دماغی رجحان پر ہے۔
• اس کے لیے کھلے دل و دماغ کی ضرورت ہے۔
• اس کا انحصار اس مفروضہ پر ہے کہ دنیا کی ہر چیز میں تبدیلی ممکن ہے۔
• اس کا مقصد قوانین کا انکشاف کرنا یا پھرانہیں عام بنانا ہے۔
• یہ سبب اور اثر کا نتیجہ ہے۔
• اس کی بنیاد پیمانہ پر ہے۔
• اس کے لیے ایک فنی طریق کار لازم ہے۔
تحقیق کی اہمیت:
تحقیق تلاش و جستجو کے ذریعے حقائق معلوم کرنے کی تصدیق کا نام ہے۔تصدیق دستیاب مواد کی جانچ پڑتال کرتی ہے نیز خوب اور خام کو کسوٹی پر پرکھ کر الگ کرتی ہے۔اس کے بعد نتائج اخذ کرتی ہے۔یہ اپنے دور کی سچائی یا حقیقت مانی جاتی ہے۔بعدازاں کسی موقع کے سامنے کوئی نیامواد آتا ہے اس کی بنیاد پر ایک نیا نظریہ یا حقیقت سامنے آتی ہے۔وقت کے ساتھ یہ سلسلہ جاری رہتا ہے گویا تحقیق کو ہم ترقی پسند عمل قرار دے سکتے ہیں۔
• اس سے کسی شے کی حقیقت جانچنے کی فطری خواہش کی تسکین ہوتی ہے۔
• اس سے انسانی فکر کو جلا ملتی ہے اور سوچنے ،سمجھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
• تحقیق سے باصلاحیت افراد کے درمیان بامقصد فکری کاوش کا مسابقتی جذبہ فروغ پاتا ہے۔
• تحقیق سے خوب سے خوب تر کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
• تحقیق سے ماضی،حال اور مستقبل کا رابطہ قائم رہتا ہے۔
• تحقیق زمانے میں جدت کا باعث ہے آئے روز ہونے والی نت نئی ایجادات اسی کی مرحوم منت ہیں۔
• تحقیق انسانی زندگی کو سہل، پرسکوں اور پروقار بنانے کی ضامن ہے۔
• تحقیق تہذیبی استحکام کی ضامن ہے۔
• ’’جب تک تحقیق جاری ہے مغربی تہذیب کو زوال نہیں آنا۔C.V.GoodScates,
• تحقیق تخیل کو حقیقت میں بدلنے کا باعث ہے۔
• تحقیق مزید تحقیق کے دروازے کھولنے کا باعث بنتی ہے۔
• تحقیق شک، تذبذب اور دماغی الجھنوں کو دور کرنے کا باعث بنتی ہے۔
• تحقیق ماضی کے گمشدہ ورثے کو نئی نسل کو منتقل کرنے کا باعث بنتی ہے۔
• تحقیق انسانی شعور میں اضافہ کرتی ہے۔
• تحقیق انسان کے اعتماد میں اضافہ کرتی ہے۔
• تحقیق حقائق و واقعات کو مسخ ہونے سے بچاتی ہے۔
• تحقیق تاریخی شواہد کو معدوم ہونے سے بچاتی ہے۔
• مستقبل کے تقاضوں کی تکمیل تحقیق کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
• نئی معلومات کا حصول تحقیق کی بدولت ہوتا ہے۔
• تحقیق سے انسانی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
• تحقیق سے توہمات سے چھٹکارا ملتا ہے۔
• تحقیق سے تعصبات کا خاتمہ ہوتا ہے۔
• تحقیق انسان کو ندامت سے بچاتی ہے۔
• تحقیق علم میں وسعت اور گہرائی پیدا کرتی ہے۔
• تحقیق سے انسانی صلاحیتوں میں نکھار پیدا ہوتا ہے۔
• تحقیق صحیح نتائج تک رہنمائی کا باعث بنتی ہے۔
• تحقیق جمود کے خاتمے کا باعث بنتی ہے۔
• تحقیق صحیح نظریات کی سچائی کے ادراک کا باعث بنتی ہے۔
• تحقیق باطل اور جھوٹ کا رد کرتی ہے۔
• تحقیق سے قوت فیصلہ پیدا ہوتا ہے۔
• تحقیق ترقی میں ممد و معاون بنتی ہے۔
• تحقیق سے مصائب و آلام سے نجات ملتی ہے۔
• تحقیق کائنات کے رازوں اور بھیدوں سے پردہ اٹھاتی ہے۔
• تحقیق کے باعث انسان کا کائنات سے رشتہ قائم ہوا ہے۔
اردو ادب میں تحقیق کی اہمیت:
• تحقیق ہمارے لسانی سرمایے کے تحفظ کا ضامن ہے اور اس کے فروغ میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
• تحقیق نے اردو ادب کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کیا ہے۔
• تحقیق ادیب، شاعر اور نقاد کے کارناموں پر روشنی ڈالتی ہے اور ان کی قدر وقیمت کا تعین کرتی ہے۔
• تحقیق کسی فن پارے کی قدر وقیمت کا تعین کرتی ہے۔
• تحقیق ماضی کی گمشدہ کڑیوں کو دریافت کرتی ہے۔
• تحقیق ادبی عقائد و نظریات کے ماخذ تک رسائی کا باعث بنتی ہے۔
• تحقیق متون کے تحفظ کی ضامن بنتی ہے۔
• تحقیق اسلوب کی خوبیوں اور خامیوں سے آگاہ کرتی ہے۔
• تحقیق بکھری ہوئی معلومات کو یکجا کرتی ہے۔
• تحقیق اردو ادب کو اس کی ارتقائی شکل میں مربوط کرتی ہے۔
محقق کے اوصاف
متجسس مزاج:
تجسس سے پیدا ہونے والی تحریک محقق کی ذہنی صلاحیتوں کو جلا بخشتی ہے محقق کا یہ ذہنی ارتکاز مقصد کے حصول کے لیے یکسوئی کا باعث بنتا ہے تحقیق مقصد کو مقصد اولین یا پہلی ترجیح قرار دیتا ہے۔
با ذوق:
محقق کے دل میں مطالعے کا ذوق پیدا ہوجائے تو جذبے کی تسکین کے لیے اپنا آرام و سرمایہ سب کچھ قربان کر دیتا ہے تحقیقی عمل کی تکمیل اس کی سب سے بڑی ترجیح بن جاتی ہے لہذا وہ ذوق و شوق سے ا پنا کام پورا کرتا ہے۔
قوت استدلال:
محقق کے لئے لازمی ہے کہ وہ محض مشاہداتی یا نظر آنے والے عوامل کی بنیادوں پر نتائج اخذ کرنے کے بجائے دلائل و اسناد کی بنیادوں پر نتائج اخذ کرے جو حقیقت پر مبنی ہو ں۔
تنقیدی شعور:
ایک محقق کے لئے تنقیدی شعور کا حامل ہونا بہت ضروری ہے تنقیدی شعور محقق کے فکری ارتقا کو ایک ضابطہ اخلاق اور اصول کا پابند بناتا ہے اس کے آداب اور طریقہ کار کا تعین کرتا ہے۔ اس کے فائدے اور نقصانات کے بارے میں آگاہ کرتا ہے
غیرمتعصب وغیر جانب دارانہ طرزعمل:
محقق کو غیر متعصب اور غیر جانبدار ہونا چاہیے۔تحقیق کے دوران جو حقیقت سامنے آئے محقق اسے ضرور ظاہر کرے ، خواہ وہ اس کے مذہب ، قوم ، زبان ، فرقے اور ادبی گروہ کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔
وسعت مطالعہ:
محقق کے لیے ضروری ہے کہ وہ تحقیقی عمل کے دوران اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرے۔کسی کے خوف سے حق گوئی سے باز نہ رہے۔ یہ نہ سوچے کہ فلاں شخص پروفیسر ہے۔لیکن جو بھی کرے حکمت کے ساتھ کرے اور ادب و احترام کا پہلو ہاتھ سے نہ جانے دے۔
حق گوئی اور دیانت داری:
ایک اچھے محقق کے لیے ضروری ہے کہ وہ حق گوئی کی صفت سے متصف ہو کیونکہ تحقیق سچ کا کاروبار ہے۔محقق کو تحریر میں ،نیز روزانہ زندگی میں ،سچ کوشعار بنانا چاہیئے۔فریب، ریا، تصنع، خفیف الحرکات تحقیقی مزاج کے منافی ہیں۔
لچکدار رویہ:
محقق اپنی تحقیق کا آغاز مفروضہ کی بنیاد پر کرتا ہے اگر دوران تحقیق معلوم ہو نتائج اس کے قائم کردہ رائے سے متصادم ہیں تو اسے چاہیے کہ ضد اور ہٹ دھرمی کو چھوڑ کر حقائق کا سامنا کرے۔
راہ اعتدال:
محقق کو ہمیشہ رائے اعتدال کا راہی ہونا چاہیے جذباتی اسلوب بیان سے گریزکرے پسند اور ناپسند کے بجائے سچائی اور حقائق کو ترجیح دی درست اور غلط کو پہچانے پرکھے پسندیدہ موقف کو بڑھا چڑھا کر بیان نہ کرے دے۔
تحقیق کا مقصد دنیاوی اغراض و مقاصد سے بالاتر ہو:
محقق کے لیے بنیادی لوازم میں یہ بات بھی شامل ہے کہ وہ تحقیق کو بنیادی اغراض ومقاصد جیسے دولت، انعام اور ترقی عہدہ وغیرہ کے حصول کا ذریعہ نہ بنائے۔
صبر و استقامت:
تحقیقی کام مشکل صبر آزما کام ہے اس کے لیے محقق کا مستقل مزاج محنتی اور صابر ہونا ضروری ہے۔
اخلاقی جرات کاحامل:
محقق کو اخلاقی جرت کا حامل ہونا چاہیے۔دورانِ تحقیق خوف کا شکار نہ ہو۔ اگر کسی بااثر شخصیت کے خلاف ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ تحقیق سے انصاف نہیں کر پائے گا۔
دلچسپی اور محنت کی صفت سے مزین ہونا:
تحقیقی عمل دلچسپی، ولولہ اور خوب محنت کا تقاضا کرتا ہے۔اس لیے محقق کو اس نوعیت کے اوصاف سے مزین ہونا چاہیے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...