Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > معیاری مقالے کی خصوصیات

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

معیاری مقالے کی خصوصیات
ARI Id

1689956600868_56117424

Access

Open/Free Access

Pages

۵۶

موضوع8:معیاری مقالے کی خصوصیات
تحقیقی مقالہ:
آرتھر کول Arthur Cole نے تحقیق مقالہ کی تعریف یوں کی ہے:
"تحقیق مقالہ اس مکمل رپورٹ کو کہتے ہیں جسے کوئی محقق اپنے تحقیقی کام کا کامیاب تکمیل کے بعد پیش کرتا ہے۔ یہ رپورٹ مطالعے کے تمام مراحل کا احاطہ کرتی ہے، یعنی موضوع کے متعلق ابتدائی سوچ سے لے کر تحقیق کے نتیجے میں حاصل ہونے والے نتائج تک دلائل و براہین کی روشنی میں مرتب ومدون کرکے پیش کیا جاتا ہے۔"
معیاری تحقیقی مقالے کی خصوصیات:
ایک معیاری تحقیقی مقالہ وہ ہوتا ہے جس کی تیاری میں درج ذیل تحقیقی اصولوں کا لحاظ رکھا گیا ہو:
مواد کی ترتیب و تنظیم:
مقالہ نگاری کا ایک اصول یہ ہے کہ موضوع سے متعلق جمع شدہ مواد کو اچھے اسلوب میں مدون و مرتب کیا جائے۔اس کی افادیت یہ بھی ہے کہ ابواب کے عنوان اور ذیلی سرخیاں بنائی جاسکتی ہیں۔
تسوید مقالہ:
مقالہ سے متعلقہ مواد کو منظم و مرتب کرلینے کے بعد اسے لکھنے کی باری آتی ہے۔اس پر پہنچ کر محقق کو اپنے موضوع سے متعلقہ مرتب شدہ مواد کو استعمال کرنا ہوتا ہے۔
آغاز تحریر کے اصول:
فن تحقیق کے ماہرین نے تحریری کام کے آگاز کے چند اصول متعین کررکھے ہیں جوکہ یہ ہیں:
• مقالے کی تحریر کا آغاز براہ راست اپنے موضوع سے کرنا ہی اچھا اور سائنسی طریقہ کار سمجھا جاتا ہے۔ طویل تمہید اور تبصروں سے پرہیز کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے مقالے کی ضخامت بڑھ جاتی ہے۔
• کوئی بھی محقق اپنے تحقیقی عمل کے شعبے کے متعلق ساری معلومات رکھتا ہے۔ا سی پر وہ اپنے موضوع اور تحقیقی کام کی بنیاد رکھتا ہے اور اپنے اخذ کردہ نتائج اور تاثرات کو پورے خلوص اور اختصار کے ساتھ پیش کردینا چاہیئے۔
اسلوب تحریر:
معیاری مقالے کے لیے اس کے اسلوب تحریر کا معیاری ہونا لازمی ہے۔محقق کو خوب محنت اور لگن سے کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ جو بات بھی لکھے سوچ سمجھ کر موقع و محل کے مطابق سیدھے سادے انداز میں لکھے اور قاری کے لیے اس میں دلچسپی پیدا کرے۔مقالے کے اسلوب تحریر کو دوخصوصیات سے مزین ہونا چاہیئے:ایک سنجیدگی اور دوسری اثر۔ ان دونوں کے ساتھ تکمیل ، وحدت اور وضاحت وغیرہ کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
تکرار کلمات سے اجتناب:
معیاری مقالہ کلمات کے تکرار سے خالی ہو ناچاہیے کیونکہ مقالے کا اسلوب نگارش تکرار کلمات سے متاثر ہوتا ہے۔
مناسب اختصار:
مقالے میں جس قدر کم سے کم الفاظ میں زیادہ سے زیادہ مفہوم ادا ہوسکتا ہے ہو اتنا ہی بہتر ہے۔
مطالعہ مواد:
معیاری مقالے کی تیاری میں محقق نے موضوع سے متعلقہ مواد کا خوب توجہ اور گہرائی سے مطالعہ کیا ہو۔
جدت:
معیاری مقالے کی ایک اہم خوبی یہ بھی ہوتی ہے کہ اس میں کسی نہ کسی طرح کی جدت اور نیا پن پایا جاتاہو۔تحقیق کے میدان میں جدت کئی طرح کی ہو سکتی ہے۔
اقتباسات کا صحیح استعمال:
معیاری مقالے کی تیاری میں مصادر و مراجع سے اقتباسات کی صورت میں متعلقہ مواد کو تحقیق کے مروجہ اصولوں کے مطابق استعمال کیا گیا ہو۔
جملوں اور پیراگراف میں ربط:
ایک اچھے اور معیاری مقالے کی اندرونی خوبی یہ ہوتی ہے کہ اس کے جملوں اور پیراگراف کے درمیان ربط ہو اور ان میں کسی بھی قسم کا انقطاع اور بعد نہیں ہوتا۔
حواشی و حوالہ جات:
جس مقالہ میں تحقیق کے مقررہ اصولوں کے مطابق حواشی و حوالہ جات کا اہتمام کیا گیا ہو وہ معیاری مقالہ کہلاتا ہے۔
نظرثانی کرنا:
مسودہ کی تکمیل کے بعد محقق کو چاہیے کہ وہ خوب محنت، توجہ اور دقت نظر سے کئی با ر اپنے مقالہ پر نظرثانی کرے۔نطرثانی یا دہرانے کے عمل کا مقصد حذف و اضافہ کرنا، ترتیب نو، حوالوں کی تصحیح، جملوں کی ساخت اور زبان کی بہتری ہوتی ہے۔
پروف ریڈنگ:
مقالے کو مکمل کرنے کے بعد مقالے کی پروف ریڈنگ دقت نظر سے کی جا ئے تا کہ کسی قسم کی غلطی کا امکان باقی نا رہے۔سب سے مشکل کام ہی یہی ہے۔
عمدہ کتابت اور جلدبندی:
تحقیقی مقالے کی عمدہ کتابت ٹائپ اور جلد بندی اس کے معیاری ہونے کا ثبوت ہوتا ہے۔
تحقیقی مقالے کی ہیئت:
ماہرین تحقیق کے نزدیک معیاری مقالہ اسے کہا جاتا ہے جس کی ہیئت درج ذیل اجزائ￿ پر مشتمل ہو:
سرورق:
مقالے کی ابتدا سرورق سے ہوتی ہے۔ اس پر درج ذیل چھ باتوں کا لکھا ضروری ہے۔
مقالے کا عنوان:
• ڈگری کا نام جس کے لیے مقالہ پیش کیا گیا
• دائیں جانب مقالہ نگار کا نام
• بائیں جانب استاذ کا نام جس کی نگرانی میں مقالہ مکمل ہوا
• شعبہ، فیکلٹی اور یونیورسٹی کا نام جہاں مقالہ پیش کیا گیا۔
• تاریخ ،یعنی ماہ اور سن جس میں مقالہ پیش کیا گیا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم:
سرورق کے بعد ایک صفحہ پر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا جاتا ہے۔
حلف نامہ:
بسم اللہ الرحمن الرحیم کے بعد اگلے صفحہ پر حلف نامہ لکھنا ہے۔
تصدیق نامہ :
حلف نامہ کے بعد اس سے اگلے صفحے پر تصدیق نامہ لکھا جاتا ہے۔
دستخط:
اس صفحے پر ایڈوائزر وغیرہ کے دستخظ کیے جاتے ہیں۔
پیش لفظ:
اس صفحے پر پیش لفظ لکھا جاتا ہے۔
ہدیہ تشکر:
اس صفحہ پر مقالہ نگار ان افراد اور اداروں کا شکریہ ادا کرے جنہوں نے مقالہ کی تیاری میں اس کی کسی نوعیت کی مدد کی ہوتی ہے۔
فہرست مضامین:
کلمات تشکر کے صفحے کے بعد مقالے کے مضامین کی فہرست دی جاتی ہے۔فہرست کی ترتیب یوں ہوتی ہے۔ دیباچہ/تمہید/مقدمہ/پیش لفظ۔
ابواب بندی:
مقدمہ کے بعد اصلی موضوع شروع ہوجاتا ہے۔ موضوع کو عام طورپر ابواب، فصول، مباحث یا صرف فصول اور مباحث میں بانٹ دیا جاتا ہے۔
نتائج یا خلاصہ بحث:
یہ تحقیقی مقالے کا اہم ترین حصہ ہوتا ہے جس سے اس کی صحیح قدروقیمت کا اندازہ ہوجاتا ہے۔
ضمیمے:
مقالہ سے متعلقہ مواد لکھتے وقت کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں جو اہم تو ہوتی ہیں مگر انھیں متن میں ذکر کرنا مناسب نہیں رہتا۔ ایسی باتوںکو مقالہ میں ملحقات یا ضمیموں کے طور پر شامل مقالہ کردیا جاتا ہے۔
مصادر / مراجع/کتابیات کی فہرست:
یہ کسی بھی تحقیقی مقالے کی ہیئت کاآخری حصہ ہوتا ہے۔ اس کے لیے وہی طریقہ اختیار کیا جاتا ہے جو مقالہ میں حوالوں کے لے استعمال کیاگیا ہو۔
متن سے متعلقہ بنیادی مباحث
متن کا صفحہ:
مقالے کے متن کے لیے صفحے کا سائز A4ہونا چاہیے۔ صفحے کے دائیں طرف ڈیڑھ انچ جبکہ باقی تین اطراف 1 انچ جگہ چھوڑی جائے۔کمپوز شدہ متن کے پرنٹ بھی A4 سائز پر لیے جائیں۔اس کے لیے 80گرام کا سفید کاغذ استعمال کیا جائے۔سفید کاغذ کے علاوہ مقالے میں کہیں بھی کوئی دوسرا کاغذ استعمال نا کیا جائے۔
متن کا فونٹ اور سائز:
ایم فل کا مقالہ فونٹ سائز 17 پر لکھا جاتا ہے۔
ہر صفحے پر متن کی گنجائش:
• ہر صفحہ پر مناسب متن فونٹ سائز کے مطابق آنا چاہیئے۔
• اسکالرز صفحے بڑھانے کے لیے لائنوں کے درمیان اضافی فاصلہ بڑھانے سے اجتناب کریں۔
• متن میں لائن گیپ آٹو ہونا چاہیئے۔
• متن میں کیریکٹر اسپیننگ صفر ہونا چاہیئے۔
• متن میں پیراگراف میں فاصلہ 0.1 ہونا چاہیئے۔
متن میں مختلف اندراجات:
• متن میں جہاں بھی کتاب یا مضمون کا نام آئے اس پر دوہرے اوپری واوین لگائے جائیں۔
• متن میں کہیں بھی پھول،سٹار، ہاتھ کا نشان، دائرے ،اشکال یا آرائشی اشارات استعمال نا کیے جائیں۔
• متن میں سنین کا اندراج اردو ہندسوں میں کیا جائے۔
• تشریحی بیان کو چھوٹی قوسین میں لکھا جائے۔
• متن میں حوالہ نمبر اردو ہندسوں میں ہوں۔ ہندسے کا فونٹ سائز 13 ہو۔ اس کے گرد چھوٹی قوسین لگائی جائیں۔اس کی نشست لائن کے تناسب سے ذرا بلند رکھی جائے۔
اوقاف و علامات:
• جملے کے اختتام پر ختمہ کی علامت ہو۔
• جملے کید رمیان مختلف الفاظ میں فرق قائم کرنے کے لیے نچلے قومہ کی علامت استعمال کی جاتی ہے۔
• حوالہ نمبر لکھنے کے لیے علامت بیعہ کی بجائے چھوٹی قوسین استعمال کریں۔
• متن میں کسی عبارت کو انڈرلائن یا اوور لائن نا کیا جائے۔
• علامت حذف کے لیے ختمہ کی علامت (۔۔۔)تین بار استعمال کرسکتے ہیں۔
متن کا املائی نظام:
• ان کو، آپ کے، اس کا وغیرہ کے الفاظ جوڑ کر نا لکھا جائے۔
• ناموں کے الفاظ اور انگریزی الفاظ کو توڑ کر نا لکھا جائے۔
• لیے ،چاہیے،کیجیے، وغیرہ پر (ہمزہ) کا استعمال نا کیا جائے۔
• آئندہ، آزمائش، مائل ، رسائل، عقائد وغیرہ کے الفاظ میں (ہمزہ) استعمال کیا جائے۔
• چونکہ، کیونکہ، تاوقتیکہ، چنانچہ ،بطور،بطریق یہ الفاظ الگ نا لکھے جائیں۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...