Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > تحقیق میں مفروضے کی اہمیت

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

تحقیق میں مفروضے کی اہمیت
ARI Id

1689956600868_56117425

Access

Open/Free Access

Pages

۶۲

موضوع9:تحقیق میں مفروضے کی اہمیت
مفروضات:
مفروضات ،مفروضہ کی جمع ہے اسے فرضیہ بھی کہتے ہیں مفروضہ یا فرضیہ کی فن تحقیق کے ماہرین نے مختلف تعریفیں کی ہیں۔سادہ اور پچیدہ مسائل کے لئے فرضیات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کے اطلاق کی مثالیں ہمیں روزمرہ معمولات میں ملتی ہیں۔
فرضیہ ایک آزمائشی اور توضیحی بیان ہوتا ہے جو دو یا دو سے زیادہ متغیرات کے تعلق کے بارے میں موجود ہوتا ہے۔ اس تعلق کا تجرباتی طور پر مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔چونکہ فرضیہ تحقیق کا ایک اہم ذہنی آلہ ہوتا ہے ، اس کی حیثیت ایک سائنسی اندازے کی ہوتی ہے جو کسی عملی یا نظری مسئلے سے متعلق متغیرات کے تعلق کے بارے میں قائم کیا جاتا ہے۔سید جمیل احمد رضوی کے بقول:
"روزمرہ زندگی کے معمولات میں رائے(Opinion)کا لفظ کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔ شروع میں محقق زیرتحقیق مسئلے کے حل کے لیے کوئی ایک رائے یا چند آرا قائم کرلیتا ہے۔ان میں سے ہر ایک کو فرض یہ کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔"
ہل وے کے مطابق:
"لغت کے اعتبار سے فرضیہ اس کو کہا جاتا ہے جو نتیجے یا نظریے سے کم یا کم یقینی ہوتا ہے۔ یہ ایک معقول اندازہ ہوتا ہے جس کی بنیاد اس شہادت پر ہوتی ہے جو اندازہ لگانے کے وقت موجود ہوتی ہے۔محقق دوران تحقیق کئی فرضیات بنا سکتا ہے یہاں تک کہ وہ آخر میں ایک ایسا فرضیہ یا لیتا ہے جو زیرتحقیق صورتحال سے بہت زیادہ زیادہ مناسبت رکھتا ہے یا جو تمام معلومات کی توضیح نہایت عمدہ طریقے سے کرتا ہے۔"
ڈاکٹر شین اختر کے بقول:
"مفروضہ اسکالر کو حقائق اور اعداد و شمار کی ایک وسیع و عریض دنیا میں لے آتا ہے ،جہاں اسے اپنے کام کے مواد کا انتخاب کرنا ہے۔یہ مواد ایسا ہوتا ہے جو معنویت سے پر ہوتا ہے اور جو مسائل کے حل کرنے میں مدد دیتا ہے۔ مواد کی صرف فراہمی تحقیق کے مسائل کو حل نہیں کرتی بلکہ یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ مثبت اور منفی مواد الگ الگ حاصل کیا گیا ہو تاکہ اپنے نقطہ نظر کی تردید اور تائید میں مدد مل سکے۔ نقطہ نظر کی دنیا میں مفروضات کے نام سے موسوم ہے۔اس کے بغیرکسی قسم کی تحقیق ممکن نہیں۔"
تحقیق میں مفروضہ کی اہمیت:
تحقیق کی دنیا میں اس وقت جتنے بھی نظریے رائج ہیں وہ آغاز ہی میں ایک نظریے کی شکل میں وجود میں نہیں آئے تھے بلکہ نظریہ بننے سے پہلے ان کی جو ابتدائی صورت تھی اسے 'مفروضہ' کا نام دیا جاتا ہے۔ڈارون کا نظریہ ارتقا فوری طورپرنہیں بن گیا بلکہ اس نظریے کو پہلے اس نے ایک مفروضے کی شکل دی اور اس میں تحقیق کاسلسلہ جاری رکھا۔ جب وافرمقدارمیں اس نے تحقیقی مواد فراہم کر لیا تو اس مفروضہ کی صداقت کو ثابت کر دکھایا اور یہ مفروضہ ثبوت ملنے کے بعد ایک نظریے کی شکل اختیار کرگیا۔جدید علوم میں رائج تمام نظریات اپنی ابتدائی شکل میں مفروضے کی حیثیت رکھتے تھے اور یہی مفروضے تحقیق ، تجربات و مشاہدات کے مراحل طے کرنے کے بعد جب صحیح ثابت ہوگئے تو نظریات بن گئے۔ مفروضے اور نظریات کے درمیان جو تعلق ہے، وہ ہمیشہ جاری رہنے والا ہے۔ آج بھی بے شمار مفروضے مختلف علوم و فنون میں موجود ہیں۔ ادب میں بھی یہی صورتحال ملتی ہے علامہ اقبال کے نظریات، مثلا خودی ،نظریہ فن،نظریہ عشق اور بعض دوسرے نظریے مفروضے کی منزلیں طے کر کے نظریات بنے ہیں۔
متغیرات:
ایک متغیر ایسی چیز ہے جو اپنی قدر تبدیل کر لیتی ہے، جیسے ایک خاصیت یا قدر۔ متغیرات عام طور پرتحقیق کے تجربات میں استعمال کیے جاتے ہیں کہ اگر کسی چیز میں تبدیلی کسی دوسرے میں تبدیلیوں کے نتیجے میں ہوتی ہے۔تحقیق میں فرضیے کی اہمیت کا درج ذیل نکات سے پتہ چلتا ہے:
1۔مسائل کی نشاندہی:
فرضیے کے بغیر محقق مسئلے کے بارے میں سطحی اور عام سی تحقیق کرکے اپنا وقت ضائع کر سکتا ہے۔فرضیہ قائم کرنے کے لیے کسی مسئلے کے بارے میں تمام واقعاتی اور نظری عناصر کا بغور معائنہ کرنا پڑتا ہے۔ ان کا باہمی تعلق تلاش کرنا ہوتا ہے اور متعلقہ انفارمیشن کو الگ کرکے اس طرح جوڑا جاتا ہے کہ وہ تمام عناصر کا احاطہ کرنے والا بیان بن جاتا ہے۔
2۔ حقائق کے ساتھ مناسبت:
سائنسی علم کی بنیاد منتخب حقائق پر ہوتی ہے۔ تحقیق میں حقائق کا انتخاب بہت اہمیت رکھتا ہے۔فرضیہ یہ معلوم کرنے میں محقق کی مدد کرتا ہے کہ کون سی معلومات جمع کی جائیں اور اس کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ کتنی معلومات مطلوب ہیں تاکہ نتائج کو مناسب طریقے سے آزمایا جا سکے۔
3۔ طریق تحقیق کی نشاندہی:
فرضیہ یہ بتاتا ہے کہ معلومات کی جمع آوری کے لیے کون سا طریق تحقیق اختیار کیا جائے گا، کن لوگوں سے معلومات حاصل کرنی ہیں۔ ان کی آزمائش کس طرح کرنی ہے، اور اس کے لیے کون سے آلات درکار ہیں۔کون سے کام کرنے ضروری ہیں، کون سے شماریاتی طریقے موزوں ہیں۔
4۔فرضیات کی بتائی ہوئی وضاحتیں:
تحقیق کا جدید سائنسی طریق کار، حقائق کی جمع آوری یا ان کی سطحی خصائص کے لحاظ سے درجہ بندی اور وضاحت سے آگے بڑھتا ہے۔یہ فرضیات ،جن کو مسلمہ حقائق اور تخیل کی قوت پرواز سے بنایا جاتا ہے ، محقق کو نامعلوم کی دریافت اور وضاحت کرنے کے لیے نہایت عمدہ ذریعہ یا آلہ فراہم کرتے ہیں۔
5۔ نتائج کے لیے فریم ورک کی فراہمی:
فرضیہ ایسا ڈھانچہ یا فریم ورک فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے نتائج کو عمدہ اور معنی خیز طریقے سے بیان کیا جاتا ہے۔
6۔ مزید تحقیق کے لیے تحریک:
ایک اچھا فرضیہ صرف زیر غور مظہر کی وضاحت ہی نہیں کرتا بلکہ وہ ایک ذہنی ماخذ(Lever) کے طور پر کام کرسکتا ہے جس سے محقق ایسے بہت سے غیر مربوط حقائق معلوم کرلیتا ہے جن کو دوسری وضاحتوں میں یا مجموعی نوعیت کی وضاحتوں میں استعمال کیا جا تاہے۔
اچھے فرضیے کے خصائص:
ایک اچھے فرضیے کو درج ذیل خصائص کا حامل ہونا چاہیے:
• اس کو معقول ہونا چاہیے۔
• اس کو معلوم حقائق یا نظریات کے ساتھ مطابقت رکھنی چاہیے۔
• اس کو اس انداز سے بیان کیا جائے کہ اسے آزمائش کے مرحلے سے گزارا جا سکے اور اس کو درست یا غلط ثابت کیا جا سکے۔
• اس کو آسان ترین الفاظ و اصطلاحات میں بیان کیا جانا چاہیے۔
• فرضیے کی نوعیت آفاق ہونی چاہیئے یعنی متغیرات کے درمیان زیر غور تعلق محدود نہ ہو۔
• اس کو غیر متغیر ہونا چاہیئے۔ یہ وقت کے ساتھ تبدیل نہ ہوتا ہو۔
• فرضیہ علت(Cause)کو بیان کرنے ولاہو۔ یعنی وہ ایسا تعلق بتائے جس میں وجہ یا علت بیان کی گئی ہو۔
فرضیہ لکھنے کے متعلق تجاویز:
• تمام متعلقہ لٹریچر کا جائزہ لینے کے بعد فرضیہ لکھنا چاہیئے۔
• فرضیات عام طور پر تحقیقی مقالے کے پہلے باب میں لکھے جاتے ہیں۔
• فرضیات کو لکھنے کا انداز بیانیہ ہونا چاہیئے نہ کہ سوالیہ
• عام طورپر محقق کے پاس آزمانے کے لیے ایک سے زیادہ فرضیات ہونے چاہیئں۔
• فرضیات کو متغیرات کے درمیان اہم اختلاف یا اہم تعلقات کی پیش گوئی کرنی چاہیئے۔
• مقالے میں بیان کردہ فرضیے میں ہر لفظ کی واضع طور پر تعریف کردینی چاہیے۔اگر زیادہ الفاظ و اصطلاحات کی تعریفیں کرنا مقصودہو تو وہ ایک الگ حصے میں لکھ دینی چاہئیں۔
٭٭٭٭٭٭

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...