Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > زبان کے خاندان

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

زبان کے خاندان
ARI Id

1689956600868_56117430

Access

Open/Free Access

Pages

۸۱

موضوع4: زبان کے خاندان
زبانیں کیسے پیدا ہوئیں؟اس سوال کے جواب پر ماہرین متفق نہیں ہیں۔ کسی نے کہا ہے غیر ذی روح اشیاء مثلاً پانی، ہوا وغیرہ کے شور کی نقل سے الفاظ بنائے گئے۔ کسی نے دعوی کیا کہ حیوانات کی آوازوں سے الفاظ اخذ کئے گئے۔ کوئی انسان کی ضطراری یا نعروں کو زبان کی بنیاد قرار دیتا ہے۔ ان قیاس آرائیوںکی بنا پر بہت کم الفاظ کا پتا چلتا ہے۔
ایک بات قابل توجہ ہے، حیوانات اور انسان کو خواص خمسہ اور جبلتیں عطا ہوئی ہیں۔ انسان کو علم ،شعور ارادہ ،اختیار اور قوت گویائی سے بھی نوازا گیا۔ حواس خمسہ اور جبلتوں کے علاوہ ان مذکورہ اوصاف سے گویائی یا بیان کا گہرا تعلق ہے جس نے یہ صفات عطا کیں،اسی نے قوت گویائی بھی عطا کی۔گویائی یا بیان بھی اسی کی دین ہے۔ سورۃ رحمٰن کی تیسری اور چوتھی آیت میں بتایا گیا ہے کہ اللہ عزوجل نے انسان کو پیدا کیا اور اسے بولنا سکھایا( اسے زبان عطا کی)۔
فرنچ اکیڈمی کے نزدیک دنیا میں 2796 زبانیں ہیں۔شمالی امریکہ میں 351،میکسیکو اور وسطی امریکہ میں96 اور جنوبی امریکہ میں783۔ یہ امریکہ کے قدیم باشندوں ، امریکی ہندیوں(Red Indians) کی زبانیں ہیں۔ان کی صحیح گروہ بندی ابھی تک نہیں ہوئی۔بیشتر زبانوں کا مطالعہ کم ہوا ہے۔ جزائر بحرالکاہل کی زبانوں کا پورا مطالعہ بھی نہیں ہوا۔تقریبایہی حال افریقی زبانوں کا ہے جنہیں چار گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔یہ گروہ حسب ذیل ہیں :(جہاں زبانوں کی تعداد لکھیں ہے وہاں زبانوں سے بیشتر بولیاں مراد ہیں)۔
1۔سوڈان گنی گروہ:
435 زبانیں۔یہ گروہ مشرقی افریقہ سے مغربی افریقہ تک، خط استوا کے اوپر پھیلا ہوا ہے۔
۔بانتو خاندان:
83زبانیں۔۔۔۔یہ خاندان افریقہ کے وسطی اور جنوبی حصوں میں پھیلا ہوا ہے۔
3۔لش مین گروہ:
6 زبانیں۔
4۔حامی سامی خاندان:
46 زبانیں۔(حام اور سام حضرت نوح علیہ السلام کے دو بیٹے تھے) یہ زبانیں شمالی افریقہ میں بولی جاتی ہیں۔ حامیوں کو سامیوں نے بحیرہ روم کے ساحل سے نیچے کی طرف دھکیل دیا تھا۔غیر متعین زبانوں سے قطع نظر یورپ اور ایشیا میں زبانوں کے حسب ذیل خاندان ہیں:
سامی خاندان:
اس خاندان کی اہم زبان عربی ہے ہے۔حجازی ،عراقی، شامی اور مصری اس کی مختلف شکلیں ہیں۔ شمالی افریقہ میں طرابلسی ،تیونسی، الجزائری، مغربی اندلسی اور مالٹائی کا تعلق عربی سے ہے۔ دوسری اہم زبان عبرانی ہے جو بول چال کی حیثیت سے مردہ ہو چکی تھی۔ اب بھی کسی کی مادری زبان نہیں ہے تاہم یہ اسرائیل کی سرکاری زبان ہے۔
شمالی خطے کی زبانیں:
اس خاندان میں گرین لینڈ کی اسکیمو زبان اہم ہے۔ یہ خاندان الاسکا سیسائیبریا تک پھیلا ہوا ہے۔
یورال ور التائی خاندان:
یور الی 32 اور التائی 43 زبانوں پر مشتمل ہے۔یورال اور الطائی پہاڑوں کے نام ہیں۔ یورال کوہ قاف کے شمال اور الطائی منگولیا میں ہے۔
قافی خاندان:
قافی یا کاکیشیائی خاندان کی 26زبانیں ہیں۔اس خاندان کا تعلق کو و قاف کے علاقے سے ہے۔
تبت چینی خاندان:
اس میں115 زبانیں ہیں۔ یہ خاندان چین ، تبت، برما ،تری پورہ، ناگالینڈ ، میگھالے اور تھائی لینڈ میں پھیلا ہوا ہے۔
جاپانی کوریائی خاندان:
اس خاندان میں یہی دو زبانیں ہیں۔ جا پان نے تیسری صدی عیسوی میں چینی رسم الخط اختیار کیا۔
آسٹرو ایشیائی خاندان:
آسٹرو ایشیائی میں چام، کھاسی نکو ہار گروہ،مون کھمیر گروہ اور منڈا زبانیں شامل ہیں۔منڈا کوکول کہا جاتا تھا جس کا مفہوم سنسکرت میں سور ہے۔ گریرسن نے منڈا نام رکھ دیا جس کا مطلب منڈاری میں سردار ہے۔منڈا زبانوں میں منڈاری کے علاوہ سنتھالی،کرکو،کھڑیا اور کناوری وغیرہ شامل ہیں۔ان کا مرکز چھوٹا ناگپور ہے، اسے جھاڑکھنڈ کہتے ہیں۔ منڈا زبانوں میں سنتھالی اور منڈاری کو زیادہ اہمیت حاصل ہے۔
دراوڑ خاندان:
دراوڑی خاندان میں 26 زبانیں ہیں۔ ان میں بلوچستان کی براہوی شامل ہے۔ کرکھ زبان بہار، اڑیسہ اور مدھیہ پردیش سے گھرے ہوئے علاقے میں بولی جاتی ہے۔ دراوڑی خاندان کی زبانیں جنوبی ہند میں پھلی پھولیں۔ ان میں سب سے پرانی تامل ہے۔یہ زبان تامل ناڈو، شمالی لنکا اور ملائیشیا کے بعض حصوں میں بولی جاتی ہے۔ کنٹر کرناٹک کی زبان ہے۔ملیالم اور تیلگو بھی اہم زبانیں ہیں۔تیلگو بولنے والے سب سے زیادہ ہیں۔
ہند یورپی خاندان:
اس میں 132 زبانیں ہیں۔ یہ زبانوں کا اہم ترین خاندان ہے۔امریکہ،آسٹریلیا اور یورپ کے براعظموں کے علاوہ ایران، افغانستان، آرمینیہ اور برصغیر پر حاوی ہے۔اس کی دو شاخیں کینٹم اور ستم ہیں۔ ذیلی خاندان یہ ہیں:
1۔ کینٹم: حتی، طخاری، یونانی، اطالوی، ایرانی، ٹیوٹافی(جرمن)، کیٹلک
2۔ البانوی، بالتک، سلافی، آرمینیائی، ہند ایرانی
ٹیوٹافی یا جرمن خاندان کی انگریزی اہم ترین زبان ہے۔ اسے بین الاقوامی حیثیت حاصل ہے۔ یہ برطانیہ ،امریکہ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ (کے گوروں کی) مادری زبان بھی ہے۔
ہند ایرانی یا آریانی کی تین شاخیں ہیں:
• ایرانی • دردستانی • ہند آریائی
ایرانی گھرانے کی سب سے اہم زبان فارسی ہے۔رضا شاہ پہلوی کے عہد میں اس سے عربی الفاظ نکالنے کی مہم چلی،ان کی جگہ آریائی الفاظ رکھے گئے۔فرانسیسی الفاظ کو بھی مفرس کرکے رواج دیا گیا۔ ایرانی گھرانے کی دوسری زبانوں میں کردی، مازندرانی، تالی، دری،اوسیتی، غلچہ (پامیر کی بولیاں)،پشتو،ا رمی اور بلوچی شامل ہیں۔
دری زبانیں کشمیر کے شمالی اور شمال مغربی اطراف میں بولی جاتی ہیں۔کشمیری،کشتواری، شنا، کوہستانی ، چترالی اور کلاشا زبانیں دری گروہ میں شامل ہیں۔ ڈاکٹر محمد یوسف بخاری کشمیری کی اصل بروشکی بتاتے ہیں جو ان کے نزدیک غیر آریائی( تورانی گروہ کی ) زبان ہے اور شورسینی پراکرت یا ا پ بھرنش (آریائی) کے سہارے زبان کے درجے پر فائز ہوئی۔شورسینی پراکرت اردو کے راست سلسلہ نسب میں آتی ہے۔شورسینی ادبی زبان تھی، اس کی ابتدائ￿ بول چال کی شکل اردو کی نانی قرار دی جاسکتی ہے۔
ہند آریائی زبانوں میں سندھی، سرائیکی، پنجابی، اردو(ہندی)، گجراتی ، راجستھانی، بہاری ،بنگالی، آسامی، اڑیا، مراٹھی، نیپالی اور دوسری پہاڑی زبانیں شامل ہیں۔اردو(ہندی) ہند آریائی کی اہم ترین زبان ہے۔اسے برصغیر میں لنگو افرنیکا کا درجہ حاصل ہے۔ یہ زبان دنیا کی چند ایک بڑی زبانوں میں شامل ہے۔
برصغیر میں نسل انسانی کا آغاز نہیں ہوا۔یہاں جو اقوام بھی آئیں، باہر سے آئیں۔ افریقہ کے حبشی نسل کے "نیگریٹو(Negrito)" غالبا سب سے پہلے یہاں آئے۔ ان کی نسل ختم ہوتی گئی۔ڈاکٹر سینتی کمار چیٹرجی نے اپنے ایک رسالے " لینگوجز اینڈ لنگوسٹک پرابلمز" میں لکھا ہے:
"1931ء میں "جزائر انڈیمان" میں ان کی تعداد 500 تھی۔ اس نسل کے لسانی اثرات کا کوئی سراغ نہیں ملتا۔ نیگریٹو نسل کے بعد یہاں کول یا منڈا قبائل آئے۔انہیں پروٹو آسٹرالائڈ (Proto-Astealoide) بھی کہا جاتا ہے۔چیٹرجی نے انہیں " آسٹرک" کہا ہے۔"
پروفیسر گیان چند جین کی وضاحت کے مطابق :
"آسٹرک عالمی زبانوں کا ایک گروہ ہے جس میں جزائر بحر الکاہل کی زبانوں کے علاوہ ملایا، پولی نیشیائی خاندان(633 زبانیں) اور آسٹرو ایشیائی خاندان (52زبانیں) شامل ہیں۔آسٹرو ایشیائی خاندان میں برما اور تھائی لینڈ کا مون کھمیر گھرانہ اور ہندوستان کی منڈا زبانیں شامل ہیں۔ان زبانوں کا علاقہ جھاڑکنڈ ہے۔اس کے علاوہ یہ زبانیں آندرا پردیش اور ہماچل پردیش کے بعض حصوں میں بھی بولی جاتی ہیں۔"
چیٹرجی نے مذکورہ کتابچے میں خیال ظاہر کیا ہے کہ آسٹرک قبائل مغرب سے آئے اور مشرق کی طرف سیلون، برما، ہند چینی، ملایا اور انڈونیشیا میں آباد ہوتے ہوئے آسٹریلیا جا پہنچے۔ظاہر ہے کہ بحر الکاہل کے دوسرے جزائر بھی ان کی پہنچ سے باہر نہیں رہے۔
تیسرا گروہ دراوڑوں کا ہے جو 3500 ق-م میں سندھ میں وارد ہوا اور پنجاب کی طرف پیش قدمی کی۔دراوڑ بحیرہ روم کے علاقوں سے آئے تھے۔ انہوں نے سندھ اور جنوبی پنجاب میں عظیم شہری تہذیب کی بنیاد ڈالی۔بقول چیٹرجی وہ گنگا کی وادی میں بھی پہنچے جہاں ان کا ملاپ آسٹرک بولنے والوں سے ہوا۔چیٹرجی لکھتے ہیں کہ:
" ہندوستانی تمدن کی تشکیل کا سہرا ان کے سر نہیں بلکہ اس کی بنیادیں فراہم کرنے میں بڑا حصہ غیر آریائی لوگوں کا تھا۔ دراوڑ شہروں میں بستے تھے، ان کے سامنے آریا محض خانہ بدوش وحشی تھے۔آریا 1500ق-م میں برصغیر آئے۔ ان کا اصل وطن وسط ایشیا سے یورپ کی سرحدوں تک وسیع تھا۔یہ لوگ یورپ ،ایران اور برصغیر کے بڑے حصے پر پھیل گئے۔ "
پروفیسر گیان چند نے لکھا ہے:
"آریوں کے اصل وطن کے سلسلے میں پسندیدہ نظریئے دو ہیں۔پہلا یہ کہ ان کا اصلی وطن بحر اخضر اور والگا ندی کے دہانے کے بیچ کا علاقہ تھا۔ دوسرا یہ کہ یورال کا جنوبی علاقہ ان کا اصلی وطن تھا۔"
بقول مسعود حسین:
"وسطی ایشیا والے نظریئے کی تائید ان ریکارڈوں سے ہوتی ہے جو 1906ء میں ایشیائے کوچک میں دریافت ہوئے ہیں اور جن کا تعلق 1500 ق-م سے ہے۔ان ریکارڈوں میں بعض دیوی دیوتاؤں کے نام مثلا اندرا، ارونا وغیرہ سنسکرت کی مقدس کتابوں میں جوں کے توں پائے جاتے ہیں۔ بالخصوص اعداد سنسکرت کے اعداد سے بالکل مشابہ ہیں۔"
دو ہزار قبل مسیح آریا ایران میں داخل ہوئے۔ایران میں آریائی(ہند آریائی) کی تشکیل ہوئی۔ برصغیر میں آریوں کی آمد کا سلسلہ کئی صدیوں تک جاری رہا۔ یہاں ان کا سامنا دراوڑوں سے ہوا۔دراوڑوں نے سخت مزاحمت کی۔بقول چیٹرجی :
"شاید پنجاب میں بڑی خوفناک مدافعت ہوئی اور پنجاب ہی میں آریاؤں کی سب سے بڑی آبادیاں قائم ہوئیں۔رفتہ رفتہ آریا شمالی ہند(بشمول موجودہ پاکستان، بنگلہ دیش) اور شمالی دکن میں پھیل گئے۔"
مہذب دراوڑ عسکری اعتبار سے کمزور نکلے۔آریا دراز قد اور نیم وحشی تھی۔ انہوں نے دراوڑوں کو مار مارکر بھاگنے پر مجبور کردیا۔دوراڑوں نے وطن چھوڑا اور دکن چلے گئے۔ وہاں آریوں کا تسلط نہ ہوسکا۔دراوڑوں کی نسلیں اور زبانیں وہیں پھلی پھولیں۔جو دراوڑ دکن نہ جا سکے، انہیں آریوں کا خدمت گار بننا پرا۔وہ حقیر و ذلیل ہو کر رہ گئے اور شودروں میں شامل ہو گئے۔
یہ درست ہے کہ ہندوستانی تمدن کی تشکیل میں دراوڑوں کا بڑاحصہ ہے۔وہ ترقی یافتہ تمدن کے مالک تھے۔ آریوںمیں ان کی رسم و رواج پا گئیں، مذہبی خیالات نفوذ کر گئے اور ان کی اشیا کا استعمال آریوں میں عام ہوتا گیا۔ان اشیا کے نام بھی آریائی زبانوں میں شامل ہو گئے۔اسما کے دخیل ہونے سے زبانوں کی ساخت نہیں بدلتی۔آریائی آبادیوں میں آریائی بولیاں حاوی رہیں۔ آریوں نے دیہاتوں کی شکل میں بستیاں بسائیں۔وہ فاتح تھے، اکثریت میں تھے، انہیں کیا مجبوری تھی کہ اپنی زبانیں چھوڑ کر دراوڑی زبانیں اختیار کرے البتہ دراوڑوں نے رفتہ رفتہ آریائی بولیوں کو اختیار کرلیا ،دراوڑوں کی ایک بولی "براہوی" بلوچستان میں محفوظ رہ گئی۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...