Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > اردو اور ہندی کا لسانی رشتہ

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

اردو اور ہندی کا لسانی رشتہ
ARI Id

1689956600868_56117437

Access

Open/Free Access

Pages

۱۱۱

موضوع 11:اردو اور ہندی کا لسانی رشتہ
ہندی کیا ہے؟
اکثر ماہرین زبان اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ کھڑی بولی ہندوستانی کا دیوناگری روپ ہے۔ جس کی ابتداء فورٹ ولیم کالج سے ہوئی۔ موجودہ ہندی کے بارے میں یہ رائے صرف قیاس پر مبنی ہے۔اس سے پہلے کوئی تاریخی اور لسانی استدلال ایسانہیں ملتا جو ہندی کو کھڑی بولی کی روایت سے جوڑے۔دیو نام یا نام دیو اور کبیرداس کی شاعری لسانی اعتبار سے اپنے عہد کی کھڑی بولی میں سے ہے۔محض رسم الخط کی بنیاد پر اسے ہندی کی ادبی روایت نہیں کہا جا سکتا۔بالکل پدماوت، چتروالی (کتابوں کے نام) کی طرح جو اردو رسم الخط میں لکھی گئی ہیں لیکن اردو نہیں ہیں۔
بعض ماہرین ہندی کا خیال ہے کہ ہندی کی ابتدا دسویں صدی عیسوی یااس سے پہلے ہوئی۔اس نظریے کی حمایت میں جو تاریخی اور لسانی استدلال پیش کیے گئے ان کی صحت پر شبہ ہے۔ دراصل یہ غلط فہمی لفظ"ہندی" سے ہوئی جسے مغربی اور مشرقی ماہرین لسانیات نے ہند آریائی زبانوں کے مطالعے میں کثرت سے استعمال کیا ہے۔گریسن اپنی گروہ بندی میں وسطی اور اندرونی حلقے کی زبانوں کو مشرقی ہندی اور مغربی ہندی کہتا ہے۔ ماہر لسانیات ڈاکٹر سینتی کمار چیٹرجی بھی مشرقی ہندی اور مغربی ہندی کی اصطلاحیں استعمال کرتے ہیں۔اسی لفظ کو ہندی والے لے اڑے۔ انہوں نے تصور کرلیا کہ بہت پہلے قدیم ہندی ایک زبان تھی جس کی مختلف بولیوں کو بعض لسانی خصوصیات کی بنیاد پر مشرقی ہندی اور مغربی ہندی میں بانٹ دیا گیا۔اسی لیے اہل ہندی کی اکثریت آج بھی برج، فوجی، بندیلی اور اردو یہاں تک کہ بوجھ پوری، اودھی، راجستھانی اور پنجابی وغیرہ کو ہندی کی بولیاں قرار دیتی ہے۔ لیکن اس قیاس کی کوئی لسانی توضیح نہیں ہے۔ زبانوں کی اس فہرست میں اکثر وہ زبانیں ہیں جن کی لسانی تاریخ اس وقت شروع ہوتی ہے جب موجودہ ہندی اپنی پیدائش کے ابتدائی مراحل سے بھی دور تھی۔ یہاں بنیادی غلطی یہ ہوئی ہے کہ ہندی والوں نے "ہندی "لفظ کو موجودہ ہندی سے جوڑ کر اسے اپنی زبان کی لسانی تاریخ کا حصہ بنا لیا اور اردو کی لسانی تاریخ کو توڑ مروڑ کر اسے ہندی کی تاریخ کہنے لگے۔
دراصل ہندی ہند یعنی ہندوستان لفظ فارسی ہے۔اور فارسی ترکیب سے بنا ہے جسے باہر سے آنے والی سامی، ترکی اورایرانی قوموں نے ہندوستانیوں کے لیے اختراع کیا۔بعد میں یہ لفظ عربی اور فارسی بولنے والے نوواردوں اورمقامی لوگوں کے باہم اختلاط سے پیدا ہونے والی زبان کے لیے مخصوص ہوگیا۔
مسعود شاہ سلمان اور امیر خسرونے اپنی زبان کو ہندی ہی کہا ہے۔ گیارھویں صدی کے نصف آخر اور اٹھارہویں صدی تک یہ ہندی لفظ اردوکے لیے برابر استعمال ہواہے۔ بعد میں انشائ￿ اللہ خان انشائ￿ نے اپنی کتابوں "دریائے لطافت" اور "رانی کیتکی کی کہانی" اور غالب نے "اودھ ہندی"یہاں تک کہ آزاد وغیرہ نے بھی ہندی لفظ کو اپنی زبان وغیر ہ کے لیے اپنی تحریروں میں استعمال کرتے رہے ہیں۔ کوئی لسانی شہادت ایسی نہیں ملتی جو موجودہ ہندی کو کھڑی بولی کی روایت کے ساتھ اٹھارہویں صدی کی آخری دہائیوں سے پیچھے لے جائے۔موجودہ ہندی کی قدیم روایت برج ہوسکتی ہے۔جیساکہ بعض عالم زبان بھی کہتے ہیں۔گیان چند جین کے مطابق:
"انیسویں صدی کی ابتداء میں کھڑی بولی ہندی کااحیاء ہوا اور اسے اردو کے نمونے پر تیار کیا گیا۔"(اردو لسانیات)
ڈاکٹر سینتی کمار چیٹرجی کے بقول:
" انیسویں صدی کے وسط میں ناگری ہندی یعنی کھڑی بولی میں شاعری ہوئی۔اس طرح یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ کھڑی بولی ہندی کی باقاعدہ روایت غدر(1857ئ) کے بعد شروع ہوئی۔"
مغربی ماہرین لسانیات:
مغربی ماہرین لسانیات اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ موجودہ اردو اور ہندی کے علاقوں میں ایک ایسی زبان تھی جسے کھڑی بولی ہندوستانی کہا جا سکتا ہے۔ اس کی عربی اور فارسی شکل اردو اور سنسکرت شکل ہندی کہلائی۔ اس نظریے کی بنیاد فورٹ ولیم کالج کی وہ شعوری کوششیں تھیں جہاں اس نے ایک لسانی اکائی یعنی کھڑی بولی اردو جو اٹھارہویں صدی عیسوی تک آتے آتے ہندوستان کی ہندی بن چکی تھی۔ اس زبان کو دوحصوں میں بانٹ دیا گیا اور اس بات کی تاکید کی گئی کہ اس سے عربی اور فارسی الفاظ کے ساتھ اردو رسم الخط اور سنسکرت کے ساتھ دیوناگری لکھا جائے۔ اس طرح انگریزوں کی سیاسی حکمت عملی نے اقوام کی طرح زبان کو بھی دوحصوں میں تقسیم کردیا۔ کھڑی بولی ہندوستانی اور اس کے ہندی اور اردو ریوں کا تصور دراصل لسانی اور تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی ایک کامیاب کوشش ہے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...