Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > تخلیق، تحقیق اور تنقید کا باہمی رشتہ

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

تخلیق، تحقیق اور تنقید کا باہمی رشتہ
ARI Id

1689956600868_56117444

Access

Open/Free Access

Pages

۱۲۴

موضوع6:تخلیق، تحقیق اور تنقید کا باہمی تعلق
ادب:
• ادب ایک علمی اصطلاح ہے جو نظمیہ اور نثری ادب کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
• جذبات کی دلکش موسیقی کا نام ہے۔
• محسوسات و تخیل کا دل نشین رقص ادب ہے۔
ڈاکٹر طہ حسین کے مطابق:
"ادب عربی زبان سے آیا ہے۔ اس کے معنی دعوت کا بلاوا ہے۔ یہ عربی کا ایک لفظ داب ہے جس کی جمع اداب ہے۔اداب بعد میں آداب بن گیا جس کے معانی عادت، ورثہ اور عمل کا طریقہ کے ہیں۔قدیم عربی کے قریشی لہجے میں ادب کا لفظ شامل نہیں تھا۔یہ لفظ پہلی صدی ہجری کے بعد عربی لغت میں شامل ہوا۔بنو امیہ کے دور میں یہ لفظ تعلیم کے معنوں میں استعمال کیا گیا۔اس زمانے میں ادب سے مراد روایت کے ذریعے پڑھانا تھا۔بنو عباس کے دور میں ادب کے مفہوم میں تنگی پیدا ہوئی اوراس سے کم و بیش وہ معنی لئے گئے جو انگریزی میں لٹریچر سے لئے جاتے ہیں۔"
عقل و شعور کے تحرک اور حسن وجمال کے دل پھینک لطیف عمل کا نام ادب ہے۔ادب انسانی محسوسات کا دانشمندانہ اور فنکارانہ اظہار ہے۔یہ اظہار ان لوگوں کے قلم سے ہوتا ہے جو زندگی کے دو پہلو دکھوں ومصیبتوں اور خوشیوں ومسرتوںکا اجتماعی حالات میں انفرادی تجزیہ کرتے ہیں۔قلم سے وہ لوگ جو زندگی کے دکھ سکھ، خوشیاں غمیوں میں زندگی کے اجتماعی حالات کاانفرادی تجزیہ کرتے ہیں انہیں ادیب کہتے ہیں۔ادبی تخلیق، تحقیق اور تنقید ایک بے حد مضبوط اور مستحکم مثلٹ ہے۔آپس میں ان کے ربط میں ہی سماج کی بقاء ہے۔
تحقیق:
• سچائی یا حقیقت کی تلاش کا نام تحقیق ہے۔
• تحقیق یقین یا تصدیق کرنے کو کہتے ہیں۔
• تحقیق کے ذریعے کسی امر کو اس کی اصل شکل میں دیکھنا مقصود ہوتا ہے۔
• ادبی تخلیق سماج کا آئینہ ہوتا ہے۔ شاعراورادیب سماج یا معاشرے کے اندر جو کچھ دیکھتا ہے اسے اپنی تحریر میں لے آتا ہے۔یہ علیحدہ بات ہے کہ ان ادیبوں کے باہمی راستے الگ ہو سکتے ہیں۔ان کے نظریوں اور سوچ میں فرق ہو سکتا ہے۔میر ہو یا غالب ، جوش ہو یا اقبال،پریم چند ہو یا منٹو ، سب نے انسانیت کے لیے لکھا ہے۔ادب کسی قوم کو ذہنی، فکری، تہذیبی اور نظریاتی طور پر مضبوط کرسکتا ہے۔
تخلیق، تحقیق اور تنقید کا تعلق:
فنکار اپنے تجربات یا جذبات پر خود ایک نظر ڈالتا ہے اور اس کا تجزیہ کرتا ہے پھر معاشرے میں لوگوں کے سامنے لے آتا ہے۔تخلیق کے بعد اس کی اصلیت اور صداقت جانچنے کے لیے تحقیق ہوتی ہے۔ تحقیق کے بعدآخری مرحلہ تنقید کا ہوتا ہے۔تخلیق کار پہلا نقا دخود ہوتا ہے۔محقق اور نقاد میں معمولی فرق ہوتا ہے۔ادب جب لکھا جاتا ہے تو اسے تخلیق کہتے ہیں۔پھر اسے محقق دیکھتا ہے اور آخر میں نقاد دیکھتا ہے۔تحقیق اور تنقیدکی بدولت ادبی تخلیق سماج میں نئے رجحانات ، نئی سوچوں اور نئے خیالات کو پروان چڑھاتی ہے۔ مثلا ترقی پسند تحریک نے ادب برائے زندگی کا اصول دیا۔ اس کے بعد تخلیق ہونے والے ادب میں لوگوں کے مسائل کا ذکر کیا گیا۔ تحقیق اور تنقید ایک تخلیق کار کو مجبور کرتی ہیں کہ معاشرے کے مسائل کو اجاگر کیا جائے۔
مقصد:
معیاری فن پارے سامنے لانا
منزل:
معیاری ادب کے لیے لوگوں کو ذہنی طور پر تیار کرنا۔یہ دونوں صلاحیتیں باہمی ربط کی بدولت تخلیق کے معیار کو جانچنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ تخلیق کو پرکھنے کے لیے استعمال ہونے والے اوزار تحقیق اور تنقید ہیں

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...