Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > اردو تدوین کی روایت

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

اردو تدوین کی روایت
ARI Id

1689956600868_56117453

Access

Open/Free Access

Pages

۱۵۵

موضوع4:اردو تدوین کی روایت
تدوین کیا ہے؟
تدوین تحقیق کی شاخ ہے۔ جس میں مدون عہد گزشتہ اور ماضی میں دفن تحریروں کو اصل انداز میں سامنے لاتا ہے۔ تدوین متن میں محقق و مدون کا اصل مقصد و مدعا مصنف کے تصنیفی کام کی روح تک پہنچنا ہوتا ہے۔ اس مقصد کی تکمیل کے لیے وہ حاصل کردہ متن کو مختلف تنقیدی و تحقیقی زاویوں سے پرکھتا ہے۔ وہ ہربات کو ایک پیمانے پر ماپ کر چھلنی سے گزارتا ہے ،تاکہ امکانی حد تک وہ مصنف کے متن تک پہنچ سکے۔
اردو تدوین کی روایت:
اردو تدوین کی روایت کچھ زیادہ قدیم نہیں ہے۔مدونین کی بدولت بہت سے قدیم و نایاب کتب منظر عام پر آئی ہیں۔ اگر مدونین و محققین تدوین متن کی طرف توجہ نہ دیتے تو آج ہم اردو ادب کے ابتدائی سرمایہ سے ناواقف ہوتے اور نہ ہی اردو زبان کا ابتدائی لسانی ڈھانچہ ہمارے سامنے ہوتا۔ہم آج جس معاشرے میں سانس لے رہے ہیں وہ ایک مہذب اور متمدن معاشرہ ہے۔ اپنے معاشرے کو جاننے اور سمجھنے کی کوشش اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک ہم اپنے اسلاف کی تحریروں اور ان کے افکار و خیالات سے آگاہ نہ ہوں۔
اردو تدوین کی روایت میں بہت سے مدونین ایسے ہیں جنہوں نے بہت سے شعرااور ان کی تصانیف سے روشناس کرایا ہے۔ ان کتب میں تذکرے، مثنویات ، کلیات، دواوین اور نثری کتب شامل ہیں۔یہ سب کتب اردو ادب میں گراں قدر اضافے کا باعث بنی ہیں۔
سر سید احمد خان:
اردو تدوین کی روایت کے حوالے سے دیکھا جائے تو سر سید احمد خان نے قدیم ادب کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ابوالفضل کی تصنیف "آئین اکبری" کو ?۶-?۸?? ئ￿ میں مدون کیا۔انہوں نے اس نسخے کی تدوین کے لیے کئی نسخوں کو تلاش کرکے تقابل کیاہے۔
حبیب الرحمن خان شروانی:
حبیب الرحمن خان شروانی نے بیسوی صدی کے درجہ اول میں تذکرات کی تدوین سے اردو تدوین کا آغاز کیا۔ انہوں نے ۱۹۲۲ء میں تذکرہ شعرائے اردو اور۱۹۲۶ء میں نکات الشعراء کو اور خواجہ میر درد کے دیوان کو مرتب کیا۔
مولوی عبدالحق:
اردو تدوین کی روایت میں مولوی عبدالحق ستون کی حیثیت رکھتے ہیں۔دکنی ادب کی بازیافت اور تفہیم کے حوالے سے ان کا ممتاز مقام ہے۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ اردو ادب کے شعراء ومصنفین کو زندگی عطا کرنا ہے جو وقت کی گرد کے نیچے دب گئے تھے۔مولوی عبدالحق کی مدون کردہ کتب کی طویل فہرست میں ۹تذکرات،۴مثنویات، ۴دیوان اور قواعد کے حوالے سے "دریائے لطافت "کی تدوین ان کا اہم ادبی کارنامہ ہے۔ڈاکٹر خلیق انجم لکھتے ہیں:
"اس دور کا سب سے اہم نام مولوی عبدالحق کا ہے۔ جنہوں نے خود بھی تحقیق کی ،دوسروں کو بھی راستہ دکھایا۔ وہ پہلے محقق ہیں جنہوں نے دکنی ادب پر توجہ کی۔"
حافظ محمود خان شیرانی:
حافظ محمود خان شیرانی نے "مجموعہ نفز"۱۹۰۸ء میں مرتب کیا۔انہوں نے اس نسخے کو مدون کرنے کے لیے پنجاب یونیورسٹی کے کتب خانہ میں موجود نسخے کے علاوہ انڈیا آفس لائبریری میں موجود قلمی نسخہ سے تقابل کیاہے۔
سید مسعود حسین رضوی ادیب:
ان کی مدون کردہ کتب فیض میر(۱۹۲۹ئ)، مجالس رنگین(۱۹۲۹)،روح انیس(۱۹۳۱ئ)،دیوان فائز(۱۹۴۲ئ)،شاہکار انیس(۱۹۴۳ئ) اور "متفرقات غالب" کے نام سے غالب کا غیر مطبوعہ کلام اور خطوط شامل ہیں۔
قاضی عبدالودو:
قاضی عبدالودود اردو زبان و ادب کے بڑے مدون ہیں۔ انہوں نے تذکرہ ابن امین اللہ طوفان، مسرت افزا، دیوان جوسش، قطعات دلدار اور دیوان رضا کو مدون کیا۔
مولانا امتیاز علی خان عرشی:
آپ کا نام اردو تدوین کی روایت میں غالب شناس کے طور پر سامنے آتا ہے۔ان کی بدولت "دیوان غالب" کا مستند نسخہ سامنے آیا ہے۔ علاوہ ازیں "مکاتب غالب" کی اشاعت بھی ان کا اہم کارنامہ ہے۔ان کی مدون کردہ کتب میں انتخاب غالب، دیوان غالب(نسخہ عرشی)، دستورالفصاحت ، رانی کیتکی کی کہانی شامل ہیں۔صغیر صدف عرشی صاحب کے بارے میں لکھتی ہیں:
"مولانا عرشی کے تحقیقی و تدوینی کتابوں نے اردو میں تدوین و تحقیق کی روایت تشکیل کی، اسے نشوونما اور قدیم متون کی تصحیح و ترتیب کے جو طریقہ کار ہوسکتے ہیں ان کو روشناس کرایا ہے۔ مولانا امتیاز علی عرشی کا نام اردو تحقیقی روایت میں مثالی حیثیت رکھتا ہے۔"
محی الدین قادری زور:
ڈاکٹر محی الدین قادری زور نے کئی دکنی کتب کی بازیافت و تدوین کرکے دکنی عہد کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے محمد قلی قطب شاہ، ملک خوشنود، ملا وجہی، ملک الشعرا غواصی ، ابن نشاطی اور احمد گجراتی کی تصانیف کو اندھیروں سے نکال کر اہل ادب سے روشناس کرایا۔پروفیسر سلیمان اطہر جاوید ان کے بارے میں لکھتے ہیں:
"رشید احمد صدیقی نے لکھا ہے کہ مغل سلطنت نے ہندوستان کو تین چیزیں د ی ہیں''تاج محل، اردو اور غالب!"میرا خیال ہے آصف جاہی سلطنتنے حیدرآباد کو دو چیزیں دی ہیں۔ جامع عثمانیہ اور ڈاکٹر زور۔۔۔"
اردو تدوین کی روایت میر سعادت علی رضوی، عبدالقادر سروری، سید محمد، مجنوں گورکھپوری، احسن مارہروی، حیدر ابراہیم سایانی، تقی الدین احمد،مشفق خواجہ،ڈاکٹر وحید قریشی، رشید حسن خان، ڈاکٹر عبادت بریلوی، ڈاکٹر ابو اللیث صدیقی، پروفیسر حمید احمد خان، محمد اکرم چغتائی، سخاوت مرزا، افسر صدیقی امروہی، ڈاکٹر تحسین فراقی، ڈاکٹر محمد ایوب قادری، خلیل الرحمن داؤدی، عشرت رحمانی، ممتاز منگلوری، ڈاکٹر اقتدا حسن، مرتضی حسین فاضل اور ڈاکٹر جمیل جالبی کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...