Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > متنی تنقید اور اس کے مدارج

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

متنی تنقید اور اس کے مدارج
ARI Id

1689956600868_56117456

Access

Open/Free Access

Pages

۱۶۲

موضوع7:متنی تنقید اور اس کے مدارج
متنی تنقید :
انسائیکلو پیڈیا ’ امریکانا ‘ نے متنی تنقید کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے :
’’ متن کے اصل الفاظ کے تعین، اسے مکمل کرنے اور واقفیت واصلیت تلاش کرنے کی غرض سے پرانی تحریروں کے سائینٹفک مطالعے کو متنی تنقید کہتے ہیں۔ ‘‘
متنی تنقید کا اصل مقصد حتیٰ الامکان متن کو اصل روپ میں دوبارہ حاصل کرنا ہوتا ہے۔ اصل روپ سے مراد وہ شکل وصورت ہے جو متن کا مصنف اپنی تحریر کو دینا چاہتا تھا۔ یعنی اگر متنی نقاد کو مصنف کے ہاتھ کا لکھا ہوا نسخہ ملا ہے تو اسے متنی نقاد من وعن ہی شائع نہیں کرسکتا کیونکہ ممکن ہے مصنف سے کچھ الفاظ چھوٹ گئے ہوں یا کچھ الفاظ دوبارہ لکھ دئیے گئے ہوں یا اس قسم کی کوئی اور غلطی ہوئی ہو۔ ایسی صورت میں متنی نقاد کا فرض ہے کہ متن کو ان غلطیوں سے پاک کرے۔ متن کے لیے ضروری ہے کہ بامعنی ہو، اگر سینکڑوں برس کے عرصے میں نقل در نقل کی وجہ سے متن مسخ ہوگیا ہے تو اس کے اصل معنی کا تعین کیا جاسکے۔
متنی تنقید/تنقیدِ متن کے مدارج :
۱۔ تیاری ۲۔ مواد کی فراہمی
۳۔ متن کی تصحیح ۴۔ قیاسی تصحیح
۵۔ اعلیٰ تنقید
۱۔ تیاری :
الف۔مختلف عہد کے نسخے پڑھنا :
متنی نقاد کا فرض ہے کہ مختلف عہد کی تحریروں پر عبور حاصل کرنے کے لیے ان عہدوں کے نسخے پڑھے تاکہ تحریر کی شناخت کے ساتھ ساتھ اس عہد کے الفاظ وتحریر پر اسے عبور حاصل ہوسکے۔ متنی نقاد کو اس عہد سے قبل کے کچھ نسخے بھی پڑھنے چاہئیں۔ اس انتخاب کے باقاعدہ اصول تو نہیں ہیں لیکن اس عہد میں جولوگ ادب پر چھائے ہوں ان میں سے نمایاں لوگوں کو منتخب کرلیا جائے۔
ب۔مختلف عہد کی زبان پر عبور :
متنی نقاد کو جس تحریر پر کام کرنا ہو اس عہد کی زبان پر مکمل عبور حاصل ہونا چاہیے۔ جب وہ مختلف نسخے پڑھنے کی مشق کرے گا تو یقیناًایسے الفاظ ملیں گے جن کا مطلب نہیں جانتا تھا یا جواب متروک ہوگئے ہیں اور ایسے الفاظ بھی ملیں گے جو اْردو میں اب تک مستعمل ہیں لیکن جن کا مفہوم بدل گیا ہے۔ ایسے الفاظ کی بھی کمی نہ ہوگی جن کا تلفظ اس عہد میں کچھ اور تھا اور جدید اْردو عہد میں کچھ اور ہے۔ان تمام الفاظ کے لیے ہندی ، اْردو اور فارسی ، عربی کی لغتوں کا استعمال ضروری ہے۔
ج۔ادبی تاریخ پر عبور :
۱۔ اس عہد کی پوری ادبی تاریخ پر عبور حاصل ہونا چاہیے۔ اس لیے کہ کہیں ایک شاعر یا مصنف کا کلام یا تحریر دوسرے میں شامل نہ ہوجائے۔
۲۔ نسخہ نقل کرتے ہوئے کاتب جو تحریف کرتا ہے اسے سمجھنے کے لیے اس عہد کی ادبی اور لسانی تحریکوں کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔
د۔سماجی ، سیاسی اور مذہبی تاریخ کا مطالعہ :
اس عہد کی سیاسی ، سماجی اور مذہبی تاریخ کا مطالعہ بھی ضروری ہے۔ ورنہ متنی نقاد ، صحیح تنقید کا حق ادا نہیں کرسکتا۔
ہ۔متن کے مصنف کے حالاتِ زندگی کا مطالعہ :
متنی نقاد کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اصل کام شروع کرنے سے پہلے متن کے مصنف کے حالاتِ زندگی پر پورا پورا عبور حاصل کرے۔ اس سلسلے میں اس عہد کی کتابوں ، مصنف کے معاصرین کے بیانوں کا مطالعہ ضروری ہے۔ یہ مطالعہ کئی مقامات پر متنی نقاد کو گمراہ ہونے سے بچائے گا۔
مواد کی فراہمی :
متن کے جتنے نسخے دنیا میں موجود ہیں اور جن کا متنی نقاد کو علم ہے وہ نسخے، ان کی مائیکر وفلم یا فوٹو سٹیٹ کاپی حاصل کرنا ضروری ہے۔ جب تک تمام ممکن نسخے فراہم نہ ہوجائیں متنی نقاد کو کام شروع کرنے کاحق نہیں کیونکہ ممکن ہے کہمتنی نقاد نے بغیر مطالعہ کیے جو نسخہ صرف اس لیے نظر انداز کیا ہے کہ اس کا حاصل کرنا مشکل ہے وہ سب سے بہتر ہو یا کم از کم وہ متن کی کئی قرآتوں میں تصحیح میں ہماری مدد کرسکتا ہو۔ جن لائبریریوں کا کیٹلاگ چھپا ہوا ہے۔ ان کے صرف کیٹلاگ کا مطالعہ کافی ہے۔
متن کی تصحیح :
اگر دو نسخوں میں ایک ہی مقام پر دو مختلف قراتیں ہوں تو کس کو ترجیح دی جائے ؟ متنی نقاد کو ہر قرات کے بارے میں مثبت یا منفی رائے دیتے ہوئے بہت سوجھ بوجھ سے کام لینا چاہیے۔ دونوں صورتوں میں اس پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔کبھی کوئی لفظ غلط پڑھنے سے نہ صرف متن غلط ہوجاتا ہے بلکہ ادبی تاریخ پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے۔
قیاسی تصحیح :
متنی نقاد کا اصل مقصد اس متن کی بازیافت ہے جو مصنف لکھنا چاہتا تھا۔ مصنف کا جو دستخطی نسخہ ملتا ہے، یہ عام طور پر پہلا مسودہ نہیں ہوتا۔ مصنف اپنا اصل مسودہ جو غیر مرتب ، خام حالت میں ہوتا ہے اور جس میں ترمیم ، کاٹ چھانٹ اور حذف واضافے ہوتے ہیں ضائع کردیتا ہے۔ گویا متنی نقاد کو مصنف کا جودستخطی نسخہ ملتا ہے وہ بھی نقل در نقل ہوتاہے۔ اس لیے خود مصنف سے ان بیشتر غلطیوں کا احتمال ہوتا ہے جو کاتب سے سرزد ہوتیں۔
اعلی تنقید:
عام طور پر تنقیدی ایڈیشنوں کی مشکوک قر?ت کا مسئلہ انتخاب کے ذریعے حل کیا جاتا ہے لیکن اصل مشکل اس وقت ہوتی ہے جب ہم ایک ایسا متن مرتب کر رہے ہوں جس کا دنیا میں صرف ایک ہی نسخہ ملتا ہے۔ ایسے نسخے میں قیاسی تصحیح کی تعداد اچھی خاصی ہوجاتی ہے لیکن خیال رکھنا چاہیے کہ تنقیدی ایڈیشن میں کوئی قرآت ایسی نہ آنے پائے جو مصنف کے اصل مفہوم کو دل بدے یا جو عبارت کو بے معنی کردے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...