Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > انجمن پنجاب

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

انجمن پنجاب
ARI Id

1689956600868_56117462

Access

Open/Free Access

Pages

۱۹۲

تعارف:
اس انجمن کا پورا نام "انجمن اشاعت مطالب مفیدہ پنجاب" ہے یہ انجمن لاہور میں جنوری 1865 میں قائم ہوئی۔ محمدحسین آزاد اور ڈاکٹر لائٹنر نے کوششیں کی۔محمد حسین آزاد نے اپنے کچھ جدید اور اہم نظریات کو عملی صورت دینے کے لئے اس انجمن کو استعمال کیا اور اس سے لوگوں میں ایک فعال ادبی تحریک پیدا کی۔
انجمن پنجاب کے مقاصد:
انجمن پنجاب کے درجہ ذیل مقاصد تھے:
1 :قدیم مشرقی علوم کا احیائ۔
2 : صعنت و تجارت کا فروغ ۔
3: کے لوگوں میں دیسی زبان کے ذریعے علوم مفیدہ کی اشاعت کرنا ۔
4: علمی و ادبی ،معاشرتی اور سیاسی مسائل پر بحث کرنا۔
5:صوبے کے بارسوخ اہل علم طبقات اور افسران حکومت میں رابطہ قائم کرنا۔
6: پنجاب اور ہندوستان کے دوسرے فرقوں کے ساتھ روابط اور تعلقات کی مضبوطی۔
ادبی خدمات
محمد حسین آزاد اس انجمن کے روح رواں تھے اس انجمن سے پہلے مشاعرے کی روایت موجود تھی لیکن وہ روایت طرحی غزلوں کی تھی اس انجمن نے نئی طرح کے مشاعرے شروع کئے یعنی مختلف موضوعات پر نظمیں کہی جاتی تھیں ہر مشاعرے میں ایک موضوع دے دیا جاتا تھا جس پر مختلف شعراء لکھ کر لے آتے تھے اس لحاظ سے اس انجمن نے مشاعروں کی طرز میں ایک نیا رجحان پیدا کیا ان مشاعروں میں نظمیں پڑھی جاتی تھیں اس لیے ان کو مناظموں کا نام دیا گیا۔
موضوعی نظم لکھنے کا رجحان:
موضوعی نظم لکھنے کا اولین تجربہ آزاد نے نہیں کیا بلکہ اس سے پہلے زمانہ قدیم میں اس کی روایت موجود تھی مثلا سلطان محمد قلی قطب شاہ کی کلیات میں نظمیں ہیں اس کے علاوہ دکنی دور میں مثنویاں بھی لکھی گئیں۔جو نظم ہی کا ایک حصہ ہیں اس کے علاوہ نظیر اکبر آبادی نظم روایت میں بہت بڑے شاعر ہیں۔ان کی کلیات میں بے شمار موضوعات پر نظمیں موجود ہیں ابو اللیث صدیقی نے نظیر اکبر آبادی کو قدیم دور کا سب سے بڑا نظم گو شاعر تسلیم کیا ہے۔
انجمن پنجاب کی انفرادیت:
انجمن پنجاب کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ اس نے اردو نظم نگاری کو نیا رجحان اور تحریک دی بہت سارے شعرا کو بیک وقت نظمیں لکھنے پر آمادہ کیا اور غزل کے ساتھ ساتھ نظم کو بھی فروغ ملا نظیر اکبر آبادی نے اردو نظم کا جو ڈھانچہ مرتب کیا تھا اسے ارتقاء کی اگلی منزل تک آزاد نے پہنچایا۔
محمد حسین آزاد
آزاد نے نظم نگاری کی شعوری تحریک کو شروع کیا اور ایسے شعراء کو تیار کیا جو نظم نگاری کی طرف مائل ہوئ۔ے قدیم دہلی کالج کی تعلیم اور پنجاب میں انگریز مستشرقین کی صحبت اور ان کے ساتھ مسلسل علمی تعاون نے ایک فکری تصادم کی راہ ہموار کی۔جو ایک بڑی تحریک کا نقطہ آغاز بن گئی
قدیم اور جدید روایات کا امتزاج:
آزاد نے نئے علوم سے استفادہ کیا ان کی شخصیت جدید اور قدیم روایات کا امتزاج پیش کرتی ہے 15 اگست1867 کو انہوں نے ایک لیکچر دیا جس کا عنوان’’نظم اور کلام موزوں کے در باب خیالات‘‘یہ لیکچر اردو شاعری کی اصلاح کے بارے میں تھا ۔وہ انگریزی شاعری کی تقلید بھی کرتے ہیں اور اردو شاعری کو جدید راستوں سے بھی روشناس کرانا چاہتے ہیں ایک جگہ آزاد لکھتے ہیں:
"نئے انداز کے فعلیت و زیور جو آج کے مناسب حال ہیں انگریزی صندوقوں میں بند پڑے ہیں ہمارے پہلومیں دھرے ہیں اور ہمیں خبر نہیں، ہاںان صندوقوں کی کنجی ہمارے وطن کے انگریز ی دانوں کے پاس ہے۔"
آزاد چاہتے تھے کہ ہمیں انگریزی شاعری سے استفادہ کرنا چاہیے اور نیچرل شاعری کی طرف ہمیں مائل کیا نیچرل شاعری کا اظہار خیال کیا اور انجمن پنجاب کے مقاصد کھل کر سامنے آئے آزاد در اصل روایت کے ساتھ ساتھ جدت کے قائل تھے سرسید تحریک کے اثرات بھی نمایاں ہیں سادگی ،مقصدیت اور نیچرل انداز ادب میں اس تحریک کے ذریعے فروغ پانے لگا انہوں نے اپنی شاعری میں عشق و عاشقی کے موضوعات کے ساتھ ساتھ مناظر فطرت کو بھی شاعری کا موضوع بنایا آزاد نے ایک محفل میں مناظر فطرت میں اپنی نظم پیش کی جس پر تعلیم کے ڈائریکٹر کرنل ہاالرئیڈ نے اس کی بے حد تعریف کی اور کہا:
" اس وقت مولوی محمد حسین صاحب نے جو مضمون پڑھا لور رات کی حالت پر جو اشعارسنائے وہ بہت تعریف کے قابل ہیں یہ نظم ایک عمدہ دہ نمونہ اس طرز کا ہے جس کا رواج مطلوب ہے۔"
کرنل ہالرائیڈ نے کہا کہ ہر ماہ مشاعرے کیے جائیں۔ جن میں نظمیں پڑھی جائیگی۔یہ مختلف موضوعات پر ہوں گی مثلا برسات کا عنوان حب وطن،داد انصاف، محبت کرو اولعزمیکے لیے، کوئی صد راہ نہیں وغیرہ شامل ہیں آزاد نے ان نظموں میں اپنے خیالات کو حقائق اور واقعات کے مطابق ڈھالنے کی شعوری کوشش کی اسی لئے ان نظموں میں آ ورد کی کیفیت پائی جاتی ہے اب ہم ان کی نظام نیچرل شاعری کی بہترین مثال ہے۔
چلنا وہ بادلوں کا زمیں چوم چوم کر
اور اٹھنا آسماں کی طرف جھوم جھوم کر
بجلی کو دیکھو آئی ہے کو ندتی ہوئی
سبزے کو ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا روندتی ہوئی
بقول ڈاکٹر انور سدید:
" آزاد کی تحریک نے انسان کو لازوال فطرت کی آواز پر کان دھرنے،خیر کی قدر کو داخل سے اور حسن کی قدر کو خارج سے اجاگر کرنے کی طرف مائل کیا اور یوں آزاد نے اس صداقت وقت کو ابھارا جوجمال فطرت بن کر انسان کے چاروں طرف بکھری ہوئی تھی۔"
مولانا الطاف حسین حالی:
انجمن پنجاب کے شاعروں میں شامل ہونے والے شعرا میں ایک اہم نام حالی کا ہے۔جدید تصورات سے ان کا عظیم سابقہ لاہور میں ہوا اور انجمن پنجاب نے جب مشاعرہ جاری کیا تو اس میں حالی نے نہ صرف شرکت کی بلکہ چار مثنویاں بھی مشاعروں کے لیے لکھیں۔ان میں حب وطن،نشاط امید،برکھا رت ،مناظرہ رحم و انصاف وغیر ہ شامل ہیں۔
حالی کی نظموں کی خصوصیات
حالی کی نظموں میں عمومی خصوصیات تو انجمن کے دوسرے شعرا جیسی ہیں لیکن فنی لحاظ سے ان کی نظمیں قدرے بہتر ہیں۔ بقول ڈاکٹر انور سدید:
" حالی نے اپنی نظموں میں صرف قدیم اور جدید رنگ کی ہنر مندانہ پیوندکاری ہی نہیں کی بلکہ موضوعات کی تبدیلی اور نئے خیالات سے اردو نظم کو جدیدیت کی ڈگر پر ڈال کر اسے نئی شاعری کا امتیازی نشان بھی بنا دیا۔"
حالی کی قادرالکلامی ایک ایسی چیز ہے جو خیالات کیتغیان کو کناروں میں سمیٹنے کی پوری وقت رکھتی ہے۔ان کی شاعری میں خوبصورت منظر نگاری نظر آتی ہے۔اس سلسلے میں ان کی نظموں میں "برکھا رت " اور "محبِ وطن"خاص طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔
پھولوں سے پٹے ہوئے ہیں کہسار
دولھا سے بنے ہوئے ہیں اشجار
پانی سے بھرے ہوئے ہیں جل تھل
گونج رہا ہے تمام جنگل
لاہور کے مشاعروں نے حالی کے مزاج کو اتنا بدل دیا کہ انہوں نے "مسدس مدوجزراسلام" جیسی نظم تحریر کردی. آزاد کے بعد اس انجمن کے بڑے شاعر حالی ہی ہیں.
انجمن پنجاب کا مجموعی جائزہ:
انجمن پنجاب کے مشاعروں میں پیش کی جانے والی نظموں کی خصوصیات میں کچھ ناقدین نے اس کی منفی خصوصیات بھی پیش کی ہیں مثلا ڈاکٹر محمد صادق کا خیال ہے کہ مشاعروں کا یہ تجزیہ بہت حد تک پیش از وقت تھا اس لیے ناکام ہوا۔ ڈاکٹر صاحب کی رائے کچھ ناقدین تسلیم نہیں کرتیکیونکہ انجمن کے مشاعروں پر اس وقت کے "پنجابی اخبار اور" کوہ نور اخبار "نے بہت منفی آراء پیش کی تھی مجموعی طور پر انجمن پنجاب کے مشاعروں میں سادگی اور حقیقت نگاری پر زور دیا گیا مشاعرہ تقریبا ایک سال کے اندر ختم ہوگیا لیکن نئی نظم فروغ پا گئی اس طرح غزل کے دور میں نظم کو فروغ ملا۔انجمن کے تحت لکھی جانے والی نظمیں اس دور کے غزل گو شعراء امیر مینائی اور داغ دہلوی وغیرہ کی عاشقانہ اور معاملہ بندی کی غزلوں کے خلاف رد عمل کا درجہ رکھتی ہیں۔ان نظموں میں زندگی کے مسائل کے خلاف اور حقیقت نگاری کو فروغ ملا۔حب الوطنی کے جذبات کو ابھارا گیا۔اور مناظر فطرت کو بیان کرنے کا انداز اپنایا گیا۔
سر سید جو اس عہد میں جدید طرز احساس کی علامت تھے انہوں نے بھی ان مشاعروں کو ان کی مثبت خصوصیات کی بدولت سراہا۔اس سلسلے میں ان کا مضمون " علم انشاء اور اردو نظم" قابل ذکر ہے جو 1875 ء سر سید کے "تہذیب الاخلاق" میں شامل ہے
جدید نظم کے فروغ میں انجمن پنجاب کا کردار:
جدید نظم کے فروغ کے لیے انجمن نے بنیادیں فراہم کی انہی بنیادوں پر شیخ عبدالقادر نے بیسویں صدی کے آغاز میں رسالہ "مخزن "کے ذریعے جدید اردو نظم کو فروغ دیا جس میں اقبال جیسے جدید خیالات کے شاعر عوام میں مقبول ہوئے .عبدالعلیم شرر نے "وصال دل گداز" رسالے سے اسے فروغ دیا۔انجمن پنجاب ایک جامع,ہمہ جہت اور مکمل ادبی تحریک تھی جس نے اردو نظم کو ایک نیا رجحان دیا۔اور اردو نثر میں بھی نئی راہیں تلاش کی نظمیں لکھیں بلکہ مقالات بھی لکھے آزاد نے خود کو نقاد اور محقق کی حیثیت سے منوایا۔
انجمن پنجاب میں تحقیق و تنقید کے سلسلے میں بھی تنقیدی مجالس کا رواج شروع کیا خاص طور پر حلقہ ارباب ذوق کی نشستیں اس کی بہترین مثالیں ہیں۔ اورینٹل کالج پنجاب یونیورسٹی میں اس سلسلے میں اس انجمن نے اہم کردار ادا کیا۔اس کالج کے نامور محققین ناقدین میں حافظ محمود شیرانی، ڈاکٹر سید عبداللہ، ڈاکٹر عبادت بریلوی ،سید وقار عظیم، ڈاکٹر وحید قریشی وغیرہ کی تنقید و تحقیق کی ادبی خدمات کو انجمن کی تحقیقی و تنقیدی کاوشوں کی توسیع کہا جاسکتا ہے۔انجمن پنجاب نے جو ادب کی خدمت کی اس کے اثرات آج بھی ہمیں ادب میں نمایاں نظر آتے ہیں۔بقول ڈاکٹر انور سدید:
" تحریک انجمن پنجاب ایک جامع, ہمہ جہت اور مکمل ادبی تحریک تھی اس تحریک نے نے اردو نظم و نثر دونوں کو یکساں طور پر متاثر کیا شاعری میں غزل کے تسلط کو اور تنقید میں تذکرہ نگاری کی حاکمیت کو ختم کرنے کی سعی تھی انگریزی علوم کے فروغ نے اس تحریک کو قوت اور توانائی عطا کی۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...