Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > سر سید تحریک ایک رجحان ساز تحریک

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

سر سید تحریک ایک رجحان ساز تحریک
ARI Id

1689956600868_56117465

Access

Open/Free Access

Pages

۲۰۹

موضوع6: سر سید تحریک ایک رجحان ساز تحریک
اگر انیسویں صدی کے آخر میں اردو ادب کا جائزہ لیں تو ہمیں سر سید تحریک میں کچھ نئے رجحانات نظر آتے ہیں۔ جنہوں نے بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ادب سے اصلاح کا کام لینا شروع کیا۔ یہ دور مسلمانوں کی غلامی کا دور تھا اور انگریزوں نے مسلمانوں سے حکومت چھین لی تھی اور ۷۵۸۱ئ￿ کی جنگ آزادی کے بعد جب مسلمان حکومت سے ہاتھ دھو بیٹھے اور انگریز ہندوستان کی حکومت کے مالک بن بیٹھے تو مسلمانوں کا جینا دوبھر ہوگیا۔ہندوؤں اور انگریزوں نے مل کر ان پر طرح طرح کے ظلم کرنے شروع کر دیے۔ اسی مشکل گھڑی میں سرسید احمد خان جیسے لوگ مسلمانوں کی اس ڈوبتی کشتی کو سنبھالا دینے کے لیے آگے بڑھے۔
سر سید احمد خان کے ساتھ ان کے کچھ دوست احباب اس میں شامل ہوگئے جن میں نمایاں نام ڈپٹی نذیر احمد ،محمد حسین آزاد ،الطاف حسین حالی، مولانا شبلی نعمانی، وقار الملک،محسن الملک وغیرہ جیسے لوگوں نے علی گڑھ تحریک کے زیر اثر ایسا ادب تخلیق کیا۔ جس کا مقصد مسلمانوں کو ان کے مسائل سے نکال کر اس قابل کرنا تھا کہ وہ انگریزوں اور ہندوؤں سے اپنے حقوق حاصل کرسکیں اور خود کو اس قابل بنا سکیں کہ وہ خود کو ترقی یافتہ قوموں کے برابر کامیاب کر سکیں۔ اس ادبی تحریک کے تحت مختلف اصناف ادب تخلیق کیے گئے۔تحریک ادب پر کام کرنے والوں میں نمایاں نام حالی، شبلی، محمد حسین آزاد وغیرہ کے نام لیے جا سکتے ہیں۔
علی گڑھ تحریک اور سوانح عمری:
" حیات سعدی"," یادگارغالب" اور "حیات جاوید" ایسے عظیم لوگوں کی سوانح حیات تھی جن کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے ان کے لکھنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ نئی نسل کو ان عظیم لوگوں سے متعارف کروایا جائے۔شبلی نعمانی نے " النعمان "التاریخ"،"الغزالی"سیرت النبی"المامون" لکھیں مولوی ذکاء اللہ نے بھی دو سوانح عمریاں لکھیں.
اردو ناول نگاری:
اردو ناول نگاری میں ڈپٹی نذیر احمد کا نام سر فہرست ہے "توبہ النصوح" " مرا?العروس", "بنات النعش"," فسانہ مبتلا", "ابن لوقت"ریائیصادقہ" وغیرہ اصلاحی ناول ہیں جن میں افراد کی اصلاح کا پہلو نمایاں ہے۔
علی گڑھ تحریک اور تنقید:
علی گڑھ تحریک کے تحت تنقیدی ادب بھی تخلیق ہوا اس میں حالی کی تنقیدی آرا ان کی کتابوں "حیات سعدی" اور" یادگار غالب" میں بھی ملتی ہیں لیکن ان کی پہچان " مقدمہ شعروشاعری " سے ہے اس میں عملی اور نظریاتی تنقید کی بہترین مثالیں نظر آتی ہیں۔ اس کے علاوہ مولانا شبلی نعمانی نے" شعر العجم" فارسی شاعری کی تاریخ کے ساتھ ساتھ ان کے تنقیدی تصورات بھی پیش کرتی ہے.سر سید احمد خان اور مولانا محمد حسین آزاد کی کی تحریروں میں ان کے تنقیدی نظریات مل جاتے ہیں۔
علی گڑھ تحریک اور شاعری:
علی گڑھ تحریک کے تحت حالی،شبلی،آزاد نے جو شاعری کی یہ بھی مقصدیت کے تحت کی گئی۔
تحریک علی گڑھ کی نمایاں خصوصیات
1 : سادگی:
سرسید تحریک کا سب سے بڑا مقصد مسلمانوں کی اصلاح تھا جس کے تحت جو بھی ادب تخلیق ہوا وہ سادہ الفاظ میں لکھا گیا تاکہ پڑھنے والے تک پیغام پہنچ سکے اور اس کی اصلاح کی جاسکے۔ اس لئے جو بھی صنف اس تحریک کے تحت تخلیق کی گئی اس میں سادگی کا عنصر نمایاں رہا۔
2: مقصدیت:
اس تحریک کے تحت تحریک پانے والا ادب صرف جذبات کے اظہار کے لئے نہیں تھا بلکہ اصلاحی مقصد تھا چاہے وہ شاعری کی صورت میں ہو یا نثر کی صورت میں ہو۔
3: اخلاقی پہلو:
سرسید تحریک کے تحت تخلیق پانے والا ادب جس میں اخلاقیات کو نمایاں اہمیت حاصل تھی بعض اوقات اس مقصد کے حصول کے لیے وعظ و نصیحت کا پہلو اتنا غالب آیا کہ پڑھنے والے کو ایسے محسوس ہونے لگا کہ لمبی لمبی تقریریں لکھی گئی ہیں اور اصل کہانی یا کردار بہت پیچھے رہ گئے اور تقاریر طول پکڑ گئیں۔ مثلا نذیر احمد کے ناول کہیں کہیں ایسی مثالیں پیش کرتے ہیں۔
نئی اصناف ادب کی تخلیق:
علی گڑھ تحریک کی عطا یہ ہے کہ اس نے اردو ادب کا دامن مختلف اصناف نظم و نثر اور اسالیب سے بھر دیا۔ مغرب سے آئی ہوئی مختلف اصناف کو متعارف کروایا۔انشائیہ،مضمون نگاری،ناول،مقالہ نگاری وغیرہ۔نظمیں لکھی گئیں جن میں مناجات بیوہ،صبح امید،تماشاعبرت،برکھا رت،یہ سب کسی نہ کسی مقصد کے تحت لکھی گئیں۔
مجموعی جائزہ:
الغرض سرسید تحریک اردو ادب میں ایک بڑی تحریک تھی جس نے ہندوستان کے مسلمانوں کی اصلاح کا بیڑا اٹھایا اور انہیں ذہنی طور پر اس قابل بنانے کی کوشش کی کہ وہ بدلتے ہوئے حالات کا مقابلہ کر سکیں اس تحریک نے اپنے مسلمان نوجوانوں کو اپنے ساتھ شامل کیا تاکہ وہ بزرگوں کے ہاتھ مضبوط کر سکیں اور آنے والے وقت کی بھاگ دوڑ کامیابی سے سنبھال سکیں۔ اسی تحریک کا یہ کارنامہ ہے کہ بیسویں صدی کے آغاز میں علامہ اقبال جیسے عظیم شاعر اردو ادب میں ایک روشن ستارہ بن کر ابھرے اور اس تحریک کے مشن کو انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے پیش کیا۔ نیچرل شاعری کی تحریک کو فروغ ملا اور دیگر اصناف نثر اورشاعری بھی کامیابی سے تخلیق ہونے لگی۔ اردو ادب میں اتنی وسعت آگئی کہ مغرب سے آنے والی ادبی تحریکوں کو اردو کے شعرا اور ادبا نے بہت کامیابی سے اپنایا اور اردو کا دائرہ وسیع کیا اس لحاظ سے سرسید تحریک بہت بڑی رجحان ساز تحریک تھی جس نے یہ بتایا کہ ادب کے ذریعے ہم کس طرح سے معاشرے کی اصلاح کر سکتے ہیں۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...