1689956600868_56117476
Open/Free Access
۲۵۹
میرا جی بطور شاعر
میراجی، جن کا اصل نام محمد ثناء اللہ تھا۔ منشی محمد مہتاب الدین کے ہاں 25 مئی، 1912ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ پہلے ’’ساحری‘‘ تخلص کرتے تھے۔ لیکن ایک بنگالی لڑکی ’’میرا سین‘‘ کے یک طرفہ عشق میں گرفتار ہو کر ’’میراجی‘‘ تخلص اختیار کر لیا۔ میراجی کی ذات سے ایسے واقعات وابستہ ہیں کہ ان کی ذات عام آدمی کے لیے ایک افسانہ بن کر رہ گئی ہے۔ اْن کا حلیہ اور ان کی حرکات و سکنات ایسی تھیں کہ یوں معلوم ہوتا تھا انہوں نے سلسلہ ملامتیہ میں بیعت کر لی ہے۔ لمبے لمبے بال ،بڑی بڑی مونچھیں، گلے میں مالا، شیروانی پھٹی ہوئی، اوپر نیچے بیک وقت تین پتلونیں، اوپر کی جب میلی ہو گئی تو نیچے کی اوپر اور اوپر کی نیچے بدل جاتی۔ شیروانی کی دونوں جیبوں میں بہت کچھ ہوتا۔ کاغذوں اور بیاضوں کا پلندہ بغل میں دابے بڑی سڑک پر پھرتا تھااور چلتے ہوئے ہمیشہ ناک کی سیدھ میں دیکھتا تھا۔ وہ اپنے گھر اپنے محلے اور اپنی سوسائٹی کے ماحول کو دیکھ دیکھ کر کڑتا تھا اس نے عہد کر رکھا تھا کہ وہ اپنے لیے شعر کہے گا۔ صرف 38 سال کی عمر میں 3 نومبر، 1949ء کو انتقال کرگئے۔ اس مختصر سی عمر میں میراجی کی تصانیف میں ’’مشرق و مغرب کے نغمے‘‘ ’’اس نظم میں ‘‘’’نگار خانہ‘‘’’خیمے کے آس پاس‘‘ شامل ہیں۔ جبکہ میراجی کی نظمیں، گیت ہی گیت، پابند نظمیں اور تین رنگ بھی شاعری کے مجموعے ہیں۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |