1689956600868_56117477
Open/Free Access
۲۵۹
کلرک کا نغمہ محبت کا تنقیدی جائزہ
میرا جی کے سماجی شعور کااظہار ان کی کئی نظموں میں ہوا ہے۔ جہاں چھوٹے طبقوں سے ان کی واضح وابستگی کا اندازہ ہوتا ہے ان کی نظمم کلرک کانغمہ محبت اس کی بہترین مثال ہے۔
متوسط طبقے کی ذہنی عکاسی:
سب رات مری سپنوں میں گزر جاتی ہے اور میں سوچتا ہوں
پھر صبح کی دیوی آتی ہے
اپے بستر سے اٹھتا ہوںمنہ دھوتا ہوں
لایا تھا کل جو ڈبل روٹی
اس میں سے آدھی کھائی تھی
باقی جو بچی وہ میرا آج کا ناشتہ ہے
اس بندمیں جس طرح ایک متوسط طبقے کے شخص کی ذہنی عکاسی کی گئی ہے۔ وہ مشاہدے کی زیر کی دلیل ہے۔ متوسط طبقے کا یہ شخص کیسے ایسے سہانے خواب دیکھتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ رات کی بچی ہوئی روٹی کھا کر دفتر روانہ ہونا پڑتاہے۔ حقیقت اور سپنے کا یہ تضاد میر ا جی کے مشاہدے کی دلیل تو ہے ہی ‘ کلرک کے ساتھ ان کی وابستگی اور اس کے مسائل کو اسی کی سطح پر اتر کر سمجھنے کی ایک کوشش بھی ہے۔ اس نظم میں محرومیوں کا طویل سلسلہ ہے جن سے اس نظم کا مرکزی کردار گزرتاہے۔ ا? س پاس کی ا?سائشوں اور لوگوں کے اطمینان و سکون کو دیکھتا دفتر پہنچتا ہے۔ اور اپنے افسر کی فضول باتیں سنتا ہے۔ نظم کا اختتام ان سطروں پر ہوتا ہے۔
پل بھر کے لیے اپنے کمرے کو فائل لینے ا?تا ہوں
اور دل کی آگ سلگتی ہے میں بھی جو کوئی افسر ہوتا
اس شہر کی دھول اور گلیوں سے کچھ دورمرا گھر ہوتا
اور تو ہوتی
لیکن میں تو اک منشی ہوں تو اونچے گھر کی رانی ہے
یہ میری پریم کہانی ہے اور دھرت سے بھی پرانی ہے
طبقاتی ناانصافیوں کا نوحہ:
یہ ایک کلرک کی نا محرومیوں کا ہ قصہ نہیں ایک طبقے کے ساتھ ہونے والی طبقاتی نا انصافیوں کا نوحہ بھی ہے۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |