Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > اردو کے نامور محققین (ڈاکٹر محی الدین قادری زورؔ)

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

اردو کے نامور محققین (ڈاکٹر محی الدین قادری زورؔ)
ARI Id

1689956600868_56117485

Access

Open/Free Access

Pages

۲۸۷

اردو کے نامور محققین(ڈاکٹر سید محی الدین قادری زور)
ڈاکٹر سید محی الدین قادری زورسرزمین حیدرآباد دکن کے ایک مایہ ناز سپوت اور اردو زبان و ادب کی تاریخ میں ایک انتہائی قدآور شخصیت کے حامل معتبر نام ہے۔ وہ ایک نامور ماہر لسانیات، محقق نقاد، ادیب، شاعر، افسانہ نگار، مرتب و مدون، سوانح نگار، مورخ، ادار? ادبیاتِ اردو کے بانی، ہمہ پہلو شخص تھے۔ وہ بلاشبہ اپنی ذات میں انجمن تھے۔ دکنی ادب کے فروغ میں ان کی خدمات اظہر من الشمس ہیں۔ کلیاتِ محمد قلی قطب شاہ کی تدوین، اردو شہ پارے اور دیگر کتابوں کی تدوین سے انھوں نے اردو زبان و ادب کی تاریخ میں گراں قدر اضافے کیے۔ لسانیات میں اردو زبان کے آغاز کے بارے میں ان کا نظریہ، ہندوستانی صوتیات پر ان کی تحریر کردہ کتابیں اپنے موضوع سے متعلق انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ ان کی تصنیف ’’روح تنقید‘‘ اردو تنقید کی اولین کتابوں میں شمار ہوتی ہے۔ ڈاکٹر زور نے افسانے بھی لکھے۔ ان کے افسانوی مجموعے ’’گول کنڈہ کے ہیرے‘‘ اور ’’سیر گولکنڈہ‘‘ دکنی تہذیب کی عکاسی کرتے ہیں۔ ڈاکٹر زور کی شاعری بھی تخلیقی شان رکھتی ہے۔ تخلیق، تحقیق اور تنقید سے متعلق ان کی کئی کتابیں اردو تحقیق و تنقید میں آنے والی نسلوں کے لیے رہبری و رہنمائی کا کام کررہی ہیں۔
ڈاکٹر زور ایک مقناطیسی و حرکیاتی شخص تھے وہ بے لگان کام کرتے تھے اور دوسروں کو کام کی ترغیب دیتے تھے۔ ادار? ادبیاتِ اردو کی شکل میں انھوں نے دکنی تہذیب و ثقافت کے تحفظ کے لیے جو ادارہ تشکیل دیا تھا وہ آج ایک تناور درخت کی شکل اختیار کرگیا ہے۔ اس ادارہ کا ترجمان سب رس اور اس کے دیگر شعبہ جات ڈاکٹر زور کی کاوشوں کے رہن منت ہیں۔ ڈاکٹر زور کو دکنی تہذیب اور اردو زبان و ادب سے پیار تھا۔ ڈاکٹر زور کی علمی و ادبی خدمات کا دائرہ کافی وسیع ہے ذیل میں موضوع کے اعتبار سے ان کی علمی و ادبی خدمات کا اجمالی جائزہ پیش کیا جارہا ہے۔
ڈاکٹر زورؔبہ حیثیتِ ماہر لسانیات:
ڈاکٹر زورؔ نامور ماہرِ لسانیات تھے۔لسانیات پر ڈاکٹر زورؔ کی دو کتابیں (1)ہندوستانی لسانیات(2) ہندوستانی فونیٹکس (بزبان انگریزی) ہیں اور کچھ مضامین۔اس کے علاوہ ان کا ایک پر مغز مقالہ ’’ہندوستان کی گجراتی شاخ‘‘ پر ہے۔
ڈاکٹر زورؔ بہ حیثیت نقاد:
اردو تنقید کے ابتدائی دور میں ایک معتبر نام ہمیں ڈاکٹر زورؔکا ملتا ہے۔ جن کی تنقید نگاری پر اعتبار کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر زورؔبنیادی طور پر سائنٹفک دبستان تنقید سے وابستہ تھے۔اصول تنقید پر ڈاکٹر زورؔکی کتاب ’’روح تنقید‘‘ ایک معرکتہ الآرا تصنیف ہے۔ اس میں انھوں نے مغربی تصورات تنقید سے براہ راست استفادہ کیا اس کے مضامین عملی تنقید کی بہترین ترجمانی کرتے ہیں۔ اس کتاب کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ اس کتاب سے پہلے بہت ہی کم نقادوں نے اصول تنقید کی تدوین کی طرف توجہ دی تھی۔روح تنقید کے حصہ دوم یعنی تنقیدی مقالات میں ڈاکٹر زورؔنے عملی تنقید کے نمونے پیش کیے ہیں۔ ڈاکٹر زورؔنے تنقید کی تین قسمیں قرار دی ہیں۔(1)تخریبی، (2) تعمیری، (3) تخلیقی
ڈاکٹر زورؔ بہ حیثیت محقق و مدون:
ڈاکٹر زورؔ ایک مایہ ناز محقق، تجربہ کار مدون تھے۔ ان کی تحقیقی اور تدوینی کام کی وجہ سے کئی شاعر گوشہ گم نامی سے نکل کر شہرت کے بام عروج پر پہنچے۔ تحقیق ایک صبرآزما اور مشکل کام ہے اس میں جذبے کی لطافت، ذہنی یکسوئی خیال کی ہم آہنگی کا ہونا نہایت لازمی ہے، تحقیق اپنے موضوع کے ساتھ انصاف چاہتی ہے۔ وہ مواد کو سلیقے سے اکٹھا کرنا، اس کی صحیح جانچ پڑتال، چھان بین، تقابل، رد و قدح جیسے مراحل میں باریک بینی و حساسیت چاہتی ہے۔ یہ تمام اوصاف ڈاکٹر زورؔمیں بہ درجہ اتم پائی جاتی تھیں۔ان اوصاف کو دیکھ کر موہن سنگھ دیوانہ انھیں ’’محقق اعظم‘‘ قرار دینے پر مجبور ہیں۔ ان کا ’’محقق اعظم‘‘ کے عنوان سے مضمون کا لکھنا ہی ڈاکٹر زورؔ کے تحقیقی کارناموں اور اس کی قدر و منزلت کا ثبوت دینا ہے۔
ڈاکٹر زورؔ بہ حیثیت مخطوطہ شناس:
ڈاکٹر زورؔ مخطوطہ شناسی کے سارے گر سے واقف تھے اور ان کو ’’مخطوطہ شناسی‘‘ کا فطری ذوق تھا ۱۹۳۱ء میں ادارہ ادبیاتِ اردو کے قیام نے ڈاکٹر زورؔ کی مخطوطات کے جمع کرنے اور ان کی بازیافت کی دھن اور ان کی ترتیب اور وضاحت پر محنت کی وجہ سے ڈاکٹر زورؔکی مخطوطہ شناسی میں کافی بالیدگی آچکی تھی اور ان کی اسی دلچسپی نے مخطوطات کے سرمائے میں کافی اضافہ کر دیا۔
ڈاکٹر زورؔکا سب سے گراں بہا کام دکنی ادب کی تحقیق و تدوین ہے انھوں نے ایسے لافانی کارنامے انجام دیے کہ اردو دنیا اس کو کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔انھوں نے تحقیق و تدوین کے کام کو منظم طور پر اپنی زندگی کا مشن بنالیا تھا۔ کلیات محمد قلی قطب شاہ، حیات میر محمد مومن، نذر محمد قلی قطب شاہ، متاع سخن، کیف سخن، بادہ سخن، فیض سخن، معانی سخن، رمز سخن، محمود غزنوی کا بزم ادب، اردو کے اسالیب بیان، اردو شاعری کا انتخاب، فن انشا پردازی، حب ترنگ، طالب و موہنی، روح غالب، مکاتیب شاد عظیم آبادی، شاد اقبال، باغ و بہار، قطب شاہی سلاطین اور آندھرا، جامعہ عثمانیہ کے فرزندوں کی اردو خدمات، تذکرہ گلزار ابراہیم، تذکرہ اردو مخطوطات جلد اول تا پنجم، تذکرہ نوادر ایوان اردو، مرقع سخن (جلد اول)، مرقع سخن (جلد دوم)، یادگار محمد قلی قطب شاہ، ارمغان یوم محمد قلی وغیرہ ان کے بیش بہا کارنامے ہیں۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...