Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > اردو کے نامور محققین (ڈاکٹر وحید قریشی)

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

اردو کے نامور محققین (ڈاکٹر وحید قریشی)
ARI Id

1689956600868_56117486

Access

Open/Free Access

Pages

۲۹۰

اردو کے نامور محققین(ڈاکٹر وحید قریشی)
پاکستان کے نامور ادیب، شاعر، نقاد، محقق، معلم اور ماہر لسانیات ڈاکٹر وحید قریشی 14 فروری 1925ء کو میانوالی میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے ساہیوال، گوجرانوالہ اور لاہور کے مختلف تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی اور فارسی اور تاریخ میں ایم اے کا امتحان پاس کرنے کے بعد یکم اکتوبر 1947ء سے بطور ریسرچ اسکالر اپنی ملازمت کا آغاز کیا بعدازاں انہوں نے فارسی میں پی ایچ ڈی اور اردو میں ڈی لٹ کی اسناد حاصل کیں۔ انہوں نے ایک طویل عرصے تک اسلامیہ کالج لاہور اور اورینٹل کالج پنجاب یونیورسٹی میں تدریس کے فرائض انجام دیئے بعدازاں وہ اقبال اکادمی پاکستان، مقتدرہ قومی زبان پاکستان، بزم اقبال اور مغربی پاکستان اردو اکیڈمی سے وابستہ رہے۔ ستمبر 2003ء سے اپنی وفات تک وہ جی سی یونیورسٹی لاہور میں پروفیسر امریطس کے فرائض انجام دیتے رہے۔
ڈاکٹر وحید قریشی کی تصانیف کی فہرست بھی بہت طویل ہے جس میں شبلی کی حیات معاشقہ، میر حسن اور ان کا زمانہ، مطالعہ حالی، کلاسیکی ادب کا تحقیقی مطالعہ، تنقیدی مطالعے، نذر غالب، اقبال اور پاکستانی قومیت، اساسیات اقبال، قائداعظم اور تحریک پاکستان، مقالات تحقیق، جدیدیت کی تلاش میں،مطالعہ ادبیات فارسی، اردو نثر کے میلانات، پاکستانی قومیت کی تشکیل نو اور دوسرے مضامین، پاکستان کی نظریاتی بنیادیں، اردو ادب کا ارتقا، پاکستان کے تعلیمی مسائل اور شعری مجموعے نقد جاں، الواح اور ڈھلتی عمر کے نوحے شامل ہیں۔ انہوں نے متعدد کتابیں بھی مرتب اور مدون کی تھیں جن میں اردو کا بہترین انشائی ادب، ارمغان ایران، ارمغان لاہور، 1965ء کے بہترین مقالے، توضیحی کتابیات ابلاغیات، ثواقب المناقب، دربار ملی اور علامہ اقبال کی تاریخ ولادت کے نام سرفہرست ہیں۔ حکومت پاکستان نے ڈاکٹر وحید قریشی کی خدمات کے اعتراف کے طور پر 14 اگست 1993ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کا اعزاز عطا کیا تھا۔ ڈاکٹر وحید قریشی 17اکتوبر2009ء کو لاہور میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں سمن آباد کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔
انہوں نے شاعری بھی خوب کی بے تحاشہ نظمیں غزلیں لکھیں، قطعات اوردوہوں میں نہایت تازہ کاری کے جوہر دکھائے۔ ابتدائی دور میں انہوں نے تنقید تو شاید تحقیق سے زیادہ ہی لکھی ہے۔ ان کی ابتدائی نقادی کو مظفر علی سید بھی بہت مانتے تھے۔ ان کی بد نام زمانہ کتاب، یا مقالہ کہیے، وہ ‘‘شبلی کی حیات معاشقہ’’ تھی۔ انیس سو چھیالیس سنتالیس میں شبلی شناسی کی خاموش اور پرسکون فضا میں اس مقالے سے گویا ایک بھونچال آگیا تھا۔
ڈاکٹر وحید قریشی نقاد، محقق، شاعر اور مدوِن ہیں۔ انھوں نے مقدمہ شعر و شاعری، مثنویاتِ میر حسن، ہمیشہ بہار، دیوانِ جہاں دار کی تدوین کی ہے۔ ڈاکٹر وحید قریشی نے ان متون کی تدوین کرتے ہوئے اوریئنٹل کالج کی تدوینی خصوصیات کو برتاہے۔ وہ بے لاگ رائے رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں ادب کے بڑے ناموں سے مرعوب نہیں ہوتے بلکہ حقائق کو بیان کرتے ہیں۔
اردو تحقیق کو سائنس کا درجہ دلانے میں ڈاکٹر وحید قریشی کا اہم کردار ہے۔ انھوں نے نہ صرف اردو تحقیق کو نئے اصول و ضوابط دیے بلکہ عملی طور پر ان اصولوں کو اپنے مضامین میں لاگو بھی کیا۔ وہ تاریخ کا گہرا شعور رکھتے ہیں اور اپنی تحریروں میں استناد اور حوالوں کے طور پر تاریخی معلومات کو درج کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ املا اور لسانیات کاعلم بھی رکھتے ہیں۔ تحقیق کے سلسلے میں دیگر تحریروں کے علاوہ ایک حوالے کی کتاب ’’مقالاتِ تحقیق ‘‘ ہے جس میں نظری اور عملی تحقیق کے مضامین موجود ہیں۔ڈاکٹر وحید قریشی تحقیق اور تنقید کے باہمی ربط کو ایک دوسرے کے لیے لازم قرار دیتے ہیں۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...