Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > اردو کے نامور محققین ( ڈاکٹر جمیل جالبی)

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

اردو کے نامور محققین ( ڈاکٹر جمیل جالبی)
ARI Id

1689956600868_56117487

Access

Open/Free Access

Pages

۲۹۱

اردو کے نامور محققین(ڈاکٹر جمیل جالبی)
ڈاکٹر جمیل جالبی پاکستان کے نامور اردو نقاد، ماہرِ لسانیات، ادبی مؤرخ، سابق وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی، چیئرمین مقتدرہ قومی زباناور صدر اردو لْغت بورڈ تھے۔ آپ کا سب سے اہم کام قومی انگریزی اردو لغت کی تدوین اور تاریخ ادب اردو، ارسطو سے ایلیٹ تک، پاکستانی کلچر:قومی کلچر کی تشکیل کا مسئلہ جیسی اہم کتابوں کی تصنیف و تالیف ہے۔
جالبی صاحب کی سب سے پہلی تخلیق سکندر اور ڈاکو تھی جو انہوں نے بارہ سال کی عمر میں تحریر کی اور یہ کہانی بطور ڈراما اسکول میں اسٹیج کیا گیا۔ جالبی صاحب کی تحریریں دہلی کے رسائل بنات اور عصمت میں شائع ہوتی رہیں۔ ان کی شائع ہونے والی سب سے پہلی کتاب جانورستان تھی جو جارج آرول کے ناول کا ترجمہ تھا۔ ان کی ایک اہم کتاب پاکستانی کلچر:قومی کلچر کی تشکیل کا مسئلہ ہے جس کے آٹھ ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی ایک اور مشہور تصنیف تاریخ ادب اردو ہے جس کی چار جلدیں شائع ہو چکی ہیں۔ ان کی دیگر تصانیف و تالیفات میں تنقید و تجربہ، نئی تنقید، ادب کلچر اور مسائل، محمد تقی میر، معاصر ادب، قومی زبان یک جہتی نفاذ اور مسائل، قلندر بخش جر?ت لکھنوی تہذیب کا نمائندہ شاعر، مثنوی کدم راؤ پدم راؤ، دیوان حسن شوقی اور دیوان نصرتی وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ قدیم اردو کی لغت، فرہنگ اصلاحات جامعہ عثمانیہ اور پاکستانی کلچر کی تشکیل بھی ان کی اہم تصنیفات ہیں۔ ڈاکٹر جمیل جالبی نے متعدد انگریزی کتابوں کے تراجم بھی کیے جن میں جانورستان، ایلیٹ کے مضامین، ارسطو سے ایلیٹ تک شامل ہیں۔ بچوں کے لیے ان کی قابل ذکر کتابیں حیرت ناک کہانیاں اور خوجی ہیں۔
ڈاکٹر جمیل جالبی نے عمر بھر لکھنے پڑھنے کا کام کیا۔ وہ وسیع المطالعہ اور وسیع النظر تھے۔ وہ ایک زبردست محقق تھے۔ ادبی تاریخ رقم کرنا ہرگز ا?سان کام نہیں۔ ڈاکٹر جمیل جالبی نے 70 سال ادب کے حوالے سے کام کیا۔ ویسے تو ان کی کئی تصنیفات قابل تحسین ہیں کیونکہ انہوں نے مختلف موضوعات پر اپنے مطالعے اور تحقیق کی بنیاد پر خامہ فرسائی کی لیکن چار جلدوں پر مشتمل ان کی تصنیف ’’تاریخِ ادبِ اردو‘‘ کو خصوصی حیثیت حاصل ہے۔ اس کتاب نے ادبی تاریخ پر لکھی ہوئی دوسری تمام کتابوں پر سبقت حاصل کی بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ اس کتاب نے جمیل جالبی کی دوسری تصنیفات کو بھی گہنا دیا۔ ان حقائق سے یہ نتیجہ اخذ کرنا چنداں مشکل نہیں کہ انہوں نے کتنی محنت اور تحقیق کی ہوگی۔ مشہور ادیب اور محقق رام بابو سکسینہ کی کتاب ’’تاریخِ ادبِ اردو‘‘ نے بھی بہت شہرت حاصل کی تھی لیکن ڈاکٹر جمیل جالبی کی کتاب کے کیا کہنے۔ یہ ایک ایسی نادر دستاویز ہے جسے کبھی نظرانداز نہیں کیا جا سکے گا۔
ڈاکٹر جمیل جالبی کو ان کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں 1964ء ، 1973ء ، 1974ء اور1975ء میں داؤد ادبی انعام، 1987ء میں یونیورسٹی گولڈ میڈل، 1989ء میں محمد طفیل ادبی ایوارڈ اور حکومت پاکستان کی طرف سے 1990ء میں ستارۂ امتیاز اور 1994ء میں ہلال امتیاز سے نوازا گیا۔ اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے 2015ء میں آپ کو پاکستان کے سب سے بڑے ادبی انعام کمال فن ادب انعام سے نوازا گیا۔
ڈاکٹر محمد احسن فاروقی کے مطابق:
" اور اب میری مستقل رائے ہے کہ ڈاکٹر جمیل جالبی صاحب،حالی سے لے کر آج تک کے تمام اردو تنقید نگاروں میں سب سے زیادہ اہم ہیں۔"

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...