Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > اردو تنقید کے بنیاد گزار (پروفیسر احتشام حسین)

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

اردو تنقید کے بنیاد گزار (پروفیسر احتشام حسین)
ARI Id

1689956600868_56117489

Access

Open/Free Access

Pages

۲۹۵

اردو تنقید کے بنیاد گزار(پروفیسر احتشام حسین)
جس طرح اردو تنقید میں مولانا حالی ، شبلی نعمانی مشہور ہوئے اسی طرح ان کے بعد تیسری اہم شخصیت پروفیسر احتشام حسین ہیں۔مولانا حالی نے مغربی علماء کی کتابیں پڑھ کر ان تصورات کو ذہن میں رکھ کر اردو تنقید کی شیرازہ بندی کی۔احتشام حسین ترقی پسند تحریک سے وابستہ تھے۔انہوں نے اس تحریک کے اصولوں کو سامنے رکھا اور انہوں نے نا صرف ترقی پسندوں کے نظریات و خیالات کومدنظر رکھا بلکہ مارکسی ،سماجی اور ترقی پسند تحریک کے اصولوں کو سامنے رکھا۔
۱۹۳۶ء تا ۱۹۷۲ء کے ادبی تنقیدی منظر نامے پر نظر ڈالی جائے تو نظریاتی تنقید کو پروان چڑھانے میں جن لوگوں کا حصہ ہے ان میں سب سے نمایاں نام سید احتشام حسین کا ہے۔ ان کا تنقیدی نظریہ "نظریاتی تنقید" کے نام سے مشہور ہوا۔ تنقید کے حوالے سے جب ہم بات کرتے ہیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ نقاد کو فطری اور سماجی علوم، انسانی تمدن کی تاریخ، زبان کی پیدائش اور نشوونما کی تاریخ کا مطالعہ کیے بغیر تنقید کے میدان میں قدم نہیں رکھنا چاہیے ورنہ وہ اس دشوار گزار منزل سے نہ گزر سکے گا۔
اردو میں نظریاتی تنقید کے حوالے سے جو کام ہوا ہے اس میں ترقی پسند تحریک کی جو بنیا د قائم ہوئی اس پر ترقی پسند نقادوں نے عمارت قائم کی اور احتشام حسین نے انہی اصولوں کو مدنظر رکھ کر کام کیا۔یہ سچ ہے کہ احتشام حسین نے اپنی تنقید نگاری میں مارکسزم سے استفادہ کیا مگر ساتھ ہی انہوں نے دوسرے مغربی نقادوں کے تصورات سے فائدہ اٹھایا۔ان کا خیال ہے کہ اگر تنقید محض عملی کام ہے اور محض تاثرات کا بیان نہیں ہے تو ان تمام جدید علوم سے کام لینا ہوگا جن سے زندگی اور ادب کو سمجھا جا سکتا ہے۔
احتشام حسین کے نزدیک تخلیق کار کی طرح نقاد بھی سماج اور قوم کا ایک ذمہ دار فرد ہوتا ہے اور وہ غیر جانبدار نہیں رہ سکتا۔سماج کے تئیں اس کی کچھ ذمہ داریاں بنتی ہیں جنہیں اسے نبھانے کی سعی کرنا ہوگی۔ان کے خیال میں محقق اور نقاد ،حقائق کی ایک ہی دنیا میں بستے ہیں اوران میں اتنا بعد نہیں ہوتا جتنا خیال کیا جاتا ہے۔
ہماری فطرت میں بعد ہے دو انتہاؤں کا
تیری یاری شکاری سے میری یاری غزالوں سے
ادیب اور نقاد کا رشتہ دشمنی کا نہیں بلکہ تعاون و اتحاد کا ہے۔اس لحاظ سے ہم کہ سکتے ہیں کہ احتشام حسین نقاد اور اچھے تخلیق کار بھی ہیں۔اگر انہوں نے ترقی پسند تحریک سے وابستگی نا اختیار کی ہوتی تو یقینا وہ اچھے افسانہ نگار اور شاعر کی حیثیت سے ادبی تاریخ میں اپنا مقام متعین کرنے میں کامیاب ہو جاتے۔احتشام حسین کے افسانوں کا مجموعہ"ویر"کے نام سے ۱۹۴۳ئمیں شائع ہوا۔احتشام حسین کے تنقید مضامین کا مجموعہ "تنقیدی جائزے"۱۹۴۹ء میں شائع ہوا۔احتشام کی نظر میں تنقیدی کاوش نگاری ، تخلیقی کاوشوں سے زیادہ مشکل کام ہے۔یوں بھی تخلیق و تنقید ہمیشہ تحقیق کے پیچھے رہی ہے البتہ انگریزی میں زیادہ دست نگاہ رکھنے والیادباء ، ناقدین نے اردو کے سادہ لوح لوگوں پر اپنی نقادانہ حیثیت کا رعب ضرور دکھایا ہے اور بعض لوگوں کی مرعوب ہونے کی عادت ہوتی ہے۔
احتشام حسین اردو تنقید کے منظر نامے پر تقریبا پینتیس برسوں تک اپنی پوری آب و تاب سے موجود رہے۔شروع کے برسوں میں انہوں نے نظریاتی تنقید پر لکھا جبکہ آخری دو دہائیوں میں ان کی توجہ عملی تنقید پر مرکوز رہی۔عملی تنقید میں ان پر امتزاج، توازن اور جامعیت نظر آتی ہے۔ یہی سبب ہے کہ انہوں نے ترقی پسندادباء و شعراء کے علاوہ قدیم کلاسیکی ادیبوں اور شاعروں مثلا میر و غالب، اقبال، حالی، جوش،جگر، نیاز فتح پوری ،حسرت موہانی اور اختر شیرانی وغیرہ پر نظریاتی سطح سے بلند ہو کر تنقید ی مضامین لکھے۔
احتشام حسین نے بیشتر مروجہ ادبی اصناف یعنی نظم و نثر، غزل، مثنوی،افسانہ، ناول ،ڈرامہ ،سوانح نگاری پر اپنے جو تنقیدی مطالعے پیش کییوہ بڑی حد تک معروضی انداز نظر کے مظہر ہیں۔مختصر یہ کہ احتشام حسین صرف اس ادب کو پسند کرتے جو عوام کی امنگوں کا ترجمان ہو۔ان کے مقاصد کو پورا کرے اورزندگی خوشگوار بنائے۔گویا شعرو ادب کو زندگی کا خدمت گزار دیکھنا چاہتے تھے۔شعروادب میں جسن اس وقت پیدا ہوتا ہے جب فنی تقاضوں کو پورا کیا جائے۔پروفیسر احتشام حسین ان مسئلوں کی باریکیوں کو بخوبی سمجھتے تھے۔وہ ایک بلند پایہ نامور نقاد تھے۔اردو تنقید پر ان کی حکمرانی برسوں تک برقرار رہی۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...