Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > اردو کے اہم مدونین (امتیاز علی عرشی)

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

اردو کے اہم مدونین (امتیاز علی عرشی)
ARI Id

1689956600868_56117491

Access

Open/Free Access

Pages

۲۹۹

اردو کے اہم مدونین (امتیاز علی عرشی)
امتیاز علی خان عرشی کا امتیاز یہ ہے کہ انہوں نے اردو ادب کو تحقیق کے آداب و رموز سے آشنا کیا۔ تحشیہ و تدوین کا معیار قائم کیا اور اپنی تحقیقی کاوشوں سے ادب کو بیش بہا تصانیف سے روشناس کروایا۔ان کی تدوین، تحقیق کے تازہ واردان کی رہبری اور رہنمائی کرتی اور انہیں اس فن کے اصولوں سے آگاہ کرتی ہے۔بہت سی کتابوں کو عرشی نے نئی زندگی عطا کی اور اردو تدوین کو اعتبار بخشا۔امتیاز علی عرشی ۸ دسمبر۱۹۰۴ء کو رام پور میں پیدا ہوئے۔ملازمت کی بھی تو علم و ادب سے وابستہ رہے۔ فروری ۱۹۸۱ء میں رام پور میں انتقال کیا۔آپ کی اہم تصنیف مندرجہ ذیل ہیں:
• مکاتیب غالب • نظام نامہ
• ترجمہ مجالس رنگین • انتخاب غالب
• نادرات شاہی از شاہ عالم • سلک گوہر از انشاء
• کہانی رانی کیتکی کی از انشاء
دیوان غالب:
تحقیق میں امتیاز علی عرشی کا خاص کارنامہ ان کی قابل قدر تدوین و ترتیب ہے۔ اختلافات نسخ، جعلی نسخوں ، تصحیح متن، حوالوں کی جانچ پڑتال اور تحقیقی مواد کی فراہمی کا ان میں ایک خاص سلیقہ موجود ہے۔ غالبیات کے ماہر کی حیثیت سے ان کے تحقیقی اور علمی کارنامے ناقابل فراموش ہیں۔غالبیات کے ماہر ہونے کے علاوہ امتیاز علی عرشی نے دوسرے موضوعات پر بھی قلم اٹھایا ہے۔ غالب کے علاوہ عرشی نے انشاء اور سعادت یار خان رنگین کے کلام اور ان کے ادبی اکتباسات سے بھی دل چسپی لی ہے۔عرشی کے علم کا دائرہ بہت وسیع تھا۔انہوں نے تاریخ سے بھی دل چسپی لی اور اس کے پس منظر میں ادب کی نشوونما کا جائزہ لینے کی کوشش کی ہے۔
حافظ محمود شیرانی اگر اردو تحقیق کے معلم اول ہیں تو معلم ثانی صرف اور صرف امتیاز علی خان عرشی ہیں۔کچھ دیگر موضوعات کے علاوہ سب سے زیادہ دل چسپی انہیں غالب سے تھی۔غالب و غالبیات کے ہر بحر کے شناور اور اس موضوع سے متعلق تازہ بہ تازہ معلومات کے حصول میں ، سب سے کامیاب و کامران ٹھہرنے والے بھی صرف اور صرف مولانا عرشی ہی تھے۔اس لحاظ سے انہیں اردو تحقیق کا معلم ثانی اور غالب شناسی کا معلم اول کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
غالب شناس حلقے میں مولانا عرشی کو ان کی کتاب "مکاتیب غالب "نے متعارف کروایا اور "دیوان غالب نسخہ عرشی نے منوایا۔ان کے عمر بھر کے حاصل تحقیقی و تدوینی کاموں میں نسخہ عرشی کی تدوین واحد اور ایسا کارنامہ ہیجس کی دوسری مثال ان کی زندگی میں دیگر اردو شعرائ￿ کے مرتبہ کلام میں تو کیا خود مولانا عرشی کے ہاں نہیں ملتی۔
مولانا عرشی کا مبلغ علم بہت وسیع تھا۔ہر شخص اپنی ضرورت کے مطابق ان کے علم سے فائدہ اٹھا تا تھا۔ عرشی صاحب نے دوسروں کی تصانیف اور تحریروں کو مرتب ومدون کرنے میں بڑی محنت کی۔ ان کے مرتبہ خواہشی اورمقدمات کا زیادہ ترحصہ اردو فارسی اور عربی ادب و لغت سے ہے۔انہوں نے عربی زبان میں تحریریں یادگار چھوڑی ہیں۔متنی تحقیق میں عرشی صاحب کو بڑی مہارت حاصل تھی۔چنانچہ انہوں نے متعدد متنی تحقیقی کاوشیں پیش کیں جو ہمارے ادب کا گراں مایہ حصہ ہیں۔ اس کی سب سے عمدہ مثال دیوان غالب ہے جس کی وجہ سے اردو ادب اور خاص طورسے غالبیات کے باب میں ان کا نام ہمیشہ روشن رہے گا۔ ڈاکٹر صابر سمبلی لکھتے ہیں:
"تحقیق کے میدان میں انہوں نے کاریہائے نمایاں انجام دیے۔تحقیق میں سب سے اہم مقام دریافت ہوتا ہے یہ کام بھی ان سے اچھوتہ نہ رہا۔ مکاتیب غالب میں شائع شدہ خطوط اور امام سفیان ثوری کی تفسیر قرآن ان کی دقیع دریافتیں ہیں۔ تحقیق کے وہ مرد میدان مانے جاتے ہیں۔تحشیہ نگاری نے ان کی تدوین میں چار چاند لگا دیے ہیں۔"
اپنے علمی و تحقیقی کارناموں کی وجہ سے تحقیق کی دنیا میں ان کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...