Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > اردو کے اہم مدونین (ڈاکٹر عطش درانی)

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

اردو کے اہم مدونین (ڈاکٹر عطش درانی)
ARI Id

1689956600868_56117496

Access

Open/Free Access

Pages

۳۱۰

اردو کے اہم مدونین (ڈاکٹرعطش درانی)
ڈاکٹر عطش درانی پاکستان کے ایک ماہر لسانیات، محقق، تنقید نگار، مصنف، ماہر تعلیم اور ماہر علم جوہریات تھے۔ انہوں نے 275 کتابیں لکھیں اور متعدد اطلاقیے بنائے۔ نیز اردو اور انگریزی میں 500 مقالے لکھے۔ عطش درانی کی ان علمی و تحقیقی خدمات پر انہیں تمغہ امتیاز اور ستار? امتیاز سے نوازا گیا۔وہ ماہر لسانیات، علم کمپیوٹر کے پاکستان میں اہم ترین ماہر،اصطلاحات ساز، ماہرتعلیم، ماہر جواہرات، صحافی، تنقید نگار، محقق، اور سب سے بڑھ کر ایک مخلص دوست
پیدائش :
عطاء اللہ عطش درانی 22 جنوری1952ء کو ساہی وال میں پیدا ہوئے۔
تعلیم:
پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے ایجوکیشن، ایم اے اردو اور پی ایچ ڈی کی اسناد حاصل کیں۔ مختلف جرائد کے عملۂ ادارت میں شریک رہے۔ جس ادارے میں بھی گئے وہاں اپنے کام کی دھاک بٹھا دی۔ ہمیشہ قائداعظم کے فرمان ’’کام ،کام … اور… کام‘‘ کی تعبیر نظر آئے۔
تصانیف:
عطش کی آخری تصنیف کتاب الجواہر جو البیرونی کی تصنیف کتاب الجماہر فی معرفۃ الجواہر کے اْس حصے کا ترجمہ ہے جو جواہرات سے متعلق ہے، نیشنل بک فاؤنڈیشن اسلام آباد نے جولائی2018 ء میں شائع کی۔آپ کی دیگر تصانیف میں اسلامی فکر و ثقافت ،مغربی ممالک میں ترجمے کے قومی اور عالمی مراکز ، "لسانی و ادبی تحقیق وتدوین کے اصول" کتابیات قانون، پاکستانی اردو کے خد و خال ،لغات و اصطلاحات میں مقتدرہ کی خدمات ، اردو اصطلاحات نگاری (کتابیاتی جائزہ) ،اردو اصطلاحات نگاری (تحقیقی و تنقیدی جائزہ) ، اصناف ادب کی مختصر تاریخ ، اماں سین اور دیگر شخصے ودیگر شامل ہیں۔
ملازمت اور خدمات
مکتبہ شاہکار:
1976 میں سید قاسم محمود کی سربراہی میں مکتبہ شاہکار میں اسلامی انسائیکلوپیڈیا اور متعدد کتابوں پر کام کیا۔
رسائل سے وابستگی:
سیارہ ڈائجسٹ کی ادارت اڑھائی تین برس کی۔ مجلس زبان دفتری کے حوالے سے لاہور میں گورنمنٹ سروس اور اردو نامہ کی ادارت کی۔ حکومت پنجاب کے رسالے ’’اردو نامہ‘‘ کی ادارت سنبھالی اور ایک سرکاری جریدے کو علمی تحقیقی جریدے میں تبدیل کر دیا۔
مقتدرہ قومی زبان:
حکومت پنجاب کی ملازمت سے پھر قومی مقتدرہ زبان میں چلے گئے اور وہاں طویل عرصہ گزار کر لسانیات کے حوالے سے خاطر خواہ کام کیا۔
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی:
قومی مقتدرہ زبان کے بعدعلامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میںشعبہ ’’پاکستانی زبانیں‘‘ کے سربراہ رہے،نیشنل بک کاؤنسل کی نوکری ڈیڑھ سال کے لیے کی۔
اطلاعیات کے شعبے کی سنگ بنیاد:
عطش میں کام کرنے کی بے پناہ صلاحیت تھی، اور اس نے متنوع موضوعات پر کام کر کے بھی دکھلایا۔عطش صاحب کو یہ کمال حاصل ہے کہ انھوں نے اْردو زبان کے مختلف پہلوئوں پر بحث کی ہے۔ وہ گاہے گاہے اْردو کا بطور زبان دنیا کی دوسری زبانوں سے موازنہ کرتے رہتے ہیں۔ ان کے بقول اْردو دنیا کی تیسری بڑی زبان ہیادارہ فروغ قومی زبان(مقتدرہ قومی زبان) میں ۸۹۹۱ئ￿ میں اْردو اطلاعیات کے شعبہ کی بنیاد رکھی گئی اس کا مقصد اْ ردو کو کمپیوٹر اور انٹر نیٹ پر لانا تھا۔ ڈاکٹر عطش درّانی اس ادارے کے شعبے ' مرکز فضلیت برائے اْ ردو اطلاعیات' کے انچارج رہے۔
اس نے اصطلاحات سازی پر تحقیق کر کے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔ اب اس کا تحقیق اور تصنیف کا دائرہ وسیع تر ہوتا چلا گیا اور اس نے بین الاقوامی سطح پر اپنے ا?پ کو منوایا۔ اْس نے پونے تین سو سے زیادہ کتابیں اور سینکڑوں مقالہ جات اردو اور انگریزی میں شائع کیے۔
اعزازات:
حکومت پاکستان نے اسے ’’تمغۂ امتیاز‘‘ اور ’’ستارۂ امتیاز ‘‘ کے اعزازات سے نوازا۔
فنی خدمات
اصطلاحات سازی:
خادم علی ہاشمی منور ابنِ صادق کے ساتھ مل کر علم التعلیم ، سائنس اور فن کی اصطلاحات سازی پر اصطلاحات مرتب کیں۔ جنھیںمقتدرہ قومی زبان نے اصطلاحاتِ فنیات اور تعلیمی اصطلاحات کے عنوانات کے تحت شائع کیا۔
گھوسٹ حر ف تھیوری (GHost Character Theory):
اس تھیوری کے مطابق تمام عربی فارسی اور پاکستانی زبانوں کے بنیادی 52حروف میں بیس ہزار حروفِ تہجی تیار ہو سکتی ہیں۔اس کا فائدہ یہ ہے کہ ایک ہی سافٹ وئیر اور کی بورڈ پر تمام زبانوںمیں کام ہوسکتا ہے جسے خالی کشتیوں کی تھیوری بھی کہتے ہیں۔گھوسٹ کریکٹرز وہ حروف ہیں جو بے نقط ہوں اور انھیں تھوڑی سی ردو بدل کے ساتھ استعمال کیا جاسکے۔ ڈاکٹر عطش درانی کے مطابق ان کریکٹر ز کی تعداد 19ہے۔ ڈاکٹر عطش درانی نے کمپیوٹر پر مختلف زبانوں کے الفاظ کے استعمال کو بہتر بنایا ہے۔ تھوڑے سے ردو بدل کے ساتھ سندھی، پنجابی، سرائیکی، پشتوم براہوی، بلتی، شنا، کشمیری اور گوجری کو کپمیوٹر پر لکھا جا سکتا ہے۔
خراج تحسین:
معروف ڈراما نویس اور شاعر اور کالم نویس امجد اسلام امجد نے ان الفاظ میں انھیں خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
’’اردو کے ایک جدید اور بین الاقوامی معیارات کے درجے اورصلاحیت کی زبان بنانے کے سلسلے میں ان کا کام بے حد وسیع ہی نہیں مستقبل گیر اور سمت نما بھی ہے۔وہ اپنے بھاری بھرکم جسمانی وجود کی طرح ایک غیر معمولی اور وسیع ذہنیت کے مالک تھے اور اردو رسم الخط کو کمپیوٹر کے بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق ڈھالنے میں ان کے تحقیقی اور علمی اجتہادات یقیناایک بہت قیمتی تحفہ ہیں اور ان کی خدمات کو صحیح انداز میں خراجِ عقیدت پیش کرنے کا سب سے بہترین طریقہ بھی غالباً یہی ہے کہ ان کی جلائی ہوئی شمعوں کو روشن رکھا جائے۔‘‘
وفات:
ڈاکٹر عطش درانی نے نومبر 30، 2018 ء کو 66 سال کی عمر میں وفات پائی۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...