Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > مباحث > ڈاکٹر انور سجاد

مباحث |
حسنِ ادب
مباحث

ڈاکٹر انور سجاد
ARI Id

1689956600868_56117498

Access

Open/Free Access

Pages

۳۱۷

ڈاکٹر انور سجاد
ڈاکٹر انور سجاد پاکستان کے مشہور اردو افسانہ نگار، ناول نگار، اداکار اور ڈراما نویس تھے جو اپنے افسانوں میں علامت نگاری کی وجہ سے مشہور و معروف تھے۔ انور سجاد ویسے تو ایم بی بی ایس ڈاکٹر تھے، مگر خدا نے انہیں کئی اور کاموں کے لیے پیدا کیا تھا۔ وہ رقص بھی کرتے تھے، مصور بھی تھے اور اداکار، مترجم، براڈ کاسٹر، ڈرامہ نگار بھی تھے۔
حالات زندگی:
ڈاکٹر انور سجاد 27 مئی 1935ء کو چونا منڈی (لاہور) ، موجودہ پاکستان میں ڈاکٹر دلاور علی کے گھر پیدا ہوئے، ان کا اصل نام سیّد محمد سجاد انور علی نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور سے ایم بی بی ایس کیا۔ پھر ڈی ٹی ایم اینڈ ایچ کا امتحان لندن سے پاس کیا۔ ان کے لکھے ڈرامے بہت مشہور ہوئے لوگوں نے ان کی اداکاری کو پسند کیا۔1965 میں پاکستان ٹیلی ویڑن کے لیے ڈرامے بھی لکھے اور ان مین بطور ادا کار حصہ بھی لیا اداکاروں اور فنکاروں کے حقوق و مفادات کے لیے 1970 میں آرٹسٹ ایکٹویٹی کی بنیاد رکھی، 1970 میں حلقہ ارباب ذوق لاہور کے سیکرٹری منتخب ہوئے۔برلن میں 1973 میں ڈرامے اور موسیقی کا جو میلہ منعقد ہوا تھا۔ اس میں پاکستان وفد میں رکن کی حیثیت سے شرکت کی، لاہور آرٹس کونسل کے چیئرمین بھی رہے، کچھ عرصہ کراچی میں بھی قیام کیا، عارضہ سانس و فالج میں مبتلا رہے۔
شخصیت:
انور سجاد کی ہمہ جہت خوبیوں والی شخصیت نے تخلیق کے ہر میدان میں قلم اٹھایا۔فکشن، ڈرامہ نگاری اور شاعری کے علاوہ آرٹ اور رقص ان کے شعبے تھے۔ انور سجاد کسی حد تک سیاست سے بھی منسلک تھے زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ رہے اور بہت کامیاب زندگی گزاری انور سجاد کی شخصیت پہلو دار ہے جو ان کی تخلیقات میں نمایاں جھلکتی ہے وہ اشیاء کو باطنی حقیقت سے دیکھتے ہیں اس کی مثالیں ان کے افسانوں میں ملتی ہیں۔
رجحان ساز شخصیت:
انور سجاد افسانوں میں حقیقت کو فینٹسی کے روپ میں بیان کرتے ہیں نئی نئی تکنیک استعمال کرتے ہیں استعارات اور علامات کی بھر مار سے انہوں نے باہر کی دنیا کے ساتھ ساتھ داخلی دنیا کا سفر بھی کیا۔اور اپنے مشاہدے کی بدولت باطن کی دھندلی پرچھائیوں سے عصری حقیقت بیان کی۔ معاشی اور سیاسی ناہمواریاں ان کی تحریروں کا موضوع خاص دیا ڈاکٹر انور سجاد ایک ترقی پسند سوچ رکھنے والے لکھاری تھے۔۔ انور سجاد نے جس عہد میں سیاسی اور نظریاتی بلوغت حاصل کی تھی، اس وقت دنیا کے بڑے بڑے ایشوز تھے جس میں ویت نام جنگ نے ساری دنیا کو متاثر کیا ہوا تھا۔۔انہوں نے افسانے کی ہیئت ہی تبدیل کردی اور جدید افسانہ تخلیق کیا جو اگرچہ اہل ادب کو فوری طورپر تو ہضم نہ ہوسکا لیکن بعد میں اس نے اپنی شناخت منوا لی اور ڈاکٹر انور سجاد اپنی الگ پہچان اور انفرادیت قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ممتاز شاعر و افسانہ نگار احمد ندیم قاسمی، ڈاکٹر انور سجاد کی تکنیک اور اسلوب کے بارے میں کہتے ہیں :
’’انور سجاد کے افسانوں کے اسلوب پر غور کرتے ہوئے مجھے غزل بہت یاد آئی۔شعورکی رو میں ایک غیر شعوری باطنی ربط ضرور ہوتا ہے۔ یہی ربط ایک اچھی غزل میں بھی موجود ہوتا ہے۔ یوں اردو کی یہ صنف جدید ذہن کے قریب پہنچ جاتی ہے۔"
تصانیف:
انوار سجاد کا پہلا ناولٹ " رگ سنگ" 1955 میں شائع ہوا۔دہگر کتابوں میں "استعارے" 1970 میں شائع ہوا"۔اج" ،چوراہا،" زرد کونپل"،خوشیوں کا باغ نگار خانہ"،صبا اور سمندر"،جنم روپ" نیلی نوٹ بْک"،رسی کی زنجیر" رات کا پچھلا پہر،"رات کے مسافر,"تلاش وجود"،سورج کو ذرا دیکھ،" مجموعہ ڈاکٹر انور سجاد "شامل ہیں۔
ممتاز نقاد شمس الرحمن فاروقی ڈاکٹر انور سجاد کے فن کے بارے میں لکھتے ہیں :
"انور سجاد کے افسانے سماجی تاریخ نہیں بنتے بلکہ اس سے عظیم تر حقیقت بنتے ہیں۔ اس لیے کہ ان کے ہاں انسان یعنی کردار، علامت بن جاتے ہیں۔ یہ بات قابلِ لحاظ ہے کہ انور سجاد کے کردار بے نام ہوتے ہیں اور وہ انہیں ایسی صفات کے ذریعے مشخص کرتے ہیں جو انہیں کسی طبقے یا قوم سے زیادہ جسمانی یا ذہنی کیفیات کے ذریعے تقریباً دیو مالائی فضا سے متعلق کردیتے اور خطِ مستقیم کی بجائے دائرے کا تاثر پیدا کرتے ہیں۔‘‘
انور سجاد نے زیادہ تر ادب برائے ادب کی بحث چھیڑنے کے بجائے ادب برائے زندگی پر زور دیا کیونکہ آج ہمیں انسان دوست ادب اور فن کہیں نہیں نظر آتا ان کے تحریروں میں زندگی کے مسائل جیتے جاگتے نظر آتے ہیں انہوں نے اپنی تحریروں میں انفرادی کاوشیں کیں۔ان کے پسندیدہ مصنفین میں منٹو اور انتظار حسین سر فہرست ہیں انہوں نے جدید نظریات کو بھی بڑے خوبصورت انداز میں پیش کیا نظریاتی لگن ان کا سر مایہ تھی وہ محبت اور سرمایہ کے میدان میں ہمیشہ خالی ہاتھ رہے۔ایسے سچے اور کھرے لوگ بہت کم ملتے ہیں ان کی تحریریں ہمیشہ ادب میں ایک خاص مقام رکھیں گی۔
نظریاتی وابستگی انہیں سیاست تک لے آئی۔ اسٹیج، ٹیلی وڑن کی قوتِ اظہار سے واقف ہیں چنانچہ ڈراما نویس بھی ہیں اور کامیاب اداکار بھی۔ ایک طاقتور برش پر انگلیاں جمانے کا فن جانتے ہیں اور جدید افسانے کا ایک معتبر نام ہیں۔ وہ اپنی شخصیت اور روحِ عصر کے اظہار کے لیے تمام شعبوں میں یکساں مہارت رکھتے ہیں۔ ان کی شخصیت کے یہ تمام پہلو ان کی افسانہ نگاری میں کسی نہ کسی طرح ظاہر ہوئے ہیں۔ وہ اشیاء کو باطنی ویڑن سے دیکھتے ہیں جس کی مثالیں ان کے افسانوں میں ملتی ہیں۔ڈاکٹر انور سجاد کو 1989ء میں حکومت پاکستان کی طرف سے "صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی "سے نوازا گیا۔ڈاکٹر انور سجاد کا انتقال 84 سال کی عمر میں طویل علالت کے بعد 6 جون 2019ء کو لاہور میں ہوا۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...