Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

نسیم سخن کی ایک جھلک
Authors

ARI Id

1689956677855_56117509

Access

Open/Free Access

Pages

12

نسیم سخن کی ایک جھلک
تقریر ایک ایسا فن سے جس سے انسان اپنا مافی الضمیر موثر انداز میں پیش کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ تاریخ عالم گواہ ہے کہ تقریر پر ملکہ رکھنے والے سیاست دانوں نے ملکوں کی قیادت سنبھالی اور عوام کی ذہن سازی میں اپنا کردار ادا کیا۔ سامعین سے خطاب کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ مبارک باد کے مستحق ہیں مولانا اکرم راشدؔ جو فنِ تقریر میں یدِ طولیٰ رکھتے ہیں۔ انھیں سیاسی علائق سے سروکار نہیں۔ اُن کے خطابات نسلِ نو کی روحانی تربیت سے متعلق ہیں۔
چوں کہ وہ درس و تدریس سے وابستہ رہے اور اب عارف والا کی ایک مسجد میں خطابت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اس لیے ان کی تقاریر کے موضوعات روحانی ، اصلاحی اور ملکی فلاح کے علم بردار ہیں۔ انھوں نے اپنے اس مجموعے نسیم سخن میں سو سے زائد موضوعات پر اپنی تقاریر جمع کر دی ہیں۔ان کے موضوعات کا دائرہ ملکِ پاکستان ،دین اسلام، نظامِ تعلیم اور فرد کی اصلاح سے لے کرسماجی مسائل تک پھیلا ہوا ہے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے تہذیبی تشخص کو نسلِ نو تک منتقل کرنے کے لیے کتنے فکر مند ہیں۔
راشدؔ صاحب کا یہ مجموعہ تقریرایک طرف فرد کو ملک کا ذمہ دار شہری بنانے کا نصاب اپنے اندر سموئے ہوئے ہے تو دوسری طرف سکول کے طلبا و طالبات کے لیے تقریری مقابلہ جات کی ضرورت پوری کرتا نظر آتا ہے۔ انھوں نے اپنے اس گلدستہ تقاریر کو منفرد اور بر محل اشعار سے مزین کرنے کے ساتھ ساتھ قرآن و حدیث کے حوالوں سے جو درجہ استناد عطا کیا ہے وہ یقیناقابلِ داد ہے۔
وہ اپنی بات کی اہمیت واضح کرنے کے لیے عملی زندگی کی مثالوں کا استعمال کرتے ہیں۔ اتحاد کے بارے میں بیان کرتے ہوئے انھوں نے ستاروں سے کہکشائوں کے بننے کی مثال دی ہے۔ ان کی مثالیں عناصر فطرت سے ماخوذ ہیں۔کہیں کہیں وہ انسانی تاریخ سے بھی مثالیں دیتے نظر آتے ہیں۔ ان کا سب سے زیادہ انحصار سیرت النبیؐ سے اخذ شدہ مثالوں پر ہے۔
راشدؔ صاحب کا طرزِ بیان استدلالی نوعیت کا ہے جس میں مذہب کے روحانی اثر و نفوذ کے ساتھ عقل و خرد کی روشنی کا عکس بھی جلوہ ریز ہے۔ ان کا اسلوب سادہ اور رواں ہے۔ اگر طلبا کی ذہنی سطح کو پیشِ نظر رکھا جائے تو یہ یقینا مشکل اور پیچیدہ ہے کیوں کہ وہ عربی و فارسی کے الفاظ کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔ان کی تحریر کی ایک اور صفت فصاحت ہے ۔انھوں نے ایک ہی بات کو مختلف پیرائے میں بیان کر کے کلام میں جوش پیدا کیا ہے۔ مختصر طور پر ان کا اسلوب شستہ، شائستہ اور شگفتہ الفاظ سے عبارت ہے۔
آخری بات یہ ہے کہ موضوعات کا اس قدر وسیع اجتماع اور موزوں انتخاب راشدؔ صاحب کی علم دوست اور خیر جُو شخصیت کا آئینہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ اصلاحِ نفس اور فلاحِ معاشرہ کا ضامن بھی ہے جس پر مصنف کلماتِ ستائش و تحسین کے مستحق ہیں۔ اللہ پاک ان کی عمر میں برکت عطا فرمائے اور ان کی اس کاوش کو قبول سے ہم کنار کرتے ہوئے پذیرائی بخشے۔
ڈاکٹر نوید عاجز
صدرِ شعبہ
اردو گورنمنٹ فریدیہ گریجوایٹ کالج
پاک پتن

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...