Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر |
حسنِ ادب
نسیم سخن: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول تقاریر

علم بڑی دولت ہے
ARI Id

1689956677855_56117515

Access

Open/Free Access

Pages

23

علم بڑی دولت ہے
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قُلْ ھَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْن۔صَدَقَ اللہ الْعَظِیْم
صاحب صدر معزز اسا تذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو! آج مجھے جس موضوع پر تقریر کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے وہ ہے:’’علم بڑی دولت ہے‘‘
صدرِذی وقار!
انسان حسن و جمال میں ایک دوسرے کے برابر ہوسکتا ہے، رنگ و روپ میں ایک دوسرے کے برابرہوسکتا ہے۔ قد کاٹھ میں ایک دوسرے کے برابر ہو سکتا ہے، گفتار ورفتار میں ایک دوسرے کی برابری کر سکتا ہے تحریرو تقریر میں یکسانیت کا امکان ہے، مال و دولت میں ہم پلہ ہوسکتا ہے، سونے چاندی کے ڈھیر کے پیما نے برابر ہو سکتے ہیں، قوت وسطوت میں برابری ہوسکتی ہے لیکن علم ایک ایسی دولت ہے جس میں جاہل اور عالم برابر نہیں ہو سکتے جس کے ترازوکا پلڑاعلم کے وزن سے بھاری ہو جاتا ہے پھر دنیا کی کوئی شے اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی اس کے پلڑے کو اُوپر اٹھانا تو در کنار اس کی برابری کا تصور تک نہیں کر سکتا۔
معزز سامعین!
یہ صرف میں نہیں کہہ رہا کہ علم بڑی دولت ہے، بلکہ تاریخ اسلام کی نامور ہستیوں نے کہا۔ صالحین نے کہا کہ علم بڑی دولت ہے، متقین نے کہا کہ علم بڑی دولت ہے، اولیاء نے کہا کہ علم بڑی دولت ہے، ابدال نے کہا کہ علم بڑی دولت ہے، قطب نے کہا کہ علم بڑی دولت ہے، غوث نے ہزاروں کے مجمعے میں پیغامِ تو حید پہنچا کر کہا کہ علم بڑی دولت ہے،حضرت بلال ص نے اپنے آپ کوتپتی ر یت پر لٹا کر کہا کہ علم بڑی دولت ہے، خبیبص نے خود کوسولی پر چڑھا کر کہا کہ علم بڑی دولت ہے ،حضرت علی صکی شجاعت نے کہا کہ علم بڑی دولت ہے، حضرت عثمان صکی سخاوت نے کہا کہ علم بڑی دولت ہے۔ حضرت عمرص کی عدالت نے کہا کہ علم بڑی دولت ہے، حضرت ابو بکر صدیق صکی صداقت نے کہا کہ علم بڑی دولت ہے، حضرت محمدؐ نے ’’رب زدنی علما‘‘ کی صدا لگا کر کہا کہ علم بڑی دولت ہے، ان سب نے اس لیے کہا کہ خود خدانے قرآن میں نازل فرما کر کہا کہ علم بڑی دولت ہے۔
صدرِ ذی وقار!
جن ہستیوں نے علم کے حصول کی خاطر اپنے آپ کو وقف کر دیا وہ آسمانِ علم و دانش آفتاب نصف النہار کی طرح چمکے، دو جہاں کی نعمتیں،سعادتیں، فضیلتیں ،عظمتیں سمٹ کر ان کے دامنِ تطہیر میں آ گئیں۔ حدیث سنانے والے محدث بنے تو علم سے، تحقیق کرنے والے محقق بنے تو علم سے، تفسیر بیان کرنے والے مفسّر بنے تو علم سے، فلسفے کی گتھیاں سلجھانے والے فلسفی بنے تو علم سے، ماہر ِنفسیات منصہ شہود پر جلوہ گر ہوئے تو علم سے۔
جنابِ صدر!
علم ایک ایسی قوت ہے کہ اس کی بدولت انسان شہرت عام اور بقائے دوام کا اعزاز حاصل کر لیتا ہے اور اس کا نام رہتی دنیا تک زندہ رہتا ہے۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ، امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ، امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ، امام رازی رحمۃ اللہ علیہ،شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ، سرسید احمد خاں رحمۃ اللہ علیہ، مولا ناشبلی رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ جیسی نابغۂ روزگار ہستیوں کے نام محض علم و فضل کی بدولت زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
رہتا ہے نام علم سے زندہ ہمیشہ داغؔ
اولاد سے تو بس یہی دو پشت چار پشت
معزز حاضرین!
حضور اکرمؐ نے فرمایا رات میں ایک گھڑی علم کا پڑھنا پوری رات جاگنے سے بہتر ہے۔ آپؐ نے فرمایا:۔علم عبادت سے بہتر ہے۔ پھر فرمایا گود سے لے کر گور تک علم حاصل کرو۔ آپ ؐنے فر مایا :۔علم حاصل کر نانماز ، روزہ، حج اور جہاد فی سبیل اللہ سے افضل ہے۔جہاں علم کے دنیوی فائدے ہیں وہاں آخرت میں بھی جو چیز کام آئے گی وہ علم ہی ہو گا، محبت رسولؐ ہوگی، معرفت ہوگی ، شناخت ہوگی ، شعور ہو گا کیونکہ اگر کوئی شخص علم جیسی صفات سے متصف ہوگا تو وہ اپنے تمام سوالوں کے جواب قبر میں بھی ، حشر میں بھی احسن طریقے سے دے سکے گا۔
جو پایہ علم سے پایا بشر نے
فرشتوں نے بھی وہ پایہ نہ پایا
جنابِ صدر!
نبی کریمؐ کے پاس ایک شخص کھڑا ہوتا ہے اور آپؐ کو اس کے بارے میں آگاہ کیا جا تا ہے کہ اس کی موت کا وقت قریب ہے صرف ایک ساعت باقی رہ گئی ہے۔ آپؐ اس شخص کو اس کی موت کی بابت آگاہ فرماتے ہیں تو وہ بیقرار ہو جاتا ہے عرض کرتا ہے یا رسول اللہ ؐکوئی ایسا عمل بتایئے جو میرے لیے زیادہ مناسب ہو۔
آپؐ نے یہ نہیں فرمایا کہ نفل ادا کرو، آپ ؐنے یہ نہیں فرمایا کہ ذکر کرو، آپؐ نے یہ نہیں فرمایا کہ شب ِبیداری کرو، آپؐ نے یہ نہیں فرمایا کہ جہاد کرو ، آپؐ نے یہ نہیں فرمایا کہ سرقلم کر دو، آپؐ نے یہ نہیں فرمایا کہ صدقہ خیرات کرو ، آپؐ نے یہ نہیں فرمایا کہ نماز پڑھو حالانکہ نماز کی اہمیت جملہ عبادات میںاظہر من الشمس ہے آپؐؐنے ارشادفرمایا’’آشتغل باالتعلم ‘‘ علم حاصل کرنے میں مشغول ہو جائو،وہ شخص ایک ساعت کے بعد انتقال کر گیا۔ راوی نے کہا ہے کہ اگرعلم سے ا فضل کوئی اور چیز ہوتی تو حضورؐ اس وقت میں اس کے کرنے کا حکم فرماتے۔ اس سے یہ بات مترشحّ ہوتی ہے کہ علم سب سے بڑی دولت ہے اور سب سے زیادہ افضل ہے۔
معزز سامعین!
اس کا ئنات ِرنگ و بو میں جو رنگینیاں نظر آرہی ہیں وہ علم و آگہی کی بدولت ہیں۔ علم کے حصول کی خاطر زندگی گزارنے والے شخص آسماں پرستاروں کی طرح چمکتے ہیں ،علم دوست عناصر پرمشتمل معاشرہ حقیقی فلاحی معاشرہ ہوتا ہے، ایسے معاشرہ کا ماحول امتیازی ہوتا ہے، ایسے معاشرے کے باسی اورمکین عروس گیتی کے گیسوؤں میں مشاطگی کی بدرجہ اتم صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس وقت ہماری حکومت کی تو جہ تعلیم کی طرف ہے جوقابل صدمبارکباد ہے، طلباء کی فیسیں معاف کر دی گئی ہیں، کتابوں کی فراہمی مفت کر دی گئی ہے طلبا ء کی حوصلہ افزائی کے لیے گاہے بگاہے مختلف وظائف کا اعلان کر دیا جاتا ہے، بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء کو انعامات سے نوازا جاتا ہے، تدریسی میدان میں اچھی کارکردگی کے حامل اساتذہ کرام کو خصوصی انعامات دیے جاتے ہیں، یہ ایک احسن قدم ہے۔ صحت مند گھر،صحت مند محلہ، صحت مند معاشرہ، صحت مند قوم اور صحت مند ملک کے قیام اور استحکام کے لیے اس لازوال دولت سے مالامال ہونا انتہائی ناگزیر ہے۔
والسلام

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...